عن يزيد بن الاسود قال: شهدت مع النبي صلى الله عليه وسلم حجته فصليت معه صلاة الصبح في مسجد الخيف فلما قضى صلاته وانحرف فإذا هو برجلين في آخر القوم لم يصليا معه قال: «علي بهما» فجيء بهما ترعد فرائصهما فقال: «ما منعكما ان تصليا معنا؟» . فقالا: يا رسول الله إنا كنا قد صلينا في رحالنا. قال: «فلا تفعلا إذا صليتما في رحالكما ثم اتيتما مسجد جماعة فصليا معهم فإنها لكما نافلة» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي عَن يزِيد بن الْأسود قَالَ: شَهِدْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّتَهُ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فِي مَسْجِدِ الْخَيْفِ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَانْحَرَفَ فَإِذَا هُوَ بِرَجُلَيْنِ فِي آخِرِ الْقَوْمِ لَمْ يُصَلِّيَا مَعَهُ قَالَ: «عَلَيَّ بِهِمَا» فَجِيءَ بِهِمَا تُرْعَدُ فَرَائِصُهُمَا فَقَالَ: «مَا مَنَعَكُمَا أَنْ تُصَلِّيَا مَعَنَا؟» . فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا قَدْ صَلَّيْنَا فِي رِحَالِنَا. قَالَ: «فَلَا تَفْعَلَا إِذَا صَلَّيْتُمَا فِي رِحَالِكُمَا ثُمَّ أَتَيْتُمَا مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَصَلِّيَا مَعَهُمْ فَإِنَّهَا لَكُمَا نَافِلَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
یزید بن اسود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کیا، میں نے نماز فجر آپ کے ساتھ مسجد خیف میں ادا کی، جب آپ نماز پڑھ چکے اور پیچھے مڑے تو وہاں آخر پر دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے جنہوں نے آپ کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں میرے پاس لاؤ۔ “ انہیں لایا گیا تو وہ گھبراہٹ سے کانپ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم اپنے گھروںمیں نماز پڑھ چکے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے نہ کیا کرو، جب تم اپنے گھروں میں نماز پڑھ چکو اور پھر تمہیں مسجد میں جماعت مل جائے تو ان کے ساتھ بھی نماز پڑھ لیا کرو، کیونکہ وہ تمہارے لیے نفل ہو گی۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (219 وقال: حسن صحيح.) و أبو داود (575) والنسائي (112/2، 113 ح859) [و صححه ابن خزيمة (1279) و ابن حبان (434، 435)]»