وعن يسيرة رضي الله عنها وكانت من المهاجرات قالت: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكن بالتسبيح والتهليل والتقديس واعقدن بالانامل فإنهن مسؤولات مستنطقات ولا تغفلن فتنسين الرحمة» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ يُسَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ واعقِدْنَ بالأناملِ فإِنهنَّ مسؤولات مُسْتَنْطَقَاتٌ وَلَا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
یُسیرہ رضی اللہ عنہ جو کہ مہاجرات میں سے تھیں بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا: ”((سُبْحَانَ اللہِ))((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) اور ((سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْسَ)) پڑھنے کا التزام (اہتمام) کرو اور انہیں انگلیوں کے پوروں پر شمار کرو کیونکہ (روز قیامت) ان سے پوچھا جائے گا اور وہ کلام کریں گے، غافل نہ ہونا ورنہ تمہیں رحمت سے محروم کر دیا جائے گا۔ “ ترمذی، ابوداؤد۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی (۳۵۸۳) و ابوداؤد (۱۵۰۱)
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3583) و أبو داود (1501)»