مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
--. میزان میں بھاری تسبیحات
حدیث نمبر: 2313
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «التسبيح نصف الميزان والحمد لله يملؤه ولا إله إلا الله ليس لها حجاب دون الله حتى تخلص إليه» . رواه الترمذي. وقال: هذا حديث غريب وليس إسناده بالقوي وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «التَّسْبِيحُ نِصْفُ الْمِيزَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ يَمْلَؤُهُ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَيْسَ لَهَا حِجَابٌ دُونَ اللَّهِ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَاده بِالْقَوِيّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ کہنا نصف میزان ہے جبکہ الحمدللہ کہنا اس کو بھر دیتا ہے، اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کسی حجاب یا رکاوٹ کے بغیر اللہ تک پہنچ جاتا ہے۔ ترمذی، اور انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند قوی نہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۵۱۸، ۳۵۱۹)

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (3518)
٭ عبد الرحمٰن الإفريقي ضعيف و حديث الترمذي (3519) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. عرش الٰہی تک پہنچ جانے والا کلمہ اور اس کا بیان
حدیث نمبر: 2314
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما قال عبد لا إله إلا الله مخلصا قط إلا فتحت له ابواب السماء حتى يفضي إلى العرش ما اجتنب الكبائر» . رواه الترمذي. وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا قَالَ عَبْدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصًا قَطُّ إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ حَتَّى يُفْضِيَ إِلَى الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب کوئی بندہ کبیرہ گناہوں سے بچتے ہوئے اخلاص کے ساتھ ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کہتا ہے تو اس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ عرش تک پہنچ جاتا ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۹۰)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي 3590)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. وہ کلمات جو جنت کا درخت ہیں
حدیث نمبر: 2315
Save to word اعراب
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لقيت إبراهيم ليلة اسري بي فقال: يا محمد اقرئ امتك مني السلام واخبرهم ان الجنة طيبة التربة عذبة الماء وانها قيعان وان غراسها سبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله والله اكبر. رواه الترمذي. وقال: هذا حديث حسن غريب إسنادا وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسَرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شب معراج ابراہیم ؑ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا: محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم)! میری طرف سے اپنی امت کو سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے اور اس کا پانی شیریں ہے لیکن وہ ایک صاف میدان ہے، اور ((سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُلِلہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر)) کہنا اس میں درخت لگانا ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث سند کے لحاظ سے حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۴۶۲) و احمد (۵ / ۴۱۸ ح ۲۳۹۴۸)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3462)
٭ عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي ضعيف: ضعفه الجمھور و حديث أحمد (418/5 ح 23948) يغني عنه و سنده حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. ذکرِ الٰہی انگلیوں پر گننے کا بیان
حدیث نمبر: 2316
Save to word اعراب
وعن يسيرة رضي الله عنها وكانت من المهاجرات قالت: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكن بالتسبيح والتهليل والتقديس واعقدن بالانامل فإنهن مسؤولات مستنطقات ولا تغفلن فتنسين الرحمة» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ يُسَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ واعقِدْنَ بالأناملِ فإِنهنَّ مسؤولات مُسْتَنْطَقَاتٌ وَلَا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
یُسیرہ رضی اللہ عنہ جو کہ مہاجرات میں سے تھیں بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں فرمایا: ((سُبْحَانَ اللہِ)) ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اور ((سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسَ)) پڑھنے کا التزام (اہتمام) کرو اور انہیں انگلیوں کے پوروں پر شمار کرو کیونکہ (روز قیامت) ان سے پوچھا جائے گا اور وہ کلام کریں گے، غافل نہ ہونا ورنہ تمہیں رحمت سے محروم کر دیا جائے گا۔ ترمذی، ابوداؤد۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۸۳) و ابوداؤد (۱۵۰۱)

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (3583) و أبو داود (1501)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ذکر اللہ سے صغیرہ گناہ معاف ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 2317
Save to word اعراب
عن سعد بن ابي وقاص قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: علمني كلاما اقوله قال: «قل لا إله إلا الله وحده لا شريك له الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله رب العالمين لا حول ولا قوة إلا بالله العزيز الحكيم» . فقال فهؤلاء لربي فما لي؟ فقال: «قل اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وارزقني وعافني» . شك الراوي في «عافني» . رواه مسلم عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ قَالَ: «قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ» . فَقَالَ فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي؟ فَقَالَ: «قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي» . شَكَّ الرَّاوِي فِي «عَافِنِي» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، مجھے کوئی کلام سکھائیں جسے میں پڑھا کروں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو ((لا الہ الا اللہ ...... العزیز الحکیم)) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لئے بہت زیادہ حمد ہے، پاک ہے اللہ جہانوں کا پروردگار، گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ غالب حکمت والے کی توفیق ہی سے ممکن ہے۔ اس اعرابی نے عرض کیا، یہ کلمات تو میرے رب کے لئے ہوئے تو میرے لئے کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت نصیب فرما، مجھے رزق عطا فرما اور مجھے عافیت میں رکھ۔ راوی کو ((عافنی)) کے الفاظ میں شک ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2696/33)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وہ کلمات جو گناہوں کو درخت کے پتوں کی طرح جھاڑ دیں
حدیث نمبر: 2318
Save to word اعراب
وعن انس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على شجرة يابسة الورق فضربها بعصاه فتناثر الورق فقال: «إن الحمد لله وسبحان الله ولا إله إلا الله والله اكبر تساقط ذنوب العبد كما يتساقط ورق هذه الشجرة» . رواه الترمذي. وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ عَلَى شَجَرَةٍ يَابِسَةِ الْوَرَقِ فَضَرَبَهَا بِعَصَاهُ فَتَنَاثَرَ الْوَرَقُ فَقَالَ: «إِنَّ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تُساقطُ ذُنوبَ العَبدِ كَمَا يتَساقطُ وَرَقُ هَذِهِ الشَّجَرَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
انس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک درخت کے پاس سے گزرے جس کے پتے خشک ہو چکے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر اپنی لاٹھی ماری تو پتے گر پڑے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((الْحَمْدَلِلہِ، سُبْحَانَ اللہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ)) بندے کے گناہ گرا دیتاہے جیسے اس درخت کے پتے گررہے ہیں۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۳۳) و احمد (۳ / ۱۵۲) و البخاری فی الادب المفرد (۶۳۴)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (3533)
٭ الأعمش مدلس و عنعن فالسند ضعيف و له شاھد حسن عند أحمد (152/3) و البخاري في الأدب المفرد (634)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. لا حول ولا قوۃ الا باللہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2319
Save to word اعراب
وعن مكحول عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكثر من قول: لا حول ولا قوة إلا بالله فإنها من كنز الجنة. قال مكحول: فمن قال: لا حول ولا قوة إلا بالله ولا منجى من الله إلا إليه كشف الله عنه سبعين بابا من الضر ادناها الفقر. رواه الترمذي. وقال: هذا حديث ليس إسناده بمتصل ومكحول لم يسمع عن ابي هريرة وَعَن مَكحولِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْثِرْ مِنْ قَوْلِ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ. قَالَ مَكْحُولٌ: فَمَنْ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ وَلَا مَنْجًى مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ كَشَفَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعِينَ بَابًا مِنَ الضُّرِّ أَدْنَاهَا الْفَقْرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ وَمَكْحُولٌ لَمْ يَسْمَعْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
مکحول، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ وہ جنت کاخزانہ ہے۔ مکحول نے فرمایا: جو شخص ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ وَلَا مَنْجَاءَ مِنَ اللہِ اِلَّا اِلَیْہِ)) پڑھتا ہے تو اللہ اس سے ستر قسم کی تکلیفیں دور فرما دیتا ہے اور ان میں سے سب سے کم فقر ہے۔ ترمذی، اور امام ترمذی نے فرمایا: اس حدیث کی سند متصل نہیں، مکحول نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۶۰۱) و ابن حبان (۲۳۳۸)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3601)
٭ السند منقطع و للمرفوع شواھد عند ابن حبان (الموارد: 2338) وغيره وھو بھا صحيح، و قول مکحول لم يثبت عنه، في السند إليه أبو خالد الأحمر مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. کلمہ «لاحول ولا قوة إلا باللہ» ننانوے بیماریوں کی دوا
حدیث نمبر: 2320
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا حول ولا قوة إلا بالله دواء من تسعة وتسعين داء ايسرها الهم» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ دَوَاءٌ مِنْ تِسْعَةٍ وَتِسْعِينَ دَاء أيسرها الْهم»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) ننانوے بیماریوں کی دوا ہے اور ان میں سے سب سے ہلکی بیماری غم ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۲۸ ح ۱۷۱) و صححہ الحاکم (۱ / ۵۴۲)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في الدعوات الکبير (128/1 ح 171) [و صححه الحاکم (542/1) فتعقبه الذهبي، قال: ’’بشر واه‘‘ يعني ابن رافع الحارثي ضعيف جدًا، و محمد بن عجلان مدلس و عنعن.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. کلمہ «لاحول ولا قوة إلا باللہ» جنت کے خزانے سے
حدیث نمبر: 2321
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الا ادلك على كلمة من تحت العرش من كنز الجنة لا حول ولا قوة إلا بالله يقول الله تعالى: اسلم عبدي واستسلم. رواهما البيهقي في الدعوات الكبير وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: أَسلَمَ عَبدِي واستسلم. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي الدَّعْوَات الْكَبِير
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا کلمہ نہ بتاؤں، جو کہ عرش کے نیچے جنت کا خزانہ ہے، اور وہ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے اطاعت اختیار کر لی اور اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کر دیا۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں الدعوات الکبیر میں روایت کی ہیں۔ صحیح، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (۱ / ۱۰۱ ح ۱۳۵) و احمد (۲ / ۲۹۸، ۳۶۳)و النسائی (۱۳ و الکبری: ۹۸۴۱) و صححہ الحاکم (۱ / ۲۱) و احمد ۲ / ۵۲۰) و النسائی (۳۵۸) و الحاکم ۱ ۵۱۷) و فتح الباری (۱۱ / ۵۰۱)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه البيھقي في الدعوات الکبير (101/1 ح 135) [و أحمد (298/2، 363) والنسائي في عمل اليوم والليلة (13 والکبري: 9841) و صححه الحاکم (21/1) ووافقه الذهبي وسنده حسن، عمرو بن ميمون صرح بالسماع عند أحمد (298/2) و للحديث طريق آخر عند أحمد (520/2) والنسائي في عمل اليوم والليلة (358) والحاکم (517/1) و الحديث قواه الحافظ في فتح الباري (501/11)]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کلمہ «لاحول ولا قوة إلا باللہ» کی فضیلت
حدیث نمبر: 2322
Save to word اعراب
وعن ابن عمر انه قال: سبحان الله هي صلاة الخلائق والحمد لله كلمة الشكر ولا إله إلا الله كلمة الإخلاص والله اكبر تملا ما بين السماء والارض وإذا قال العبد: لا حول ولا قوة إلا بالله قال الله تعالى: اسلم عبدي واستسلم. رواه رزين وَعَن ابْن عمر أَنَّهُ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ هِيَ صَلَاةُ الْخَلَائِقِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَلِمَةُ الشُّكْرِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ كَلِمَةُ الْإِخْلَاصِ وَاللَّهُ أَكْبَرُ تَمْلَأُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أسلم عَبدِي واستَسلَم. رَوَاهُ رزين
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنا مخلوق کی عبادت ہے، ((اَلْحَمْدُلِلہِ)) کلمۂ شکر ہے، ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کلمہ اخلاص ہے، ((اَللہُ اَکْبَرُ)) زمین و آسمان کے خلا کو بھر دیتا ہے، اور جب بندہ ((لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ)) پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس نے اطاعت اختیار کی اور اپنے آپ کو میرے سپرد کر دیا۔ رواہ رزین، لم اجدہ و رواہ الحاکم (۱ / ۲۱) و احمد (۲ / ۲۹۸، ۳۶۳، ۳۳۵، ۳۵۵، ۴۰۳)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه رزين (لم أجده)
٭ و رواه الحاکم (21/1) و أحمد (298/2، 363، 335، 355، 403) والنسائي في عمل اليوم (13) بمتن آخر وسنده حسن و صححه الحاکم ووافقه الذهبي وھو يغني عن ھذا الحديث.»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.