وعن علي رضي الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول عند مضجعه: «اللهم إني اعوذ بوجهك الكريم وكلماتك التامات من شر ما انت آخذ بناصيته اللهم انت تكشف المغرم والماثم اللهم لا يهزم جندك ولا يخلف وعدك ولا ينفع ذا الجد منك الجد سبحانك وبحمدك» . رواه ابو داود وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ عِنْدَ مَضْجَعِهِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِوَجْهِكَ الْكَرِيمِ وَكَلِمَاتِكَ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا أَنْتَ آخِذٌ بناصيتهِ اللهُمَّ أَنْت تكشِفُ المغرمَ والمأْثمَ اللهُمَّ لَا يُهْزَمُ جُنْدُكَ وَلَا يُخْلَفُ وَعْدُكَ وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لیٹتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں تیرے عزت والے چہرے اور تیرے کامل کلمات کے ذریعے ہر اس چیز کے شر سے، جس کی پیشانی تو نے تھام رکھی ہے، پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! تو ہی قرض اور گناہ دور کرنے والا ہے، اے اللہ! تیرے لشکر کو شکست نہیں دی جا سکتی، تیرا وعدہ خلاف نہیں ہوتا، کسی تونگر شخص کی تونگری تیرے ہاں کام نہیں آ سکتی، تو ہی اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5052) ٭ أبو إسحاق مدلس و عنعن.»
وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال حين ياوي إلى فراشه: استغفر الله الذي لا إله إلا هو الحي القيوم واتوب إليه ثلاث مرات غفر الله له ذنوبه وإن كانت مثل زبد البحر او عدد رمل عالج او عدد ورق الشجر او عدد ايام الدنيا. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَ حِينَ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ الَّذِي لَا إِله إِلا هوَ الحيَّ القيومَ وأتوبُ إِليهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ ذُنُوبُهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ أَوْ عَدَدَ رَمْلِ عَالَجٍ أَوْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ أَوْ عَدَدَ أَيَّامِ الدُّنْيَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پر آئے اور تین مرتبہ یہ دعا پڑھے: میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ زندہ، قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں۔ “ تو اللہ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں یا وادی عالج کی ریت کے ذرات کی تعداد یا درختوں کے پتوں یا دنیا کے ایام کے برابر ہوں۔ “ ترمذی، اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3397) ٭ عطية العوفي: ضعيف مدلس.»
وعن شداد بن اوس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم ياخذ مضجعه بقراءة سورة من كتاب الله إلا وكل الله به ملكا فلا يقربه شيء يؤذيه حتى يهب متى هب» . رواه الترمذي وَعَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا من مُسْلِمٍ يَأْخُذُ مَضْجَعَهُ بِقِرَاءَةِ سُورَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ بِهِ مَلَكًا فَلَا يَقْرَبُهُ شَيْءٌ يُؤْذِيهِ حَتَّى يَهُبَّ مَتَى هَبَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان لیٹتے وقت قرآن مجید کی کوئی سورت تلاوت کرتا ہے تو اللہ اس پر ایک فرشتہ مامور فرما دیتا ہے تو پھر اس کے بیدار ہونے تک کوئی موذی چیز اس کے قریب نہیں جاتی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3407 ب) ٭ فيه رجل من بني حنظلة: لم أعرفه.»
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خلتان لا يحصيهما رجل مسلم إلا دخل الجنة الا وهما يسير ومن يعمل بهما قليل يسبح الله في دبر كل صلاة عشرا ويحمده عشرا ويكبره عشرا» قال: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقدها بيده قال: «فتلك خمسون ومائة في اللسان والف وخمسمائة في الميزان وإذا اخذ مضجعه يسبحه ويكبره ويحمده مائة فتلك مائة باللسان والف في الميزان فايكم يعمل في اليوم والليلة الفين وخمسمائة سيئة؟» قالوا: وكيف لا نحصيها؟ قال: ياتي احدكم الشيطان وهو في صلاته فيقول: اذكر كذا اذكر كذا حتى ينفتل فلعله ان لا يفعل وياتيه في مضجعه فلا يزال ينومه حتى ينام. رواه الترمذي وابو داود والنسائي وفي رواية ابي داود قال: «خصلتان او خلتان لا يحافظ عليهما عبد مسلم» . وكذا في روايته بعد قوله: «والف وخمسمائة في الميزان» قال: «ويكبر اربعا وثلاثين إذا اخذ مضجعه» ويحمد ثلاثا وثلاثين ويسبح ثلاثا وثلاثين. وفي اكثر نسخ المصابيح عن: عبد الله بن عمر وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ أَلَا وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا ويكبِّرهُ عَشراً» قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ قَالَ: «فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ فِي اللِّسَان وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَإِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ يُسَبِّحُهُ وَيُكَبِّرُهُ وَيَحْمَدُهُ مِائَةً فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَمِائَةِ سَيِّئَةٍ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ لَا نُحْصِيهَا؟ قَالَ: يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صِلَاتِهِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّى يَنْفَتِلَ فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَفْعَلَ وَيَأْتِيهِ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ قَالَ: «خَصْلَتَانِ أَوْ خَلَّتَانِ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ» . وَكَذَا فِي رِوَايَتِهِ بَعْدَ قَوْلِهِ: «وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ» قَالَ: «وَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ» وَيَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ. وَفِي أَكْثَرِ نُسَخِ المصابيح عَن: عبد الله بن عمر
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جو کوئی مسلمان ان کی حفاظت کرتا ہے وہ جنت میں داخل ہو گا، سن لو! وہ بہت آسان ہیں۔ لیکن انہیں بجا لانے والے قلیل ہیں، ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ کہنا، دس مرتبہ الحمدللہ کہنا اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہنا۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے ان کی گرہ لگا رہے تھے، فرمایا: ”یہ (پانچوں نمازوں میں) زبان پر ایک سو پچاس ہیں جبکہ میزان میں پندرہ سو ہیں۔ اور جب وہ لیٹتے وقت سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ کی سو مرتبہ گنتی کرے تو یہ زبان پر سو ہے جبکہ ترازو میں ہزار، تم میں سے روزانہ اڑھائی ہزار گنا کون کرتا ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا، ہم ان (دو خصلتوں) کی کیسے حفاظت نہیں کریں گے؟ فرمایا: ”تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے۔ شیطان اس کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے: فلاں چیز یاد کرو، فلاں چیز یاد کرو حتیٰ کہ وہ شخص نماز سے فارغ ہو جاتا ہے، شاید کہ وہ ایسے نہ کر سکے اور وہ اس کے لیٹنے کے وقت بھی اس کے پاس آتا ہے اور وہ اسے سلاتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سو جاتا ہے۔ “ ترمذی، ابوداؤد، نسائی۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: ”دو خصلتیں ایسی ہیں جن کی مسلمان بندہ حفاظت نہیں کرتا۔ “ اور اسی طرح اس کی روایت میں ہے: ”میزان میں پندرہ سو ہے۔ “ کہنے کے بعد فرمایا: جب وہ اپنے بستر پر آئے تو وہ چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہتا ہے، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہتا ہے اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہتا ہے۔ “ اور مصابیح کے اکثر نسخوں میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2410 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (5065) والنسائي (74/3 ح1349) وذکره البغوي في مصابيح السنة (192/2 ح 1728)»
وعن عبد الله بن غنام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قال حين يصبح: اللهم ما اصبح بي من نعمة او باحد من خلقك فمنك وحدك لا شريك لك فلك الحمد ولك الشكر فقد ادى شكر يومه ومن قال مثل ذلك حين يمسي فقد ادى شكر ليلته. رواه ابو داود وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَنَّامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: من قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: اللَّهُمَّ مَا أَصْبَحَ بِي مِنْ نِعْمَةٍ أَوْ بِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِكَ فَمِنْكَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَلَكَ الشُّكْرُ فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ يَوْمِهِ وَمَنْ قَالَ مِثْلَ ذَلِكَ حِينَ يُمْسِي فَقَدْ أَدَّى شُكْرَ ليلته. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن غنام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح کے وقت یہ دعا کرتا ہے: ”اے اللہ! جو نعمت مجھے یا تیری مخلوق میں سے کسی کو ملی ہے وہ صرف تجھ اکیلے ہی کی طرف سے ملی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں، ہر قسم کی تعریف اور شکر تیرے ہی لئے ہے۔ “ وہ شخص اس روز کا شکر ادا کر دیتا ہے، اور جو شخص شام کے وقت یہی دعا کرتا ہے تو وہ اس شام کا شکر ادا کر دیتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5073) ٭ عبد الله بن عنبسة: لم يوثقه غير ابن حبان.»
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول إذا اوى إلى فراشه: «اللهم رب السماوات ورب الارض ورب كل شيء فالق الحب والنوى منزل التوراة والإنجيل والقرآن اعوذ بك من شر كل ذي شر انت آخذ بناصيته انت الاول فليس قبلك شيء وانت الآخر فليس بعدك شيء وانت الظاهر فليس فوقك شيء وانت الباطن فليس دونك شيء اقض عني الدين واغنني من الفقر» . رواه ابو داود والترمذي وابن ماجه ورواه مسلم مع اختلاف يسير وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: «اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى مُنْزِلَ التوراةِ والإِنجيل والقرآنِ أعوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ وَاغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَاهُ مُسلم مَعَ اخْتِلَاف يسير
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اپنے بستر پر تشریف لاتے تو آپ یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! زمین و آسمان کے رب! اور ہر چیز کے رب! دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والے! تورات، انجیل اور قرآن نازل کرنے والے! میں ہر شر والی چیز کے شر سے جس کی تو پیشانی پکڑے ہوئے ہے پناہ چاہتا ہوں، تو ہی اول ہے تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں، تو ہی آخر ہے تیرے بعد کوئی چیز نہیں، تو ہی غالب ہے تیرے اوپر کوئی چیز نہیں، تو ہی باطن ہے اور تجھ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں، مجھ سے قرض دور کر دے، اور مجھے فقر سے غنی کر دے۔ “ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام مسلم نے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و ابن ماجہ و مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (5051) و الترمذي (3400 وقال: حسن صحيح) و ابن ماجه (3873) و مسلم (2713/61)»
وعن ابي الازهر الايماري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اخذ مضجعه من الليل قال: «بسم الله وضعت جنبي لله اللهم اغفر لي ذنبي واخسا شيطاني وفك رهاني واجعلني في الندي الاعلى» . رواه ابو داود وَعَن أبي الْأَزْهَر الأيماري أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «بسمِ اللَّهِ وضعْتُ جَنْبي للَّهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَاخْسَأْ شَيْطَانِي وَفُكَّ رِهَانِي وَاجْعَلْنِي فِي النَّدِيِّ الْأَعْلَى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوازہرا نماری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹ جاتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: ”اللہ کے نام کے ساتھ، میں نے اپنا پہلو اللہ کے لئے (بستر پر) لگایا، اے اللہ میرے گناہ معاف کر دے، میرے شیطان کو ذلیل کر دے، مجھے تمام حقوق سے آزاد کر دے اور مجھے مجلس اعلیٰ میں شامل فرما۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (5054) [و صححه الحاکم (540/1) ووافقه الذهبي]»
وعن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اخذ مضجعه من الليل قال: «الحمد لله الذي كفاني وآواني واطعمني وسقاني والذي من علي فافضل والذي اعطاني فاجزل الحمد لله على كل حال اللهم رب كل شيء ومليكه وإله كل شيء اعوذ بك من النار» . رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَفَانِي وَآوَانِي وَأَطْعَمَنِي وَسَقَانِي وَالَّذِي مَنَّ عَلَيَّ فَأَفْضَلَ وَالَّذِي أَعْطَانِي فَأَجْزَلَ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ اللَّهُمَّ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ وَإِلَهَ كُلِّ شَيْءٍ أَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو یہ دعا پڑھتے: ”ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے مجھے کفایت کیا، مجھے مسکن عطا کیا، مجھے کھلایا پلایا، جس نے مجھ پر ان گنت انعام و احسان کیا، جس نے مجھے عطا فرمایا تو بہت عطا فرمایا، ہر حال میں اللہ کا شکر ہے، اے اللہ! ہر چیز کے رب اور اس کے مالک و بادشاہ اور ہر چیز کے معبود میں جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (5058)»
وعن بريدة قال: شكا خالد بن الوليد إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ما انام من الليل من الارق فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: إذا اويت إلى فراشك فقل: اللهم رب السماوات السبع وما اظلت ورب الارضين وما اقلت ورب الشياطين وما اضلت كن لي جارا من شر خلقك كلهم جميعا ان يفرط علي احد منهم او ان يبغي عز جارك وجل ثناؤك ولا إله غيرك لا إله إلا انت. رواه الترمذي وقال هذا حديث ليس إسناده بالقوي والحكم بن ظهير الراوي قد ترك حديثه بعض اهل الحديث وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: شَكَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُول الله مَا أَنَام من اللَّيْلَ مِنَ الْأَرَقِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيّ والحكَمُ بن ظُهيرٍ الرَّاوِي قد ترَكَ حديثَهُ بعضُ أهل الحَدِيث
بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بے خوابی کی وجہ سے پوری رات نہیں سوتا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنے بستر پر آؤ تو یہ دعا پڑھو: ”اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور جن چیزوں پر انہوں نے سایہ کیا ہے ان کے رب! زمینوں اور جن چیزوں کو انہوں نے اٹھا رکھا ہے ان کے رب! شیاطین اور جن کو انہوں نے گمراہ کیا ہے ان کے رب! اپنی ساری مخلوق کے شر سے، یہ کہ ان میں سے کوئی مجھ پر زیادتی کرے، مجھے پناہ دینے والا ہو جا، تجھ سے پناہ لینے والا غالب آتا ہے، تیری ثنا و تعریف بہت زیادہ ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “ ترمذی، اور فرمایا اس روایت کی اسناد قوی نہیں۔ حکم بن ظہیر راوی کی احادیث کو بعض محدثین نے ترک کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (3523) ٭ الحکم بن ظھير: رمي بالرفض و اتھمه ابن معين.»
وعن ابي مالك ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا اصبح احدكم فليقل: اصبحنا واصبح الملك لله رب العالمين اللهم إني اسالك خير هذا اليوم فتحه ونصره ونوره وبركته وهداه واعوذ بك من شر ما فيه ومن شر ما بعده ثم إذا امسى فليقل مثل ذلك. رواه ابو داود وَعَن أَبِي مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَصْبَحَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَ هَذَا الْيَوْمِ فَتْحَهُ وَنَصْرَهُ وَنُورَهُ وَبِرْكَتَهُ وَهُدَاهُ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ وَمِنْ شَرِّ مَا بَعْدَهُ ثُمَّ إِذَا أَمْسَى فَلْيَقُلْ مِثْلَ ذَلِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابومالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ دعا کرے: ”ہم نے اور تمام جہانوں کے پروردگار کے ملک نے صبح کی، اے اللہ! میں تجھ سے اس دن کی فتح و نصرت، اس کی روشنی و برکت اور اس کی ہدایت کا سوال کرتا ہوں، اور اس دن کے اور اس کے بعد والے دنوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ پھر جب شام کرے تو بھی اسی طرح دعا پڑھے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5084) ٭ شريح بن عبيد عن أبي مالک الأشعري: مرسل، قاله أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 90)»