وعن جابر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إن في الليل لساعة لا يوافقها رجل مسلم يسال الله فيها خيرا من امر الدنيا والآخرة إلا اعطاه إياه وذلك كل ليلة» رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ فِي اللَّيْلِ لَسَاعَةً لَا يُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا خَيْرًا مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاه وَذَلِكَ كل لَيْلَة» رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بے شک رات میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس وقت کوئی مسلمان شخص دنیا و آخرت کی جو بھی چیز اللہ سے مانگتا ہے تو وہ اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے، اور یہ ہر رات ہوتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (166/ 757)»
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «احب الصلاة إلى الله صلاة داود واحب الصيام إلى الله صيام داود كان ينام نصف الليل ويقوم ثلثه وينام سدسه ويصوم يوما ويفطر يوما» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ صَلَاةُ دَاوُدَ وَأَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ صِيَامُ دَاوُدَ كَانَ يَنَامُ نِصْفَ اللَّيْلِ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ وَيَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”داؤد ؑ کی نماز اور داؤد ؑ کا روزہ اللہ کو انتہائی محبوب ہے، آپ نصف شب سوتے اور تہائی رات قیام کرتے تھے پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے تھے اور ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے (یعنی چھوڑتے) تھے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1131) و مسلم (189/ 1159)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان تعني رسول الله صلى الله عليه وسلم ينام اول الليل ويحيي آخره ثم إن كانت له حاجة إلى اهله قضى حاجته ثم ينام فإن كان عند النداء الاول جنبا وثب فافاض عليه الماس وإن لم يكن جنبا توضا للصلاة ثم صلى ركعتين وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ تَعْنِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ ثُمَّ إِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ قَضَى حَاجَتَهُ ثُمَّ يَنَامُ فَإِنْ كَانَ عِنْدَ النداء الأول جنبا وثب فَأَفَاضَ عَلَيْهِ الماس وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جُنُبًا تَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ صلى رَكْعَتَيْنِ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رات کا ابتدائی حصہ سوتے اور آخری حصہ (تہجد پڑھتے ہوئے) جاگتے تھے، پھر اگر آپ نے تعلق زن و شو قائم کرنا ہوتا تو قائم کرتے، پھر سو جاتے، اگر آپ اذان اول کے وقت جنبی ہوتے تو آپ جلدی سے غسل فرماتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو نماز کے لیے وضو کرتے، پھر دو رکعتیں پڑھتے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1146) و مسلم (129/ 739)»
عن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بقيام الليل فإنه داب الصالحين قبلكم وهو قربة لكم إلى ربكم ومكفرة للسيئات ومنهاة عن الإثم» . رواه الترمذي عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأْبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ وَهُوَ قُرْبَةٌ لَكُمْ إِلَى رَبِّكُمْ وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نماز تہجد پڑھا کرو، کیونکہ وہ تم سے پہلے صالحین کی روش ہے، تمہارے رب کا قرب حاصل کرنے، گناہوں کی معافی اور گناہوں سے باز رہنے کا ذریعہ ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (3549 ب) [و صححه الحاکم علٰي شرط البخاري (1/ 308) ووافقه الذهبي.]»
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاثة يضحك الله إليهم الرجل إذا قام بالليل يصلي والقوم إذا صفوا في الصلاة والقوم إذا صفوا في قتال العدو. رواه في شرح السنة وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَةٌ يَضْحَكُ اللَّهُ إِلَيْهِمْ الرَّجُلُ إِذَا قَامَ بِاللَّيْلِ يُصَلِّي وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي الصَّلَاةِ وَالْقَوْمُ إِذَا صَفُّوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ. رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تین قسم کے لوگوں پر اللہ خوش ہوتا ہے: وہ آدمی جو نماز تہجد پڑھتا ہے، وہ لوگ جو نماز کے لیے صف بندی کرتے ہیں، اور وہ لوگ جو دشمن کے خلاف لڑنے کے لیے صف بندی کرتے ہیں۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (4/ 42 ح 929) [و ابن ماجه: 200] ٭ فيه مجالد بن سعيد وھو ضعيف.»
وعن عمرو بن عبسة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اقرب ما يكون الرب من العبد في جوف الليل الآخر فإن استطعت ان تكون ممن يذكر الله في تلك الساعة فكن» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب إسنادا وَعَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الرَّبُّ مِنَ الْعَبْدِ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ الْآخِرِ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ تَكُونَ مِمَّنْ يَذْكُرُ اللَّهَ فِي تِلْكَ السَّاعَةِ فَكُنْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب إِسْنَادًا
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ بیان ک��تے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے آخری حصے میں رب تعالیٰ بندے کے انتہائی قریب ہوتا ہے، اگر تم اس وقت اللہ کو یاد کرنے والوں میں شامل ہو سکو تو ہو جاؤ۔ “ اور امام ترمذی میں نے فرمایا: یہ حدیث سند کے لحاظ سے حسن صحیح غریب ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3579) [و صححه الحاکم (1/ 163. 165) و أصله عند مسلم (832)]»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رحم الله رجلا قام من الليل فصلى وايقظ امراته فصلت فإن ابت نضح في وجهها الماء. رحم الله امراة قامت من الليل فصلت وايقظت زوجها فصلى فإن ابى نضحت في وجهه الماء» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَصَلَّتْ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ. رَحِمَ اللَّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَصَلَّى فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ المَاء» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس بندے پر رحم فرمائے جو رات اٹھ کر تہجد پڑھے، اپنی اہلیہ کو جگائے اور وہ نماز پڑھے، لیکن اگر وہ انکار کرے تو اس کے چہرے پر پانی چھڑکے۔ اللہ اس عورت پر رحم فرمائے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھے، اپنے خاوند کو اٹھائے اور وہ نماز پڑھے، لیکن اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1308) والنسائي (3/ 205ح 1611) [و صححه ابن خزيمة (1148) و ابن حبان (646) والحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 309) ووافقه الذهبي.]»
وعن ابي امامة قال: قيل: يا رسول الله اي الدعاء اسمع؟ قال: «جوف الليل الآخر ودبر الصلوات المكتوبات» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: «جَوْفُ اللَّيْلِ الآخر ودبر الصَّلَوَات المكتوبات» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد کی گئی دعا۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3499 وقال: حسن) تقدم (968) فراجعه لعلته.»
وعن ابي مالك الاشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن في الجنة غرفا يرى ظاهرها من باطنها وباطنها من ظاهرها اعدها الله لمن الان الكلام واطعم الطعام وتابع الصيام وصلى بالليل والناس نيام» . رواه البيهقي في شعب الإيمان وَعَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ غُرَفًا يُرَى ظَاهِرُهَا مِنْ بَاطِنِهَا وَبَاطِنُهَا مِنْ ظَاهِرِهَا أَعَدَّهَا اللَّهُ لِمَنْ أَلَانَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَتَابَعَ الصِّيَامَ وَصَلَّى بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نيام» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان
ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں کچھ ایسے کمرے ہیں (جو اس قدر شفاف ہیں) کہ ان کا ظاہر ان کے باطن سے اور ان کا باطن ان کے ظاہر سے نظر آتا ہو گا، اللہ نے انہیں ایسے لوگوں کے لیے تیار کیا ہے جو نرم گفتگو کرتے ہیں، کھانا کھلاتے ہیں، کثرت سے (نفل) روزے رکھتے ہیں اور نماز تہجد پڑھتے ہیں جبکہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں۔ “ بیہقی فی شعب الایمان۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (3892) [و أحمد (5/ 343) وانظر الحديث الآتي: 1233] ٭ عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة و انظر تخريج الحديث السابق (1232) فائدة: و روي الحاکم (1/ 321 ح1200) من حديث عبد الله بن عمر رضي الله عنه مرفوعًا: ’’ان في الجنة غرفًا يري ظاھرھا من باطنھا و باطنھا من ظاھرھا... لمن أطاب الکلام و أطعم الطعام و بات قائمًا و الناس نيام‘‘ و سنده حسن و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم ووافقه الذهبي.»