مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. جاگنے کے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 1214
Save to word اعراب
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا استيقظ من الليل قال: «لا إله إلا انت سبحانك اللهم وبحمدك استغفرك لذنبي واسالك رحمتك اللهم زدني علما ولا تزغ قلبي بعد إذ هديتني وهب لي من لدنك رحمة إنك انت الوهاب» . رواه ابو داود وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: «لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ أَسْتَغْفِرُكَ لِذَنْبِي وَأَسْأَلُكَ رَحْمَتَكَ اللَّهُمَّ زِدْنِي عِلْمًا وَلَا تُزِغْ قَلْبِي بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنِي وَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوتے تو آپ یہ دعا پڑھتے: ((لا الہ الا انت،،،،، انک انت الوھاب)) تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو پاک ہے، اے اللہ! اپنی حمد کے ساتھ، میں اپنے گناہوں کی تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں، اور تیری رحمت کا تجھ سے سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میرے علم میں اضافہ فرما، بے شک تو ہی عطا فرمانے والا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (5061) [و صححه ابن حبان (2359) و الحاکم (1/ 540) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رات کو سوتے وقت اور جاگتے وقت کا عمل
حدیث نمبر: 1215
Save to word اعراب
وعن معاذ بن جبل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم يبيت على ذكر طاهرا فيتعار من الليل فيسال الله خيرا إلا اعطاه الله إياه» . رواه احمد وابو داود وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَبِيتُ عَلَى ذِكْرٍ طَاهِرًا فَيَتَعَارَّ مِنَ اللَّيْل فَيسْأَل اللَّهُ خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو مسلمان اللہ کا ذکر کرتے ہوئے با وضو سو جائے اور پھر وہ رات کے کسی وقت بیدار ہو کر اللہ سے کسی خیر و بھلائی کا سوال کرے تو اللہ وہی خیر اسے عطا فرما دیتا ہے۔ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (5/ 241 ح 22443) و أبو داود (5042) [وابن ماجه: 3881]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. نماز تہجد سے پہلے کی دعا
حدیث نمبر: 1216
Save to word اعراب
وعن شريق الهوزني قال: دخلت على عائشة فسالتها: بم كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفتتح إذا هب من الليل فقالت: سالتني عن شيء ما سالني عنه احد قبلك كان إذا هب من الليل كبر عشرا وحمد الله عشرا وقال: «سبحان الله وبحمده عشرا» وقال: «سبحان الملك القدوس» عشرا واستغفر عشرا وهلل عشرا ثم قال: «اللهم إني اعوذ بك من ضيق الدنيا وضيق يوم القيامة» عشرا ثم يفتتح الصلاة. رواه ابو داود وَعَنْ شَرِيقٍ الْهَوْزَنِيِّ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا: بِمَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ فَقَالَتْ: سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ كَانَ إِذَا هَبَّ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ عَشْرًا وَحَمِدَ اللَّهَ عَشْرًا وَقَالَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَشْرًا» وَقَالَ: «سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ» عشرا واستغفر عشرا وَهَلل عَشْرًا ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ ضِيقِ الدُّنْيَا وَضِيقِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» عَشْرًا ثمَّ يفْتَتح الصَّلَاة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شریق الہوزنی ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہو کر ان سے دریافت کیا، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کو بیدار ہوتے تو آپ کس (ذکر) سے آغاز فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: تم نے ایسی چیز کے بارے میں مجھ سے سوال کیا ہے جس کے متعلق تم سے پہلے کسی نے مجھ سے دریافت نہیں کیا، جب آپ رات کو بیدار ہوتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دس مرتبہ ((اللہ اکبر))، دس مرتبہ الحمدللہ، دس مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ، دس مرتبہ سبحان الملک القدوس دس مرتبہ استغفر اللہ اور دس مرتبہ لا الہ الا اللہ پڑھتے، پھر دس مرتبہ دعا فرماتے: اے اللہ میں دنیا میں روز قیامت کی سختیوں اور تکلیفوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ پھر آپ نماز (تہجد) شروع فرماتے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (5085) [و له شواھد.]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. تہجد کے وقت کی دعا
حدیث نمبر: 1217
Save to word اعراب
عن ابي سعيد قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل كبر ثم يقول: «سبحانك اللهم وبحمدك وتبارك اسمك وتعالى جدك ولا إله غيرك» ثم يقول: «الله اكبر كبيرا» ثم يقول: «اعوذ بالله السميع العليم من الشيطان الرجيم من همزه ونفخه ونفثه» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي وزاد ابو داود بعد قوله: «غيرك» ثم يقول: «لا إله إلا الله» ثلاثا وفي آخر الحديث: ثم يقراعَن أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ كَبَّرَ ثُمَّ يَقُولُ: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَكَ اسْمُكَ وَتَعَالَى جَدُّكَ وَلَا إِلَهَ غَيْرُكَ» ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا» ثُمَّ يَقُولُ: «أَعُوذُ بِاللَّهِ السَّمِيعِ الْعَلِيمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ مِنْ هَمْزِهِ وَنَفْخِهِ وَنَفْثِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَزَادٌ أَبُو دَاوُدَ بَعْدَ قَوْلِهِ: «غَيْرُكَ» ثُمَّ يَقُولُ: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» ثَلَاثًا وَفِي آخر الحَدِيث: ثمَّ يقْرَأ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے اٹھتے تو «الله اكبر» کہہ کر یہ دعا پڑھتے: پاک ہے تو اے اللہ! اپنی حمد کے ساتھ، با برکت ہے نام تیرا، بلند ہے شان تیری اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرماتے: اللہ بہت ہی بڑا ہے۔ پھر فرماتے: میں اللہ سمیع و علیم کی پناہ کا طلب گار ہوں شیطان مردود سے، اس کے وسوسے، اس کے کبر اور اس کے جادو سے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی، ترمذی، ابوداؤد، نسائی اور ابوداؤد نے «غيرك» کے بعد یہ اضافہ نقل کیا ہے، کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تین مرتبہ فرماتے: «لا اله الا الله»، اور حدیث کے آخر میں ہے: پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قراءت کرتے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (242) و أبو داود (775) والنسائي (2/ 132 ح 900) [و صححه ابن خزيمة (467) وتقدم طرفه (816)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز
حدیث نمبر: 1218
Save to word اعراب
وعن ربيعة بن كعب الاسلمي قال: كنت ابيت عند حجرة النبي صلى الله علي وسلم فكنت اسمعه إذا قام من الليل يقول: «سبحان رب العالمين» الهوي ثم يقول: «سبحان الله وبحمده» الهوي. رواه النسائي وللترمذي نحوه وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَن ربيعَة بن كَعْب الْأَسْلَمِيّ قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ عِنْدَ حُجْرَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْ ِ وَسَلَّمَ فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ إِذَا قَامَ من اللَّيْل يَقُول: «سُبْحَانَ رب الْعَالمين» الْهَوِي ثُمَّ يَقُولُ: «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ» الْهَوِيِّ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَلِلتِّرْمِذِيِّ نَحْوُهُ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حجرے کے قریب رات بسر کیا کرتا تھا، جب آپ رات تہجد کے لیے اٹھتے تو میں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیر تک یہ پڑھتے ہوئے سنتا۔ پاک ہے تمام جہانوں کا رب۔ اور: پاک ہے اللہ اپنی حمد کے ساتھ۔ نسائی۔ ترمذی میں بھی اسی طرح ہے۔ اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ النسائی و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه النسائي (3/ 209 ح 1619) والترمذي (3416) [و أصله عند مسلم: 226/ 489]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز تہجد ترک کر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1219
Save to word اعراب
عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يعقد الشيطان على قافية راس احدكم إذا هو نام ثلاث عقد يضرب على كل عقدة: عليك ليل طويل فارقد. فإن استيقظ فذكر الله انحلت عقدة فإن توضا انحلت عقدة فإن صلى انحلت عقدة فاصبح نشيطا طيب النفس وإلا اصبح خبيث النفس كسلانا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلَاثَ عُقَدٍ يَضْرِبُ عَلَى كُلِّ عُقْدَةٍ: عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ. فَإِنِ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِنْ صَلَّى انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طيب النَّفس وَإِلَّا أصبح خَبِيث النَّفس كسلانا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی سو جاتا ہے تو شیطان اس کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے، وہ ہر گرہ پر یہ فسوں پھونک دیتا ہے ابھی تو بہت رات ہے، سو جاؤ، اگر تو وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر وضو کر لیتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور اگر نماز بھی پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، اور وہ صبح کو ہشاش بشاش ہوتا ہے، جبکہ بصورت دیگر وہ غمگین و پریشان اور سستی کا شکار ہوتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1142) و مسلم (207/ 776)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس قدر لمبا قیام کرتے
حدیث نمبر: 1220
Save to word اعراب
وعن المغيرة قال: قام النبي صلى الله عليه وسلم حتى تورمت قدماه فقيل له: لم تصنع هذا وقد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟ قال: «افلا اكون عبدا شكورا» وَعَنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكِ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے، آپ سے عرض کیا گیا، آپ یہ (طویل قیام) کیوں کرتے ہیں؟ جبکہ آپ کی اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4836) و مسلم (79 / 2819)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. نماز تہجد میں کیا پڑھا جائے
حدیث نمبر: 1221
Save to word اعراب
وعن ابن مسعود قال: ذكر عند النبي صلى الله عليه وسلم رجل فقيل له مازال نائما حتى اصبح ما قام إلى الصلاة قال: «ذلك رجل بال الشيطان في اذنه» او قال: «في اذنيه» وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ فَقيل لَهُ مازال نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحَ مَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ: «ذَلِكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنِهِ» أَو قَالَ: «فِي أُذُنَيْهِ»
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس ایک آدمی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ شخص صبح ہونے تک سویا رہتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: شیطان ایسے آدمی کے کان یا فرمایا اس کے کانوں میں پیشاب کر دیتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1144) و مسلم (205/ 774)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیویوں کو نماز کے لئے اٹھانا
حدیث نمبر: 1222
Save to word اعراب
وعن ام سلمة قالت: استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة فزعا يقول: «سبحان الله ماذا انزل الليلة من الخزائن؟ وماذا انزل من الفتن؟ من يوقظ صواحب الحجرات» يريد ازواجه «لكي يصلين؟ رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة» اخرجه البخاري وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَزِعًا يَقُولُ: «سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْخَزَائِنِ؟ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ» يُرِيدُ أَزْوَاجَهُ «لِكَيْ يُصَلِّينَ؟ رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَة» أخرجه البُخَارِيّ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک رات گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے تو فرمایا: سبحان اللہ! آج رات کس قدر خزانے نازل کیے گئے اور کس قدر فتنے (عذاب) نازل کیے گئے، ان حجرے والیوں کو کون جگائے گا؟ یعنی آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی ازواج مطہرات کے بارے میں فرما رہے تھے: تاکہ وہ نماز تہجد پڑھیں، کتنی ہی عورتیں ہیں جو دنیا میں تو لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں لیکن وہ آخرت میں برہنہ ہوں گی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (7069)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رات کے آخری پہر اللہ تعالیٰ کے آسمان دنیا پر نزول کا بیان
حدیث نمبر: 1223
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ينزل ربنا تبارك وتعالى كل ليلة إلى السماء الدنيا حين يبقى ثلث الليل الآخر يقول: من يدعوني فاستجيب له؟ من يسالني فاعطيه؟ من يستغفرني فاغفر له؟ وفي رواية لمسلم: ثم يبسط يديه ويقول: «من يقرض غير عدوم ولا ظلوم؟ حتى ينفجر الفجر» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ يَقُولُ: مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ؟ مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ؟ وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَيْهِ وَيَقُولُ: «مَنْ يُقْرِضُ غَيْرَ عَدُومٍ وَلَا ظَلُومٍ؟ حَتَّى ينفجر الْفجْر»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر رات جب آخری تہائی رات باقی رہ جاتی ہے تو ہمارا رب تبارک و تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے، اور پوچھتا ہے: کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے، میں اس کی دعا قبول کروں، کوئی ہے جو مجھ سے مانگے، میں اسے عطا کروں اور کوئی ہے جو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں اسے بخش دوں۔ متفق علیہ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: پھر وہ اپنے دونوں ہاتھ پھیلا کر فرماتا ہے: کوئی ہے جو عطا کرنے والے سخی اور انصاف کرنے والے کو قرض عطا کرے (یہ سلسلہ جاری رہتا ہے) حتیٰ کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1145) و مسلم (168/ 758، والرواية الثانية 172، 171 / 758)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    62    63    64    65    66    67    68    69    70    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.