عن سعد بن ابي وقاص قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: علمني كلاما اقوله قال: «قل لا إله إلا الله وحده لا شريك له الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله رب العالمين لا حول ولا قوة إلا بالله العزيز الحكيم» . فقال فهؤلاء لربي فما لي؟ فقال: «قل اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وارزقني وعافني» . شك الراوي في «عافني» . رواه مسلم عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: عَلِّمْنِي كَلَامًا أَقُولُهُ قَالَ: «قُلْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَكِيمِ» . فَقَالَ فَهَؤُلَاءِ لِرَبِّي فَمَا لِي؟ فَقَالَ: «قُلِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي» . شَكَّ الرَّاوِي فِي «عَافِنِي» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، مجھے کوئی کلام سکھائیں جسے میں پڑھا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو ((لا الہ الا اللہ ...... العزیز الحکیم))”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لئے بہت زیادہ حمد ہے، پاک ہے اللہ جہانوں کا پروردگار، گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ غالب حکمت والے کی توفیق ہی سے ممکن ہے۔ “ اس اعرابی نے عرض کیا، یہ کلمات تو میرے رب کے لئے ہوئے تو میرے لئے کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کہو: اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت نصیب فرما، مجھے رزق عطا فرما اور مجھے عافیت میں رکھ۔ “راوی کو ((عافنی)) کے الفاظ میں شک ہے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2696/33)»