وعن بريدة قال: شكا خالد بن الوليد إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله ما انام من الليل من الارق فقال نبي الله صلى الله عليه وسلم: إذا اويت إلى فراشك فقل: اللهم رب السماوات السبع وما اظلت ورب الارضين وما اقلت ورب الشياطين وما اضلت كن لي جارا من شر خلقك كلهم جميعا ان يفرط علي احد منهم او ان يبغي عز جارك وجل ثناؤك ولا إله غيرك لا إله إلا انت. رواه الترمذي وقال هذا حديث ليس إسناده بالقوي والحكم بن ظهير الراوي قد ترك حديثه بعض اهل الحديث وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: شَكَا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُول الله مَا أَنَام من اللَّيْلَ مِنَ الْأَرَقِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ وَرَبَّ الْأَرَضِينَ وَمَا أَقَلَّتْ وَرَبَّ الشَّيَاطِينِ وَمَا أَضَلَّتْ كُنْ لِي جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ كُلِّهِمْ جَمِيعًا أَنْ يَفْرُطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَبْغِيَ عَزَّ جَارُكَ وَجَلَّ ثَنَاؤُكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيّ والحكَمُ بن ظُهيرٍ الرَّاوِي قد ترَكَ حديثَهُ بعضُ أهل الحَدِيث
بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کرتے ہوئے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں بے خوابی کی وجہ سے پوری رات نہیں سوتا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اپنے بستر پر آؤ تو یہ دعا پڑھو: ”اے اللہ! ساتوں آسمانوں اور جن چیزوں پر انہوں نے سایہ کیا ہے ان کے رب! زمینوں اور جن چیزوں کو انہوں نے اٹھا رکھا ہے ان کے رب! شیاطین اور جن کو انہوں نے گمراہ کیا ہے ان کے رب! اپنی ساری مخلوق کے شر سے، یہ کہ ان میں سے کوئی مجھ پر زیادتی کرے، مجھے پناہ دینے والا ہو جا، تجھ سے پناہ لینے والا غالب آتا ہے، تیری ثنا و تعریف بہت زیادہ ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ “ ترمذی، اور فرمایا اس روایت کی اسناد قوی نہیں۔ حکم بن ظہیر راوی کی احادیث کو بعض محدثین نے ترک کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (3523) ٭ الحکم بن ظھير: رمي بالرفض و اتھمه ابن معين.»