مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. تکبیر تحریمہ پانے کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1144
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى لله اربعين يوما في جماعة يدرك التكبيرة الاولى كتب له براءتان: براءة من النار وبراءة من النفاق. رواه الترمذي وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى لِلَّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا فِي جَمَاعَةٍ يُدْرِكُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى كُتِبَ لَهُ بَرَاءَتَانِ: بَرَاءَةٌ مِنَ النَّارِ وَبَرَاءَةٌ مِنَ النِّفَاق. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر چالیس روز تکبیر اولیٰ کے ساتھ با جماعت نماز پڑھتا ہے، اس کے لیے دو چیزوں: جہنم اور نفاق سے براءت لکھ دی جاتی ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (241)
٭ حبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (155/3) و بحشل الواسطي في تاريخ واسط (ص65. 66) وغيرھما.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. نماز کے لیے جلدی نکلنے کی ترغیب اور اس کا بیان
حدیث نمبر: 1145
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من توضا فاحسن وضوءه ثم راح فوجد الناس قد صلوا اعطاه الله مثل اجر من صلاها وحضرها لا ينقص ذلك م اجورهم شيئا» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ رَاحَ فَوَجَدَ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا أَعْطَاهُ اللَّهُ مِثْلَ أَجْرِ مَنْ صَلَّاهَا وَحَضَرَهَا لَا يَنْقُصُ ذَلِكَ م أُجُورهم شَيْئا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اچھی طرح وضو کر کے نماز کے لیے جائے لیکن وہ لوگوں کو پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہوں تو اللہ اسے با جماعت نماز پڑھنے والوں کی مثل اجر عطا فرما دیتا ہے، اور اس سے ان کے اجر میں بھی کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (564) والنسائي (2/ 111 ح 856) [و صححه الحاکم (1/ 208، 209) ووافقه الذهبي وله شاھد.]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. ایک جماعت کے بعد دوسری جماعت کا اہتمام
حدیث نمبر: 1146
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري قال: جاء رجل وقد صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «الا رجل يتصدق على هذا فيصلي معه؟» فقام رجل فيصلى معه. رواه الترمذي وابو داود وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ وَقَدْ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَلَا رَجُلٌ يَتَصَدَّقُ عَلَى هَذَا فَيُصَلِّيَ مَعَهُ؟» فَقَامَ رَجُلٌ فيصلى مَعَه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی آیا جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز پڑھ چکے تھے، آپ نے فرمایا: کیا کوئی شخص اس پر صدقہ کرے گا کہ وہ اس کے ساتھ نماز پڑھے؟ ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے اس کے ساتھ (با جماعت) نماز پڑھی۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (220 وقال: حديث حسن.) و أبو داود (574) [و صححه ابن خزيمة (1632) و ابن حبان (436، 438) والحاکم (1/ 209) ووافقه الذھبي.]
٭ ھذا الحديث دليل صريح علٰي مشروعية تعدد الجماعات في المسجد برضا الإمام و أھل المسجد، و تؤيده أدلة أخري و لم يثبت خلافه والحمد للّٰه.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. امام کے انتظار کا بیان
حدیث نمبر: 1147
Save to word اعراب
عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة قال: دخلت على عائشة فقلت الا تحدثيني عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت بلى ثقل النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «اصلى الناس؟» قلنا لا يا رسول الله وهم ينتظرونك فقال: «ضعوا لي ماء في المخضب» قالت ففعلنا فاغتسل فذهب لينوء فاغمي عليه ثم افاق فقال صلى الله عليه وسلم: «اصلى الناس؟» قلنا لا هم ينتظرونك يا رسول الله قال: «ضعوا لي ماء في المخضب» قالت فقعد فاغتسل ثم ذهب لينوء فاغمي عليه ثم افاق فقال: «اصلى الناس؟» قلنا لا هم ينتظرونك يا رسول الله فقال: «ضعوا لي ماء في المخضب» فقعد فاغتسل ثم ذهب لينوء فاغمي عليه ثم افاق فقال: «اصلى الناس» . قلنا لا هم ينتظرونك يا رسول الله والناس عكوف في المسجد ينتظرون النبي صلى الله عليه وسلم لصلاة العشاء الآخرة. فارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر بان يصلي بالناس فاتاه الرسول فقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرك ان تصلي بالناس فقال ابو بكر وكان رجلا رقيقا يا عمر صل بالناس فقال له عمر انت احق بذلك فصلى ابو بكر تلك الايام ثم إن النبي صلى الله عليه وسلم وجد من نفسه خفة وخرج بين رجلين احدهما العباس لصلاة الظهر وابو بكر يصلي بالناس فلما رآه ابو بكر ذهب ليتاخر فاوما إليه النبي صلى الله عليه وسلم بان لا يتاخر قال: «اجلساني إلى جنبه» فاجلساه إلى جنب ابي بكر والنبي صلى الله عليه وسلم قاعد. قال عبيد الله: فدخلت على عبد الله بن عباس فقلت له الا اعرض عليك ما حدثتني به عائشة عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال هات فعرضت عليه حديثها فما انكر منه شيئا غير انه قال اسمت لك الرجل الذي كان مع العباس قلت لا قال هو علي رضي الله عنه عَن عبيد الله بن عبد الله بن عتبَة قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَى ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «أصلى النَّاس؟» قُلْنَا لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ فَذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» قَالَتْ فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ؟» قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ: «ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ» فَقَعَدَ فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ: «أَصَلَّى النَّاسُ» . قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ. فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ بِأَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وجد من نَفْسِهِ خِفَّةً وَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنْ لَا يَتَأَخَّرَ قَالَ: «أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ» فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَاعد. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثتنِي بِهِ عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَدِيثَهَا فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قلت لَا قَالَ هُوَ عَليّ رَضِي الله عَنهُ
عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں، میں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور عرض کیا: کیا آپ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض کے متعلق مجھے کچھ بتائیں گی؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، فرمایا: جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیمار ہوئے تو آپ نے پوچھا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا، نہیں، اللہ کے رسول! وہ تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے ٹب میں پانی ڈالو۔ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہم نے پانی ڈال دیا تو آپ نے غسل فرمایا، آپ نے اٹھنے کا قصد کیا تو آپ پر غشی طاری ہو گئی، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں؟ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! نہیں، وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی ڈالو۔ آپ نے بیٹھ کر غسل فرمایا، پھر اٹھنے کا قصد کیا تو آپ پر غشی طاری ہو گئی، پھر افاقہ ہوا تو فرمایا: کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں۔ ہم نے عرض کیا، نہیں اللہ کے رسول! اور لوگ مسجد میں کھڑے نماز عشاء کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے منتظر تھے، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، قاصد ان کے پاس آیا اور اس نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم آپ کو حکم فرما رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے، جو کہ رقیق قلب تھے، فرمایا: عمر! آپ نماز پڑھائیں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں فرمایا: آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان ایام میں نماز پڑھائی، پھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی طبیعت میں بہتری محسوس کی تو آپ دو آدمیوں، ان میں سے ایک عباس رضی اللہ عنہ تھے، کے سہارے نماز ظہر کے لیے تشریف لائے جبکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو دیکھا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے، لیکن نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں پیچھے نہ ہٹنے کا اشارہ فرمایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ان کے پہلو میں بٹھا دو۔ انہوں نے آپ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا، اور نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیٹھ کر نماز ادا کی۔ عبیداللہ بیان کرتے ہیں، میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، تو میں نے انہیں کہا: کیا میں تمہیں وہ حدیث بیان کروں جو عائشہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مرض کے متعلق مجھے بیان کی ہے، انہوں نے فرمایا: بیان کرو، میں نے ان سے مروی حدیث انہیں بیان کی تو انہوں نے اس حدیث میں سے کسی چیز کا انکار نہ کیا، البتہ انہوں نے یہ پوچھا: کیا انہوں نے عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ دوسرے آدمی کے نام کے بارے میں تمہیں بتایا تھا؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے فرمایا: وہ علی رضی اللہ عنہ تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (687) و مسلم (90/ 418)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ نہ ملے تو بڑے ثواب سے محروم
حدیث نمبر: 1148
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة انه كان يقول: «من ادرك الركعة فقد ادرك السجدة ومن فاتته قراءة ام القرآن فقد فاته خير كثير» . رواه مالك وَعَن أبي هُرَيْرَة أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ فَقَدْ أَدْرَكَ السَّجْدَةَ وَمَنْ فَاتَتْهُ قِرَاءَةُ أُمِّ الْقُرْآنِ فقد فَاتَهُ خير كثير» . رَوَاهُ مَالك
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جس نے رکوع پا لیا تو اس نے رکعت پا لی، اور جسے سورۂ فاتحہ نہ ملی تو وہ خیر کثیر سے محروم ہو گیا۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه مالک (1/ 11ح 17)
٭ السند منقطع لأنه من البلاغات و لقوله: ’’و من فاتته... خير کثير‘‘ شواھد عند البخاري و مسلم وغيرھما فھو صحيح.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. جو امام سے پہلے سر اٹھائے یا جھکائے اس کی سزا
حدیث نمبر: 1149
Save to word اعراب
وعنه قال: الذي يرفع راسه ويخفضه قبل الإمام فإنما ناصيته بيد الشيطان. رواه مالك وَعنهُ قَالَ: الَّذِي يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَخْفِضُهُ قَبْلَ الْإِمَامِ فَإِنَّمَا ناصيته بيد الشَّيْطَان. رَوَاهُ مَالك
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جو شخص امام سے پہلے سر اٹھا لیتا ہے اور اس سے پہلے جھکا دیتا ہے تو اس کی پیشانی شیطان کے ہاتھ میں ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه مالک (1/ 92 ح 205) [وانظر مسند الحميدي بتحقيقي (995)]
٭ مليح بن عبد الله السعدي مجھول الحال و ثقه ابن حبان وحده.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. دو مرتبہ نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1150
Save to word اعراب
عن جابر قال: كان معاذ بن جبل يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم ثم ياتي قومه فيصلي بهم عَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي قومه فَيصَلي بهم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے، پھر وہ اپنی قوم کے پاس جاتے اور انہیں نماز پڑھاتے تھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (700) و مسلم (181/ 465)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. فرض نماز پڑھنے کے بعد دوبارہ امامت کر کے نماز پڑھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1151
Save to word اعراب
وعنه قال: كان معاذ يصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم العشاء ثم يرجع إلى قومه فيصلي بهم العشاء وهي له نافلة. اخرجه الشافعي في مسنده والطحاوي والدارقطني والبيهقي وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ فَيُصَلِّي بِهِمُ الْعِشَاءَ وَهِيَ لَهُ نَافِلَة. أخرجه الشَّافِعِي فِي مُسْنده والطَّحَاوِي وَالدَّارَقُطْنِيّ وَالْبَيْهَقِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، معاذ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نماز عشاء ادا کرتے پھر اپنی قوم کے پاس جاتے اور انہیں نماز عشاء پڑھاتے، اور یہ (بعد والی نماز) ان کے لیے نفل ہوتی تھی۔ صحیح، رواہ الدارقطنی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الدارقطني (1/ 274 ح 1062، 1063) والبيھقي (3/ 86) والشافعي في مسنده (ص 57 ح237)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. فرض نماز کے بعد دوبارہ جماعت سے نماز پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1152
Save to word اعراب
عن يزيد بن الاسود قال: شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم حجته فصليت معه صلاة الصبح في مسجد الخيف فلما قضى صلاته وانحرف فإذا هو برجلين في آخر القوم لم يصليا معه قال: «علي بهما» فجيء بهما ترعد فرائصهما فقال: «ما منعكما ان تصليا معنا؟» . فقالا: يا رسول الله إنا كنا قد صلينا في رحالنا. قال: «فلا تفعلا إذا صليتما في رحالكما ثم اتيتما مسجد جماعة فصليا معهم فإنها لكما نافلة» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي عَن يزِيد بن الْأسود قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَانْحَرَفَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ قَالَ: «عَلَيَّ بِهِمَا» فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ: «مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟» . فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا. قَالَ: «فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
یزید بن اسود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ حج کیا، میں نے نماز فجر آپ کے ساتھ مسجد خیف میں ادا کی، جب آپ نماز پڑھ چکے اور پیچھے مڑے تو وہاں آخر پر دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں میرے پاس لاؤ۔ انہیں لایا گیا تو وہ گھبراہٹ سے کانپ رہے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم اپنے گھروںمیں نماز پڑھ چکے تھے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ایسے نہ کیا کرو، جب تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکو اور پھر تمہیں مسجد میں جماعت مل جائے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیا کرو، کیونکہ وہ تمہارے لیے نفل ہو گی۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (219 وقال: حسن صحيح.) و أبو داود (575) والنسائي (112/2، 113 ح859) [و صححه ابن خزيمة (1279) و ابن حبان (434، 435)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. جو آدمی نماز پہلے پڑھ چکا ہو وہ دوبارہ جماعت سے نماز پڑھ لے
حدیث نمبر: 1153
Save to word اعراب
وعن بسر بن محجن عن ابيه انه كان في مجلس مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاذن بالصلاة فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى ورجع ومحجن في مجلسه فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما منعك ان تصلي مع الناس؟ الست برجل مسلم؟» فقال: بلى يا رسول الله ولكني كنت قد صليت في اهلي فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا جئت المسجد وكنت قد صليت فاقيمت الصلاة فصل مع الناس وإن كنت قد صليت» . رواه مالك والنسائي وَعَن بسر بن محجن عَن أَبِيه أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُذِّنَ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَرَجَعَ وَمِحْجَنٌ فِي مَجْلِسِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ مَعَ النَّاسِ؟ أَلَسْتَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ؟» فَقَالَ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَكِنِّي كُنْتُ قَدْ صَلَّيْتُ فِي أَهْلِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا جِئْتَ الْمَسْجِدَ وَكُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَصَلِّ مَعَ النَّاسِ وَإِنْ كُنْتَ قَدْ صَلَّيْتَ» . رَوَاهُ مَالك وَالنَّسَائِيّ
بسر بن محجن اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی مجلس میں موجود تھے، اتنے میں نماز کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھ کر واپس تشریف لے آئے جبکہ محجن اپنی جگہ پر ہی تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ا سے پوچھا: تم نے لوگوں کے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی، کیا تم مسلمان نہیں ہو؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیوں نہیں، ضرور مسلمان ہیں، لیکن میں اپنے گھر نماز پڑھ چکا تھا، اس پر رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: جب تم نماز پڑھنے کے بعد مسجد میں آؤ، اور نماز ہو رہی ہو تو تم جماعت کے ساتھ نماز پڑھو خواہ تم نماز پڑھ ہی چکے ہو۔ اسنادہ حسن، رواہ مالک و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه مالک (1/ 132 ح 294) والنسائي (2/ 112 ح 858) [و صححه ابن حبان (الإحسان: 2398) والحاکم (1/ 244)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

Previous    55    56    57    58    59    60    61    62    63    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.