وعن ام سلمة قالت: استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة فزعا يقول: «سبحان الله ماذا انزل الليلة من الخزائن؟ وماذا انزل من الفتن؟ من يوقظ صواحب الحجرات» يريد ازواجه «لكي يصلين؟ رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة» اخرجه البخاري وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَزِعًا يَقُولُ: «سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْخَزَائِنِ؟ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ؟ مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ» يُرِيدُ أَزْوَاجَهُ «لِكَيْ يُصَلِّينَ؟ رُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَة» أخرجه البُخَارِيّ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک رات گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے تو فرمایا: ”سبحان اللہ! آج رات کس قدر خزانے نازل کیے گئے اور کس قدر فتنے (عذاب) نازل کیے گئے، ان حجرے والیوں کو کون جگائے گا؟“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے بارے میں فرما رہے تھے: ”تاکہ وہ نماز تہجد پڑھیں، کتنی ہی عورتیں ہیں جو دنیا میں تو لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں لیکن وہ آخرت میں برہنہ ہوں گی۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (7069)»