مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
تیز آندھی آئے تو کیا پڑھا جائے
حدیث نمبر: 1513
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَصَفَتِ الرِّيحُ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ خَيْرَهَا وَخَيْرَ مَا فِيهَا وَخَيْرَ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا وَشَرِّ مَا أُرْسِلَتْ بِهِ» وَإِذَا تَخَيَّلَتِ السَّمَاءُ تَغَيَّرَ لَونه وحرج وَدَخَلَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَفَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ فَسَأَلَتْهُ فَقَالَ: لَعَلَّهُ يَا عَائِشَةُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ: (فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا) وَفِي رِوَايَةٍ: وَيَقُولُ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ «رَحْمَةً»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب تیز آندھی چلتی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”اے اللہ میں اس کی خیر کا اس میں جو خیر ہے اس کا اور اس کے ساتھ جو بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا تجھ سے سوال کرتا ہوں اور میں اس کے شر سے اس میں جو شر ہے اس کا اور جو اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے اس کے شر کی تجھ سے پناہ چاہتا ہوں۔ “ اور جب آسمان پر بارش کے آثار ظاہر ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رنگ تبدیل ہو جاتا، آپ کبھی گھر سے باہر آتے اور کبھی اندر جاتے، کبھی آگے آتے اور کبھی پیچھے ہٹتے، اور جب بارش ہو جاتی تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خوف زائل ہوتا، عائشہ رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ کیفیت پہچان کر آپ سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! شاید کہ یہ ایسے نہ ہو جیسے قوم عاد نے کہا تھا: جب انہوں نے عذاب کو ابر کی صورت میں اپنے میدانوں کے سامنے آتے دیکھا تو کہنے لگے: یہ بادل ہے جو ہم پر برسے گا۔ “ اور ایک روایت میں ہے: جب آپ بادل دیکھتے تو فرماتے: ”اسے رحمت بنا دے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3206) و مسلم (899/15)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه