صحيح البخاري
كِتَاب أَخْبَارِ الْآحَادِ
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ:
باب: ایک سچے شخص کی خبر پر اذان، نماز، روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا۔
حدیث نمبر: 7253
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنْتُ أَسْقِيأَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ، وَأَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ، وَأُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ شَرَابًا مِنْ فَضِيخٍ وَهُوَ تَمْرٌ، فَجَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: يَا أَنَسُ قُمْ إِلَى هَذِهِ الْجِرَارِ، فَاكْسِرْهَا، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى مِهْرَاسٍ لَنَا فَضَرَبْتُهَا بِأَسْفَلِهِ حَتَّى انْكَسَرَتْ".
مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ابوطلحہ انصاری، ابوعبیدہ بن الجراح اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہم کو کھجور کی شراب پلا رہا تھا۔ اتنے میں ایک آنے والے شخص نے آ کر خبر دی کہ شراب حرام کر دی گئی ہے۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس شخص کی خبر سنتے ہی کہا: انس! ان مٹکوں کو بڑھ کر سب کو توڑ دے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک ہاون دستہ کی طرف بڑھا جو ہمارے پاس تھا اور میں نے اس کے نچلے حصہ سے ان مٹکوں پر مارا جس سے وہ سب ٹوٹ گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7253 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7253
حدیث حاشیہ:
سبحان اللہ! صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایمانداری اور تقویٰ شعاری‘ ایمان ہو تو ایسا ہو۔
باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ ایک شخص کی خبر پر شراب کے حرام ہو جانے پر اعتماد کر لیا۔
اس سے بھی خبر واحد پر عمل کا اثبات ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7253
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7253
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی تقوی شعاری اور ایمانداری ملاحظہ کی جا سکتی ہے کہ انھوں نےایک آدمی کی خبر پر شراب نوشی ترک کردی اور شراب کے مٹکے توڑ ڈالے چنانچہ ایک روایت میں ہے۔
”انھوں نے اس آدمی سے کچھ نہ پوچھا اور نہ اس سے کوئی بحث و تکرارہی کی۔
“ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 461)
2۔
اس سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے طرز عمل کا بھی پتا چلتا ہے کہ ان کے ہاں خبر واحد حجت اور قابل عمل تھی۔
جو لوگ اس کی حجیت سے انکار کرتے ہیں وہ گویا صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے طرز عمل کے منکر ہیں نیز یہ خبر واحد خواہ عقیدے سے متعلق ہو یا عمل و کردار سے اس قسم کی تفریق کے بغیر اس پر عمل کرنا واجب ہے۔
یہ تفریق بہت بعد کی پیداکردہ ہے۔
واللہ المستعان۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7253