مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. صلوٰۃ استسقاء، بارش کے لئے ہاتھ اٹھاکر دعا مانگنا سنت ہے
حدیث نمبر: 1504
Save to word اعراب
وعن عمير مولى آبي اللحم انه راى النبي صلى الله عليه وسلم يستسقي عند احجار الزيت قريبا من الزوراء قائما يدعو يستسقي رافعا يديه قبل وجهه لا يجاوز بهما راسه. رواه ابو داود وروى الترمذي والنسائي نحوه وَعَن عُمَيْر مولى آبي اللَّحْم أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَسْقِي عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ قَرِيبًا مِنَ الزَّوْرَاءِ قَائِمًا يَدْعُو يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ لَا يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وروى التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ نَحوه
عمیر مولیٰ ابی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو زوراء کے قریب مقام احجارزیت کے پاس کھڑے ہو کر بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا، آپ اپنے چہرے کے سامنے ہاتھ بلند کیے ہوئے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے، اور وہ (ہاتھ) آپ کے سر سے بلند نہیں تھے۔ ابوداؤد۔ امام ترمذی اور امام نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أبو داود (1168) و الترمذي (557) والنسائي (159/3ح 1515)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز استسقاء کے لیے عاجز ی کا بیان
حدیث نمبر: 1505
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني في الاستسقاء متبذلا متواضعا متخشعا متضرعا. رواه الترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي الِاسْتِسْقَاءِ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پرانے کپڑے پہن کر، تواضع اختیار کر کے خشوع و خضوع اور تضرع کرتے ہوئے بارش طلب کرنے کے لیے نکلے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (559 وقال: حسن صحيح.) و أبو داود (1165) والنسائي (16/3. 157 ح 1509) و ابن ماجه (1266) [و صححه ابن خزيمة (1405) و ابن حبان (603)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. بارش کے لیے کیا دعا پڑھی جائے
حدیث نمبر: 1506
Save to word اعراب
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا استسقى قال: «اللهم اسق عبادك وبهيمتك وانشر رحمتك واحي بلدك الميت» . رواه مالك وابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَسْقَى قَالَ: «اللَّهُمَّ اسْقِ عِبَادَكَ وَبَهِيمَتَكَ وَانْشُرْ رَحْمَتَكَ وَأَحْيِ بَلَدَكَ الْمَيِّتَ» . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بارش طلب کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اے اللہ! اپنے بندوں اور جانوروں کو سیراب فرما، اپنی رحمت کو عام کر دے اور اپنے مردہ شہروں کو زندگی عطا فرما۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه مالک (190/1. 191 ح 450) عن يحيي بن سعيد الأنصاري عن عمرو بن شعيب عن رسول الله ﷺ إلخ فھو مرسل) و أبو داود (1176 و سنده ضعيف، سفيان الثوري مدلس و عنعن و تابعه حفص بن غياث و ھو مدلس و عنعن)»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. بارش کی طلب کے لئے دعائیں
حدیث نمبر: 1507
Save to word اعراب
وعن جابر قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يواكئ فقال: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا مريعا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» . قال: فاطبقت عليهم السماء. رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَاكِئُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا مُرِيعًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ» . قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ہاتھ اوپر اٹھا کر یہ دعا کرتے ہوئے دیکھا: اے اللہ! ہمیں پانی پلا، ہم پر ایسی بارش نازل فرما جو ہماری پیاس بجھا دے، ہلکی پھواریں بن کر غلہ اگانے والی، نفع دینے والی، نقصان پہنچانے والی نہ ہو، جلد آنے والی ہو، دیر لگانے والی نہ ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں: فوراً ہی آسمان پر بادل چھا گئے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1169) [و صححه ابن خزيمة (1416) والحاکم علٰي شرط الشيخين (327/1) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. نماز استسقاء کا مزید بیان
حدیث نمبر: 1508
Save to word اعراب
عن عائشة قالت: شكا الناس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم قحوط المطر فامر بمنبر فوضع له في المصلى ووعد الناس يوما يخرجون فيه. قالت عائشة: فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حين بدا حاجب الشمس فقعد على المنبر فكبر وحمد الله عزوجل ثم قال: «إنكم شكوتم جدب دياركم واستئخار المطر ع إبان زمانه عنكم وقد امركم الله عزوجل ان تدعوه ووعدكم ان يستجيب لكم» . ثم قال: «الحمد لله رب العالمين الرحمن الرحيم ملك يوم الدين لا إله إلا الله يفعل ما يريد اللهم انت الله لا إله إلا انت الغني ونحن الفقراء. انزل علينا الغيث واجعل ما انزلت لنا قوة وبلاغا إلى حين» ثم رفع يديه فلم يترك الرفع حتى بدا بياض إبطيه ثم حول إلى الناس ظهره وقلب او حول رداءه وهو رافع يديه ثم اقبل على الناس ونزل فصلى ركعتين فانشا الله سحابة فرعدت وبرقت ثم امطرت بإذن الله فلم يات مسجده حتى سالت السيول فلما راى سرعتهم إلى الكن ضحك صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه فقال: «اشهد ان الله على كل شيء قدير واني عبد الله ورسوله» . رواه ابو داود عَن عَائِشَة قَالَتْ: شَكَا النَّاسُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُحُوطَ الْمَطَرِ فَأَمَرَ بِمِنْبَرٍ فَوُضِعَ لَهُ فِي الْمُصَلَّى وَوَعَدَ النَّاسَ يَوْمًا يَخْرُجُونَ فِيهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ بَدَا حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَعَدَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَكَبَّرَ وَحَمِدَ اللَّهَ عزوجل ثُمَّ قَالَ: «إِنَّكُمْ شَكَوْتُمْ جَدْبَ دِيَارِكُمْ وَاسْتِئْخَارَ الْمَطَرِ عَ ْ إِبَّانِ زَمَانِهِ عَنْكُمْ وَقَدْ أَمَرَكُمُ الله عزوجل أَنْ تَدْعُوهُ وَوَعَدَكُمْ أَنْ يَسْتَجِيبَ لَكُمْ» . ثُمَّ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ملك يَوْمِ الدِّينِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ اللَّهُمَّ أَنْتَ اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الْغَنِيُّ وَنَحْنُ الْفُقَرَاءُ. أَنْزِلْ عَلَيْنَا الْغَيْثَ وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ» ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَلَمْ يَتْرُكِ الرَّفْعَ حَتَّى بَدَا بَيَاضُ إِبِطَيْهِ ثُمَّ حَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ وَقَلَبَ أَوْ حَوَّلَ رِدَاءَهُ وَهُوَ رَافِعُ يَدَيْهِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ وَنَزَلَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَأَنْشَأَ اللَّهُ سَحَابَةً فَرَعَدَتْ وَبَرَقَتْ ثُمَّ أَمْطَرَتْ بِإِذْنِ اللَّهِ فَلَمْ يَأْتِ مَسْجِدَهُ حَتَّى سَالَتِ السُّيُولُ فَلَمَّا رَأَى سُرْعَتَهُمْ إِلَى الْكن ضحك صلى الله عَلَيْهِ وَسلم حَتَّى بَدَت نَوَاجِذه فَقَالَ: «أَشْهَدُ أَنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ وَأَنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، صحابہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے قحط سالی کی شکایت کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے منبر کا حکم فرمایا تو اسے آپ کے لیے عید گاہ میں رکھ دیا گیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صحابہ سے ایک معین دن کا وعدہ فرمایا، وہ اس روز باہر نکلے، عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں جب سورج کا کنارہ ظاہر ہوا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی تشریف لے گئے، آپ منبر پر بیٹھ گئے اللہ کی کبریائی اور حمد بیان کی، پھر فرمایا: تم نے اپنے علاقوں کی قحط سالی اور بروقت بارشوں کے نہ ہونے کی شکایت کی ہے، اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم اس سے دعا کرو اور اس نے دعا کی قبولیت کا تم سے وعدہ کر رکھا ہے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یوں دعا کی: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے، جو بہت مہربان نہایت رحم والا، روز جزا کا مالک ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ جو چاہتا ہے کر گزرتا ہے، اے اللہ! تو اللہ ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو غنی ہے اور ہم فقراء، ہم پر بارش برسا، اور جو تو (بارش) نازل فرمائے اسے ہمارے لیے ایک مدت تک قوت اور (مقاصد تک) پہنچنے کا ذریعہ بنا۔ پھر آپ نے ہاتھ بلند کیے اور انہیں بلند کرتے رہے حتیٰ کہ آپ کے بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی، پھر آپ نے لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر دی اور اپنی چادر پلٹی، اور آپ نے ابھی تک ہاتھ اٹھائے رکھے، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، اور نیچے اتر کر دو رکعتیں پڑھیں، پس اللہ نے بادل کی ایک ٹکڑی بھیجی، گرج چمک پیدا ہوئی تو پھر اللہ کے حکم سے بارش ہونے لگی، آپ ابھی اپنی مسجد تک تشریف نہیں لائے تھے کہ نالے بہنے لگے جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں اپنی جھونپڑیوں کی طرف دوڑتے ہوئے دیکھا تو آپ ہنسنے لگے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور بے شک میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (1173 وقال: ھذا حديث غريب إسناده جيد.) [وصححه ابن حبان (604) والحاکم (328/1) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. دعا کے لیے نیک لوگوں کی محبت کا وسیلہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1509
Save to word اعراب
وعن انس ان عمر بن الخطاب كان إذ قحطوا استسقى بالبعاس بن عبد المطلب فقال: اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا وإنا نتوسل إليك بعم نبينا فاسقنا. قال: فيسقون. رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ كَانَ إِذْ قحطوا استسقى بالبعاس بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّا كُنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِنَبِيِّنَا فَتَسْقِينَا وَإِنَّا نَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ بِعَمِّ نَبِيِّنَا فَاسْقِنَا. قَالَ: فَيُسْقَوْنَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ قحط سالی کا شکار ہوتے تو عباس بن عبد المطلب کے ذریعے بارش طلب کرتے تھے اور یوں عرض کرتے: اے اللہ! ہم تیرے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی دعا کے ذریعے بارش طلب کرتے تھے تو ہم پر بارش برساتا تھا، اور اب ہم تیرے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چچا کی دعا کے وسیلہ سے بارش طلب کرتے ہیں، تو ہم پر بارش نازل فرما، چنانچہ بارش ہونے لگتی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (1010)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز استسقاء سابقہ انبیاء کی سنت ہے
حدیث نمبر: 1510
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: خرج نبي من الانبياء بالناس يستسقي فإذا هو بنملة رافعة بعض قوائهما إلى السماء فقال: ارجعوا فقد استجيب لكم من اجل هذه النملة. رواه الدارقطني وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: خَرَجَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ بِالنَّاسِ يَسْتَسْقِي فَإِذا هُوَ بنملة رَافِعَة بعض قوائهما إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: ارْجِعُوا فَقَدِ اسْتُجِيبَ لَكُمْ من أجل هَذِه النملة. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: انبیا علیہم السلام میں سے ایک نبی لوگوں کے ساتھ بارش طلب کرنے کے لیے روانہ ہوئے انہوں نے اچانک دیکھا کہ ایک چیونٹی اپنی نحیف سی ٹانگیں آسمان کی طرف اوپر اٹھائے ہوئے (دعا کر رہی) ہے پس اس نبی ؑ نے فرمایا: واپس پلٹ جاؤ، اس چیونٹی کی وجہ سے تمہاری دعا قبول ہو گئی ہے۔ حسن، رواہ الدارقطنی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الدارقطني (66/2 ح 1779) [و صححه الحاکم (325/1. 326) ووافقه الذهبي.]
٭ محمد بن عون و أبوه، حديثھما حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. اس چیز کا بیان کہ ہوا باعث رحمت بھی ہے اور زحمت بھی
حدیث نمبر: 1511
Save to word اعراب
عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نصرت بالصبا واهلكت عاد بالدبور» عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نُصِرْتُ بِالصَّبَا وَأُهْلِكَتْ عَاد بالدبور»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بادِصبا کے ذریعے میری نصرت کی گئی جبکہ قوم عاد بادِ دبور (مغربی ہوا) کے ذریعے ہلاک کر دی گئی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1035) و مسلم (900/17)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بادل اور ہوا دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فکر کرتے تھے
حدیث نمبر: 1512
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ضاحكا حتى ارى منه لهواته إنما كان يتبسم فكان إذا راى غيما او ريحا عرف في وجهه وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا كَانَ يتبسم فَكَانَ إِذَا رَأَى غَيْمًا أَوْ رِيحًا عُرِفَ فِي وَجهه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کبھی اس طرح ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ آپ کے گلے کا کوّا نظر آ جائے آپ تو بس تبسم فرمایا کرتے تھے، جب آپ باد یا آندھی دیکھتے تو اس کے (خوف کے) اثرات آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے چہرے پر نمایاں ہو جاتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4828. 4829) و مسلم (899/16)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. تیز آندھی آئے تو کیا پڑھا جائے
حدیث نمبر: 1513
Save to word اعراب
عن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عصفت الريح قال: «اللهم إني اسالك خيرها وخير ما فيها وخير ما ارسلت به واعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما ارسلت به» وإذا تخيلت السماء تغير لونه وحرج ودخل واقبل وادبر فإذا مطرت سري عنه فعرفت ذلك عائشة فسالته فقال: لعله يا عائشة كما قال قوم عاد: (فلما راوه عارضا مستقبل اوديتهم قالوا: هذا عارض ممطرنا) وفي رواية: ويقول إذا راى المطر «رحمة» عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ» وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَونه وحرج وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ فَسَأَلَتْهُ فَقَالَ: لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: (فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا) وَفِي رِوَايَةٍ: وَيَقُولُ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ «رَحْمَةً»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب تیز آندھی چلتی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: اے اللہ میں اس کی خیر کا اس میں جو خیر ہے اس کا اور اس کے ساتھ جو بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں اس کے شر سے اس میں جو شر ہے اس کا اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کے شر کی تجھ سے پناہ چاہتا ہوں۔ اور جب آسمان پر بارش کے آثار ظاہر ہوتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا رنگ تبدیل ہو جاتا، آپ کبھی گھر سے باہر آتے اور کبھی اندر جاتے، کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اور جب بارش ہو جاتی تو پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے خوف زائل ہوتا، عائشہ رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ کیفیت پہچان کر آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عائشہ! شاید کہ یہ ایسے نہ ہو جیسے قوم عاد نے کہا تھا: جب انہوں نے عذاب کو ابر کی صورت میں اپنے میدانوں کے سامنے آتے دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل ہے جو ہم پر برسے گا۔ اور ایک روایت میں ہے: جب آپ بادل دیکھتے تو فرماتے: اسے رحمت بنا دے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3206) و مسلم (899/15)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    91    92    93    94    95    96    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.