مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
ایک آسان لیکن عظیم الشان وظیفہ
حدیث نمبر: 2406
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَلَّتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ أَلَا وَهُمَا يَسِيرٌ وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَيَحْمَدُهُ عَشْرًا ويكبِّرهُ عَشراً» قَالَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ قَالَ: «فَتِلْكَ خَمْسُونَ وَمِائَةٌ فِي اللِّسَان وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ وَإِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ يُسَبِّحُهُ وَيُكَبِّرُهُ وَيَحْمَدُهُ مِائَةً فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَمِائَةِ سَيِّئَةٍ؟» قَالُوا: وَكَيْفَ لَا نُحْصِيهَا؟ قَالَ: يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي صِلَاتِهِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا حَتَّى يَنْفَتِلَ فَلَعَلَّهُ أَنْ لَا يَفْعَلَ وَيَأْتِيهِ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي دَاوُدَ قَالَ: «خَصْلَتَانِ أَوْ خَلَّتَانِ لَا يُحَافِظُ عَلَيْهِمَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ» . وَكَذَا فِي رِوَايَتِهِ بَعْدَ قَوْلِهِ: «وَأَلْفٌ وَخَمْسُمِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ» قَالَ: «وَيُكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ» وَيَحْمَدُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَيُسَبِّحُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ. وَفِي أَكْثَرِ نُسَخِ المصابيح عَن: عبد الله بن عمر
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جو کوئی مسلمان ان کی حفاظت کرتا ہے وہ جنت میں داخل ہو گا، سن لو! وہ بہت آسان ہیں۔ لیکن انہیں بجا لانے والے قلیل ہیں، ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ کہنا، دس مرتبہ الحمدللہ کہنا اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہنا۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ سے ان کی گرہ لگا رہے تھے، فرمایا: ”یہ (پانچوں نمازوں میں) زبان پر ایک سو پچاس ہیں جبکہ میزان میں پندرہ سو ہیں۔ اور جب وہ لیٹتے وقت سبحان اللہ، اللہ اکبر اور الحمدللہ کی سو مرتبہ گنتی کرے تو یہ زبان پر سو ہے جبکہ ترازو میں ہزار، تم میں سے روزانہ اڑھائی ہزار گنا کون کرتا ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا، ہم ان (دو خصلتوں) کی کیسے حفاظت نہیں کریں گے؟ فرمایا: ”تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے۔ شیطان اس کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے: فلاں چیز یاد کرو، فلاں چیز یاد کرو حتیٰ کہ وہ شخص نماز سے فارغ ہو جاتا ہے، شاید کہ وہ ایسے نہ کر سکے اور وہ اس کے لیٹنے کے وقت بھی اس کے پاس آتا ہے اور وہ اسے سلاتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ سو جاتا ہے۔ “ ترمذی، ابوداؤد، نسائی۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: ”دو خصلتیں ایسی ہیں جن کی مسلمان بندہ حفاظت نہیں کرتا۔ “ اور اسی طرح اس کی روایت میں ہے: ”میزان میں پندرہ سو ہے۔ “ کہنے کے بعد فرمایا: جب وہ اپنے بستر پر آئے تو وہ چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہتا ہے، تینتیس مرتبہ الحمدللہ کہتا ہے اور تینتیس مرتبہ سبحان اللہ کہتا ہے۔ “ اور مصابیح کے اکثر نسخوں میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (2410 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (5065) والنسائي (74/3 ح1349) وذکره البغوي في مصابيح السنة (192/2 ح 1728)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن