وعن عائشة قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا جلس مجلسا او صلى تكلم بكلمات فسالته عن الكلمات فقال: إن تكلم بخير كان طابعا عليهن إلى يوم القيامة وإن تكلم بشر كان كفارة له: سبحانك اللهم وبحمدك لا إله إلا انت استغفرك واتوب إليك. رواه النسائي وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا جَلَسَ مَجْلِسًا أَوْ صَلَّى تكلَّم بِكَلِمَاتٍ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْكَلِمَاتِ فَقَالَ: إِنْ تُكُلِّمَ بِخَيْرٍ كَانَ طَابَعًا عَلَيْهِنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنْ تُكُلِّمَ بِشَرٍّ كَانَ كَفَّارَةً لَهُ: سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب کسی مجلس میں بیٹھتے یا نماز پڑھتے تو آپ چند کلمات پڑھتے، میں نے ان کلمات کے بارے میں آپ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو اچھی باتیں کی گئیں تو یہ کلمات روز قیامت تک ان پر بطور مہر ہوں گے، اور اگر کوئی بُری باتیں کی گئیں تو یہ کلمات ان کے لئے کفارہ ہوں گے: ”اے اللہ! تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیرے حضور توبہ کرتا ہوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه النسائي (71/3، 72 ح 1345)»