وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا خرج الرجل من بيته فقال: بسم الله توكلت على الله لا حول ولا قوة إلا بالله يقال له حينئذ هديت وكفيت ووقيت فيتنحى له الشيطان ويقول شيطان آخر: كيف لك برجل قد هدي وكفي ووقي. رواه ابو داود وروى الترمذي إلى قوله: «الشيطان» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا خَرَجَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْتِهِ فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ تَوَكَّلْتُ عَلَى اللَّهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يُقَالُ لَهُ حِينَئِذٍ هُدِيتَ وَكُفِيتَ وَوُقِيتَ فَيَتَنَحَّى لَهُ الشَّيْطَانُ وَيَقُولُ شَيْطَانٌ آخَرُ: كَيْفَ لَكَ بِرَجُلٍ قَدْ هُدِيَ وَكُفِيَ وَوُقِيَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ إِلى قَوْله: «الشَّيْطَان»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھے: ”اللہ کے نام کے ساتھ، میں نے اللہ پر توکل کیا، گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ہے۔ “ تو تب اسے کہا جاتا ہے: تیری راہنمائی کر دی گئی، تجھے کفایت کر دی گئی اور تو بچا لیا گیا۔ شیطان اس سے الگ ہو جاتا ہے، اور دوسرا شیطان کہتا ہے: تمہارا ایسے آدمی پر کیسے زور چل سکتا ہے جس کی راہنمائی کر دی گئی، اسے کفایت کر دی گئی اور اسے بچا لیا گیا۔ “ ابوداؤد۔ اور امام ترمذی نے ((لہ الشیطان)) تک روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5095) والترمذي (3426 وقال: حسن صحيح غريب) ٭ ابن جريج: لم يثبت تصريح سماعه في ھذا الحديث و رواه عبد المجيد بن عبد العزيز عنه قال: ’’حدثت عن إسحاق‘‘ [وفي الموارد (2375) وھم، انظر الإحسان (819)]»
وعن ابي مالك الاشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ولج الرجل بيته فليقل: اللهم إني اسا ك خير المولج وخير المخرج بسم الله ولجنا وعلى الله ربنا توكلنا ثم ليسلم على اهله. رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا وَلَجَ الرَّجُلُ بَيْتَهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَ ُكَ خَيْرَ الْمَوْلِجِ وَخَيْرَ الْمَخْرَجِ بِسْمِ اللَّهِ وَلَجْنَا وَعَلَى اللَّهِ رَبِّنَا تَوَكَّلْنَا ثُمَّ لْيُسَلِّمْ عَلَى أَهْلِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر داخل ہو تو یہ دعا پڑھے: ”اے اللہ! میں داخل ہونے کی جگہ اور نکلنے کی جگہ کی بھلائی کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، اللہ کے نام کے ساتھ ہم داخل ہوئے اور اپنے رب اللہ پر ہم نے توکل کیا، پھر وہ اپنے اہل خانہ کو سلام کرے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5096) ٭ شريح بن عبيد عن أبي مالک: مرسل کما تقدم (2412)»
وعن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا رفا الإنسان إذا تزوج قال: «بارك الله لك وبارك عليكما وجمع بينكما في خير» رواه احمد والترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَفَّأَ الْإِنْسَانَ إِذَا تَزَوَّجَ قَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ لَكَ وَبَارَكَ عَلَيْكُمَا وَجَمَعَ بَيْنَكُمَا فِي خَيْرٍ» رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب شادی کے موقع پر کسی شخص کو دعا دیتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ”اللہ تیرے لئے برکت کرے اور تم دونوں پر برکت کرے اور تم دونوں کو خیر پر اکٹھا کرے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (381/2 ح 8944) و الترمذي (1091 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2130) و ابن ماجه (1905)»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا تزوج احدكم امراة او اشترى خادما فليقل اللهم إني اسالك خيرها وخير ما جبلتها عليه واعوذ بك من شرها وشر ما جبلتها عليه وإذا اشترى بعيرا فلياخذ بذروة سنامه وليقل مثل ذلك» . وفي رواية في المراة والخادم: «ثم لياخذ بناصيتها وليدع بالبركة» . رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَزَوَّجَ أَحَدُكُمُ امْرَأَةً أَوِ اشْتَرَى خَادِمًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا جَبَلْتَهَا عَلَيْهِ وَإِذَا اشْتَرَى بَعِيرًا فليأخُذْ بِذروةِ سنامِهِ ولْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ» . وَفِي رِوَايَةٍ فِي الْمَرْأَةِ وَالْخَادِمِ: «ثُمَّ لْيَأْخُذْ بِنَاصِيَتِهَا وَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی عورت سے شادی کرے یا کوئی غلام خریدے تو وہ یوں دعا کرے: ”اے اللہ! میں تجھ سے اس کی خیرو بھلائی اور اس چیز کی خیرو بھلائی کا جس پر تو نے اسے پیدا کیا، سوال کرتا ہوں، اور میں اس کے شر سے اور اس چیز کے شر سے جس پر تو نے اسے پیدا کیا تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ اور جب اونٹ خریدے تو اس کی کوہان کی چوٹی پکڑ کر یہی دعا کرے۔ “ اور ایک دوسری روایت میں عورت اور خادم کے بارے میں ہے: ”پھر اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر برکت کی دعا کرے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2160) و ابن ماجه (1918)»
وعن ابي بكرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «دعوات المكروب اللهم رحمتك ارجو فلا تكلني إلى نفسي طرفة عين واصلح لي شاني كله لا إله إلا انت» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعَوَاتُ الْمَكْرُوبِ اللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلَا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مغموم شخص کی دعا ہے: ”اے اللہ! میں تیری رحمت کا امیدوار ہوں، مجھے لمحہ بھر کے لیے بھی میرے نفس کے سپرد نہ کرنا، میرے تمام حالات درست کر دے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5090) ٭ جعفر بن ميمون ضعيف: ضعفه الجمھور.»
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رجل: هموم لزمتني وديون يا رسول الله قال: «افلا اعلمك كلاما إذا قلته اذهب الله همك وقضى عنك دينك؟» قال: قلت: بلى قال: قل إذا اصبحت وإذا امسيت: اللهم إني اعوذ بك من الهم والحزن واعوذ بك من غلبة الدين وقهر الرجال. قال: ففعلت ذلك فاذهب الله همي وقضى عن ديني. رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: هُمُومٌ لَزِمَتْنِي وَدُيُونٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «أَفَلَا أُعَلِّمُكَ كَلَامًا إِذَا قُلْتَهُ أَذْهَبَ اللَّهُ هَمَّكَ وَقَضَى عَنْكَ دَيْنَكَ؟» قَالَ: قُلْتُ: بَلَى قَالَ: قُلْ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحُزْنِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ وَقَهْرِ الرِّجَالِ. قَالَ: فَفعلت ذَلِك فَأذْهب الله همي وَقضى عَن ديني. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی شخص نے عرض کیا، اللہ کے رسول! غموں اور قرضوں نے مجھے گھیر رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا کلام نہ بتاؤں کہ جب تم وہ کلام پڑھو تو اللہ تمہارے غم دور کر دے اور تیری طرف سے تیرا قرض ادا کر دے؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں، کیوں نہیں! ضرور بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: صبح و شام یہ دعا پڑھا کرو: ”اے اللہ! میں فکر و غم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں عجز و کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں بخل و بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں قرض کے زیادہ ہونے اور لوگوں کے غلبہ سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ وہ شخص بیان کرتا ہے: میں نے یہ وظیفہ کیا تو اللہ نے میرا غم دور کر دیا اور میرا قرض ادا کر دیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1555) ٭ الجريري اختلط و غسان بن عوف: لين الحديث.»
وعن علي: انه جاءه مكاتب فقال: إني عجزت عن كتابي فاعني قال: الا اعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه وسلم لو كان عليك مثل جبل كبير دينا اداه الله عنك. قل: «اللهم اكفني بحلالك عن حرامك واغنني بفضلك عمن سواك» . رواه الترمذي والبيهقي في الدعوات الكبير وسنذكر حديث جابر: «إذا سمعتم نباح الكلاب» في باب «تغطية الاواني» إن شاء الله تعالى وَعَن عليّ: أَنَّهُ جَاءَهُ مُكَاتَبٌ فَقَالَ: إِنِّي عَجَزْتُ عَنْ كتابي فَأَعِنِّي قَالَ: أَلَا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ عَلَّمَنِيهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كَانَ عَلَيْكَ مِثْلُ جَبَلٍ كَبِيرٍ دَيْنًا أَدَّاهُ اللَّهُ عَنْكَ. قُلْ: «اللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَمَّنْ سِوَاكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ جَابِرٍ: «إِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْكِلَابِ» فِي بَابِ «تَغْطِيَةِ الْأَوَانِي» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مکاتب ان کے پاس آیا تو اس نے کہا: میں اپنی آزادی کے لئے طے شدہ رقم ادا کرنے سے عاجز ہوں لہذا آپ رضی اللہ عنہ میری مدد فرمائیں، انہوں نے فرمایا: کیا میں تجھے چند کلمات نہ سکھاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سکھائے تھے، اگر تجھ پر کسی بڑے پہاڑ کے برابر قرض ہو گا تو اللہ اسے تجھ سے ادا کر دے گا، کہو: ”اے اللہ! تو اپنی حلال کردہ چیز کے ذریعے اپنی حرام کردہ چیز سے مجھے کافی ہو جا اور اپنے فضل کے ذریعے اپنے علاوہ مجھے سب سے بے نیاز کر دے۔ “ ہم جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ((اِذَا سَمِعْتُمْ نُبَاحَ الْکِلَابِ)) باب تغطیۃ الاوانی میں ان شاء اللہ ذکر کریں گے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و البیھقی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3563 وقال: حسن غريب) والبيھقي في الدعوات الکبير (134/1 ح 177) [وصححه الحاکم (538/1) ووافقه الذهبي] حديث: إذا سمعتم نباخ الکلاب، يأتي (4302)»
وعن عائشة قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا جلس مجلسا او صلى تكلم بكلمات فسالته عن الكلمات فقال: إن تكلم بخير كان طابعا عليهن إلى يوم القيامة وإن تكلم بشر كان كفارة له: سبحانك اللهم وبحمدك لا إله إلا انت استغفرك واتوب إليك. رواه النسائي وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ مَجْلِسًا أَوْ صَلَّى تكلَّم بِكَلِمَاتٍ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْكَلِمَاتِ فَقَالَ: إِنْ تُكُلِّمَ بِخَيْرٍ كَانَ طَابَعًا عَلَيْهِنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنْ تُكُلِّمَ بِشَرٍّ كَانَ كَفَّارَةً لَهُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو آپ چند کلمات پڑھتے، میں نے ان کلمات کے بارے میں آپ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو اچھی باتیں کی گئیں تو یہ کلمات روز قیامت تک ان پر بطور مہر ہوں گے، اور اگر کوئی بُری باتیں کی گئیں تو یہ کلمات ان کے لئے کفارہ ہوں گے: ”اے اللہ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه النسائي (71/3، 72 ح 1345)»
وعن قتادة: بلغه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا راى الهلال قال: «هلال خير ورشد هلال خير ورشد هلال خير ورشد آمنت بالذي خلقك» ثلاث مرات ثم يقول: «الحمد لله الذي ذهب بشهر كذا وجاء بشهر كذا» . رواه ابو داود وَعَن قَتَادَة: بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ قَالَ: «هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ هِلَالُ خَيْرٍ وَرُشْدٍ آمَنْتُ بِالَّذِي خَلَقَكَ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ يَقُولُ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي ذَهَبَ بِشَهْرِ كَذَا وَجَاء بِشَهْر كَذَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں، انہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاند دیکھتے تو تین بار فرماتے: ”خیرو بھلائی کے چاند! میں اس ذات پر ایمان لایا جس نے مجھے پیدا فرمایا۔ “ پھر فرماتے: ”ہر قسم کی تعریف اس ذات کے لئے ہے جو فلاں مہینے کو لے گیا اور فلاں مہینہ لے آیا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5092 و في المراسيل: 527) من حديث قتادة رحمه الله. ٭ السند مرسل و قال أبو داود: ’’و روي متصلاً و لا يصح.‘‘»
وعن ابن مسعود ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من كثر همه فليقل: اللهم إني عبدك وابن عبدك وابن ام ك وفي قبضتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك اسالك بكل اسم هو لك سميت به نفسك او انزلته في كتابك او علمته احدا من خلقك او الهمت عبادك او استاثرت به في مكنون الغيب عندك ان تجعل القرآن ربيع قلبي وجلاء همي وغمي ما قالها عبد قط إلا اذهب الله غمه وابدله فرجا. رواه رزين وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَثُرَ هَمُّهُ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَ ِكَ وَفِي قَبْضَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَلْهَمْتَ عِبَادَكَ أَوِ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي مَكْنُونِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قلبِي وجِلاء هَمِّي وغَمِّي مَا قَالَهَا عَبْدٌ قَطُّ إِلَّا أَذْهَبَ اللَّهُ غمه وأبدله فرجا. رَوَاهُ رزين
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بہت زیادہ غم کا شکار ہو تو وہ یہ دعا کرے: ”اے اللہ! میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندے اور تیری لونڈی کا بیٹا ہوں، میں تیرے قبضہ و قدرت کے تحت ہوں، میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے، تیرا حکم میرے بارے میں نافذ ہونے والا ہے، تیرا میرے متعلق فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں تیرے ہر اس نام سے، جو تو نے اپنے لئے رکھا، یا تو نے اسے اپنی کتاب میں نازل کیا، یا تو نے اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا، یا تو نے اپنے بندوں کو الہام کیا، یا تو نے اپنے پاس غیب کے خزانے میں اسے مخصوص کر لیا، تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے فکر و غم کا علاج بنا دے۔ “ جو شخص یہ کلمات پڑھتا ہے تو اللہ اس کے غم دور کر دیتا ہے اور حزن و غم کو فرحت و مسرت میں تبدیل کر دیتا ہے۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «لم أجده، رواه رزين (لم أجده) [و أحمد (391/1، 452) دون قوله ’’و في قبضتک‘‘ و ’’أو ألھمت عبادک‘‘ و ’’في مکنون الغيب‘‘ و عنده ’’في علم الغيب‘‘ وھو الصواب، و سنده ضعيف و صححه ابن حبان (الموارد: 2372) و رواه الحاکم (509/1. 510) وذکر کلامًا وتعقبه الذهبي، قلت: في سماع عبد الرحمٰن بن مسعود من أبيه نظر و ذکره الحافظ ابن حجر في المرتبة الثالثة من المدلسين و لم يصرح بالسماع.]»