وعن المغيرة قال: قام النبي صلى الله عليه وسلم حتى تورمت قدماه فقيل له: لم تصنع هذا وقد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟ قال: «افلا اكون عبدا شكورا» وَعَنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَوَرَّمَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ: لِمَ تَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكِ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
مغیرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر قیام فرماتے کہ آپ کے پاؤں سوج جاتے، آپ سے عرض کیا گیا، آپ یہ (طویل قیام) کیوں کرتے ہیں؟ جبکہ آپ کی اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4836) و مسلم (79 / 2819)»