وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا اوى احدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم يقول: باسمك ربي وضعت جنبي وبك ارفعه إن امسكت نفسي فارحمهما وإن ارسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين. وفي رواية: ثم ليضطجع على شقه الايمن ثم ليقل: باسمك وفي رواية: «فلينفضه بصنفة ثوبه ثلاث مرات وإن امسكت نفسي فاغفر لها» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ: بِاسْمِكَ رَبِّي وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أرفعه إِن أَمْسَكت نَفسِي فارحمهما وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ. وَفِي رِوَايَةٍ: ثُمَّ لْيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمن ثمَّ ليقل: بِاسْمِك وَفِي رِوَايَةٍ: «فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَإِن أَمْسَكت نَفسِي فَاغْفِر لَهَا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے ب��تر پر آئے تو وہ (پہلے) اپنے ازار کے کنارے سے اپنے بستر کو جھاڑے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد اس پر کون سی چیز آئی، پھر وہ یہ دعا پڑھے: میرے پروردگار! تیرے نام کے ساتھ میں نے اپنے پہلو کو رکھا، اور تیرے نام کے ساتھ ہی اٹھاؤں گا، اگر تو میری جان قبض کر لے تو پھر اس پر رحم فرمانا، اور اگر تو اسے چھوڑ دے تو اس کی اس طرح حفاظت فرمانا جیسے تو اپنے صالح بندوں کی حفاظت فرماتا ہے۔ “ اور ایک روایت میں ہے: ”پھر وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹے پھر دعا پڑھے: باسمک۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”اپنے کپڑے کے کنارے سے تین مرتبہ جھاڑے اور کہے اگر تو میری جان قبض کر لے تو اسے بخش دینا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7393) و مسلم (2714/64)»
وعن البراء بن عازب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه نام على شقه الايمن ثم قال: «اللهم اسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت امري إليك والجات ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي انزلت ونبيك الذي ارسلت» . وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قالهن ثم مات تحت ليلته مات على الفطرة» وفي رواية قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل: يا فلان إذا اويت إلى فراشك فتوضا وضوءك للصلاة ثم اضطجع على شقك الايمن ثم قل: اللهم اسلمت نفسي إليك إلى قوله: ارسلت وقال: «فإن مت من ليلتك مت على الفطرة وإن اصبحت اصبت خيرا» وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفَسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ» . وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: يَا فُلَانُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قُلِ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفَسِي إِلَيْكَ إِلَى قَوْلِهِ: أَرْسَلْتَ وَقَالَ: «فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وإِن أصبحتَ أصبتَ خيرا»
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر آتے تو آپ دائیں کروٹ لیٹتے، پھر یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر دیا، اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنی پشت تیری طرف جھکائی۔ اور یہ سب کچھ تیرا شوق رکھتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے کیا، تیرے سوا کوئی پناہ گاہ ہے نہ مقام نجات، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جسے تو نےنازل فرمایا، اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص یہ کلمات پڑھے اور پھر اسی رات فوت ہو جائے تو وہ فطرت (یعنی اسلام) پر فوت ہو گا۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی آدمی سے فرمایا: ”اے فلاں! جب تم اپنے بستر پر لیٹنا چاہو تو نماز کا سا وضو کرو۔ پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹو، پھر یہ دعا پڑھو: اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی ...... یعنی مکمل دعا پڑھی۔ “ فرمایا: ”اگر تم اسی رات فوت ہو گئے تو تم فطرت (یعنی اسلام) پر فوت ہو گے اور اگر صبح کی تو تم خیر و بھلائی پاؤ گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (7488) و مسلم (2710/58)»
وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اوى إلى فراشه قال: «الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا فكم ممن لا كافي له ولا مؤوي» . رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: «الحمدُ للَّهِ الَّذِي أطعمنَا وَسَقَانَا وكفانا وَآوَانَا فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مؤوي» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر آتے تو یہ دعا پڑھتے: ”ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں کھانا کھلایا، پلایا، وہ ہمارے لئے کافی ہو گیا اور ہمیں ٹھکانہ عطا فرمایا، کتنے ہی لوگ ہیں جنہیں کوئی کفایت کرنے والا ہے نہ ٹھکانہ دینے والا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2715/64)»
وعن علي: ان فاطمة انت النبي صلى الله عليه وسلم تشكو إليه ما تلقى في يدها من الرحى وبلغها انه جاءه رقيق فلم تصادفه فذكرت ذلك لعائشة فلما جاء اخبرته عائشة قال: فجاءنا وقد اخذنا مضاجعنا فذهبنا نقوم فقال: على مكانكما فجاء فقعد بيني وبينها حتى وجدت برد قدمه على بطني فقال: «الا ادلكما على خير مما سالتما؟ إذا اخذتما مضجعكما فسبحا ثلاثا وثلاثين واحمدا ثلاثا وثلاثين وكبرا ثلاثا وثلاثين فهو خير لكما من خادم» وَعَن عَليّ: أَن فَاطِمَة أَنْت النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى وَبَلَغَهَا أَنَّهُ جَاءَهُ رَقِيقٌ فَلَمْ تُصَادِفْهُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ عَائِشَةُ قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْنَا نَقُومُ فَقَالَ: عَلَى مَكَانِكُمَا فَجَاءَ فَقَعَدَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمِهِ عَلَى بَطْنِي فَقَالَ: «أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى خَيْرٍ مِمَّا سَأَلْتُمَا؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا فَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبِّرَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَهُوَ خير لَكمَا من خَادِم»
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اس تکلیف کی شکایت لے کر گئیں جو انہیں چکی پیسنے سے ہوئی تھی، اور انہیں پتہ چلا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس کچھ غلام آئے ہیں، لیکن ان کی آپ سے ملاقات نہ ہو سکی تو انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا، جب آپ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو بتایا، علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، آپ ایسے وقت میں ہمارے پاس تشریف لائے کہ ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے، ہم اٹھنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی جگہ پر لیٹے رہو۔ “ پھر آپ ہمارے درمیان بیٹھ گئے حتیٰ کہ میں نے آپ کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس چیز سے، جس کا تم نے سوال کیا ہے، بہتر چیز بتاؤں؟ جب تم اپنے بستر پر جاؤ تو تینتیس مرتبہ ((سبحان اللہ)) تینتیس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور چونتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) پڑھ لیا کرو، وہ تمہارے لئے، خادم کے مل جانے سے بہتر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5361) و مسلم (2727/80)»
وعن ابي هريرة قال: جاءت فاطمة إلى النبي صلى الله عليه وسلم تساله خادما فقال: «الا ادلك على ما هو خير من خادم؟ تسبحين الله ثلاثا وثلاثين وتحمدين الله ثلاثا وثلاثين وتكبرين الله اربعا وثلاثين عند كل صلاة وعند منامك» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَقَالَ: «أَلَا أَدُلُّكِ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ خَادِمٍ؟ تُسَبِّحِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتَحْمَدِينَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَتُكَبِّرِينَ اللَّهَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَعِنْدَ مَنَامِكِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، فاطمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک خادم کا مطالبہ کرنے آپ کے پاس آئیں تو آپ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو کہ خادم سے بہتر ہے، کہ تم ہر نماز اور سوتے وقت تینتیس مرتبہ ”سبحان اللہ“ تینتیس مرتبہ ”الحمدللہ“ اور چونتیس مرتبہ ”اللہ اکبر“ پڑھ لیا کریں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2728/81)»
عن ابي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اصبح قال: «اللهم بك اصبحنا وبك امسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير» . وإذا امسى قال: «اللهم بك امسينا وبك اصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصْبَحَ قَالَ: «اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ» . وَإِذَا أَمْسَى قَالَ: «اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا وَبِكَ أَصْبَحْنَا وَبِكَ نَحْيَا وَبِكَ نَمُوتُ وَإِلَيْكَ النُّشُورُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! ہم نے تیری ہی توفیق سے صبح کی، تیری ہی توفیق سے شام کی، تیری ہی توفیق سے زندہ ہیں، تیری ہی توفیق سے مریں گے اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ “ اور جب آپ شام کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ! ہم نے تیری ہی توفیق سے شام کی اور تیری ہی توفیق سے صبح کی، تیری ہی توفیق سے زندہ ہیں اور تیرے ہی نام پر مریں گے اور تیری ہی طرف اٹھ کر جانا ہے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3391 وقال: حسن) و أبو داود (5068) و ابن ماجه (3868)»
وعنه قال: قال ابو بكر: قلت يا رسول الله مرني بشيء اقوله إذا اصبحت وإذا امسيت قال: «قل اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السماوات والارض رب كل شيء ومليكه اشهد ان لا إله إلا انت اعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه قله إذا اصبحت وإذا امسيت وإذا اخذت مضجعك» . رواه الترمذي وابو داود والدارمي وَعنهُ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مُرْنِي بِشَيْءٍ أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَإِذَا أَمْسَيْتُ قَالَ: «قُلِ اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ قُلْهُ إِذَا أَصْبَحْتَ وَإِذَا أَمْسَيْتَ وَإِذَا أَخَذْتَ مضجعك» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں جسے میں صبح شام پڑھا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو، اے اللہ! غیب و حاضر کو جاننے والے! زمین و آسمان کو پیدا کرنے والے! ہر چیز کے رب اور مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اپنے نفس کے شر، شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ جب تم صبح کرو، جب شام کرو اور جب اپنے بستر پر آؤ تو یہ کلمات کہا کرو۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3392 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (5067) والدارمي (292/2 ح 2692) [وصححه ابن حبان (2339) والحاکم (513/1) ووافقه الذهبي]»
وعن ابان بن عثمان قال: سمعت ابي يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من عبد يقول في صباح كل يوم ومساء كل ليلة بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الارض ولا في السماء وهو السميع العليم ثلاث مرات فيضره شيء» . فكان ابان قد اصابه طرف فالج فجعل الرجل ينظر إليه فقال له ابان: ما تنظر إلي؟ اما إن الحديث كما حدثتك ولكني لم اقله يومئذ ليمضي الله علي قدره. رواه الترمذي وابن ماجه وابو داود وفي روايته: «لم تصبه فجاءة بلاء حتى يصبح ومن قالها حين يصبح لم تصبه فجاءة بلاء حتى يمسي» وَعَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ» . فَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفُ فَالَجٍ فَجَعَلَ الرَّجُلَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا حَدَّثْتُكَ وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه وَأَبُو دَاوُد وَفِي رِوَايَته: «لَمْ تُصِبْهُ فُجَاءَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُصْبِحَ وَمَنْ قَالَهَا حِينَ يُصْبِحُ لَمْ تُصِبْهُ فُجَاءَةُ بَلَاءٍ حَتَّى يُمسيَ»
ابان بن عثمان بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے والد (عثمان رضی اللہ عنہ) کو بیان کرتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہر روز صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھے تو اسے کوئی چیز تکلیف نہیں پہنچائے گی: ”اللہ کے نام کے ساتھ جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان کی کوئی چیز تکلیف نہیں پہنچا سکتی اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔ “ ابان کو فالج ہو گیا تو وہ آدمی (جس کو انہوں نے حدیث سنائی تھی تعجب کے ساتھ) ان کی طرف دیکھنے لگا تو ابان نے اسے کہا: تم میری طرف کیا دیکھتے ہو؟ رہی حدیث تو وہ ویسے ہی ہے جیسے میں نے تمہیں بیان کی ہے، لیکن میں نے آج اسے پڑھا نہیں تاکہ اللہ اپنی تقدیر مجھ پر نافذ کر سکے۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”اسے صبح ہونے تک کوئی ناگہانی آفت نہیں آئے گی اور جو شخص صبح کے وقت اسے پڑھے تو شام ہونے تک اسے کوئی ناگہانی آفت نہیں آئے گی۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3388 وقال: حسن غريب صحيح) و ابن ماجه (3869) و أبو داود (5088)»
وعن عبد الله ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا امسى: «امسينا وامسى الملك لله والحمد لله لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير رب اسالك خير ما في هذه الليلة وخير ما بعدها واعوذ بك من شر ما في هذه الليلة وشر ما بعدها رب اعوذ بك من الكسل ومن سوء الكبر او الكفر» . وفي رواية: «من سوء الكبر والكبر رب اعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر» . وإذا اصبح قال ذلك ايضا: «اصبحنا واصبح الملك لله» . رواه ابو داود والترمذي وفي روايته لم يذكر: «من سوء الكفر» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَى: «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَمِنْ سُوءِ الْكِبَرِ أَوِ الْكُفْرِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «مِنْ سُوءِ الْكِبَرِ وَالْكِبْرِ رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ» . وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ ذَلِكَ أَيْضًا: «أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَتِهِ لم يذكر: «من سوءِ الكفرِ»
عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب شام کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”ہم نے اور اللہ کے ملک نے شام کی، ہر قسم کی حمد اللہ کے لئے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لئے بادشاہت ہے، اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، میرے رب! میں اس رات کی بہتری اور اس کے بعد آنے والی راتوں کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس رات کے شر سے اور اس کے بعد آنے والی راتوں کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میرے رب! میں کاہلی، بڑھاپے کی خرابی یا کفر کی خرابی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ ایک اور دوسری روایت میں ہے: ”میں بڑھاپے اور تکبر کی خرابی سے، میرے رب! میں آگ کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ اور جب آپ صبح کرتے تو بھی ایسے ہی دعا کرتے تھے: ”ہم نے اور اللہ کے ملک نے صبح کی۔ “ ابوداؤد، ترمذی۔ اور ان کی روایت میں: ”کفر کی خرابی سے۔ “ کے الفاظ مذکور نہیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (5071) و الترمذي (3390 وقال: حسن صحيح) [و مسلم 2723/74]»