صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
حدیث نمبر: 7177
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن ابي اويس، حدثني إسماعيل بن إبراهيم، عن عمه موسى بن عقبة، قال ابن شهاب: حدثني عروة بن الزبير، انمروان بن الحكم، والمسور بن مخرمة، اخبراه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال حين اذن لهم المسلمون في عتق سبي هوازن:" إني لا ادري من اذن منكم ممن لم ياذن، فارجعوا حتى يرفع إلينا عرفاؤكم امركم، فرجع الناس، فكلمهم عرفاؤهم، فرجعوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبروه ان الناس قد طيبوا واذنوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَمِّهِ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّمَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ حِينَ أَذِنَ لَهُمُ الْمُسْلِمُونَ فِي عِتْقِ سَبْيِ هَوَازِنَ:" إِنِّي لَا أَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ، فَرَجَعَ النَّاسُ، فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ان کے چچا موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا اور انہیں مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، جب مسلمانوں نے قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کو اجازت دی تو فرمایا کہ مجھے نہیں معلوم کہ تم میں سے کس نے اجازت دی ہے اور کس نے نہیں دی ہے۔ پس واپس جاؤ اور تمہارا معاملہ ہمارے پاس تمہارے نقیب یا چودھری اور تمہارے سردار لائیں۔ چنانچہ لوگ واپس چلے گئے اور ان کے ذمہ داروں نے ان سے بات کی اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آ کر اطلاع دی کہ لوگوں نے دلی خوشی سے اجازت دے دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama told him that when the Muslims were permitted to set free the captives of Hawazin, Allah's Apostle said, "I do not know who amongst you has agreed (to it) and who has not. Go back so that your 'Urafa' may submit your decision to us." So the people returned and their 'Urafa' talked to them and then came back to Allah's Apostle and told him that the people had given their consent happily and permitted (their captives to be freed).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 288


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
27. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ ثَنَاءِ السُّلْطَانِ، وَإِذَا خَرَجَ قَالَ غَيْرَ ذَلِكَ:
27. باب: بادشاہ کے سامنے منہ در منہ خوشامد کرنا، پیٹھ پیچھے اس کو برا کہنا منع ہے۔
(27) Chapter. What is disliked as regards praising the Sultan (ruler) (in his presence) and saying something differently after leaving him.
حدیث نمبر: 7178
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عاصم بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال اناس لابن عمر: إنا ندخل على سلطاننا، فنقول لهم خلاف ما نتكلم إذا خرجنا من عندهم، قال:" كنا نعدها نفاقا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أُنَاسٌ لِابْنِ عُمَرَ: إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى سُلْطَانِنَا، فَنَقُولُ لَهُمْ خِلَافَ مَا نَتَكَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ، قَالَ:" كُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا".
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر نے، اور ان سے ان کے والد نے کہ کچھ لوگوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ ہم اپنے حاکموں کے پاس جاتے ہیں اور ان کے حق میں وہ باتیں کہتے ہیں کہ باہر آنے کے بعد ہم اس کے خلاف کہتے ہیں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم اسے نفاق کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Zaid bin `Abdullah bin `Umar: Some people said to Ibn `Umar, "When we enter upon our ruler(s) we say in their praise what is contrary to what we say when we leave them." Ibn `Umar said, "We used to consider this as hypocrisy."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 289


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7179
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن عراك، عن ابي هريرة، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إن شر الناس ذو الوجهين، الذي ياتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:"إِنَّ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلَاءِ بِوَجْهٍ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے عراک نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدترین وہ شخص دورخا ہے، کسی کے سامنے اس کا ایک رخ ہوتا ہے اور دوسرے کے سامنے دوسرا رخ برتتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostles said, "The worst of all mankind is the double-faced one, who comes to some people with one countenance and to others, with another countenance."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 290


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
28. بَابُ الْقَضَاءِ عَلَى الْغَائِبِ:
28. باب: ایک طرفہ فیصلہ کرنے کا بیان۔
(28) Chapter. Passing a Judgement against an absent person.
حدیث نمبر: 7180
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان هندا، قالت للنبي صلى الله عليه وسلم: إن ابا سفيان رجل شحيح فاحتاج ان آخذ من ماله، قال:" خذي ما يكفيك وولدك بالمعروف".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ هِنْدًا، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ فَأَحْتَاجُ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ، قَالَ:" خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں ہشام نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ہند نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ (ان کے شوہر) ابوسفیان بخیل ہیں اور مجھے ان کے مال میں سے لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دستور کے مطابق اتنا لے لیا کرو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لیے کافی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Hind (bint `Utba) said to the Prophet "Abu Sufyan is a miserly man and I need to take some money of his wealth." The Prophet said, "Take reasonably what is sufficient for you and your children "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 291


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
29. بَابُ مَنْ قُضِيَ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ فَلاَ يَأْخُذْهُ، فَإِنَّ قَضَاءَ الْحَاكِمِ لاَ يُحِلُّ حَرَامًا وَلاَ يُحَرِّمُ حَلاَلاً:
29. باب: اگر کسی شخص کو حاکم دوسرے مسلمان بھائی کا مال ناحق دلا دے تو اس کو نہ لے کیونکہ حاکم کے فیصلہ سے نہ حرام حلال ہو سکتا ہے نہ حلال حرام ہو سکتا ہے۔
(29) Chapter. Whoever is given the right of his brother (by error) through a judicial decision, then he should not take it as the judge’s judgement cannot render what is illegal, legal or what is legal, illegal.
حدیث نمبر: 7181
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، ان ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرتها، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" سمع خصومة بباب حجرته فخرج إليهم، فقال: إنما انا بشر وإنه ياتيني الخصم، فلعل بعضكم ان يكون ابلغ من بعض، فاحسب انه صادق فاقضي له بذلك، فمن قضيت له بحق مسلم، فإنما هي قطعة من النار فلياخذها، او ليتركها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ، فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا، أَوْ لِيَتْرُكْهَا".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی، انہیں زینب بنت ابی سلمہ نے خبر دی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی۔ آپ نے اپنے حجرہ کے دروازے پر جھگڑے کی آواز سنی تو باہر ان کی طرف نکلے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں بھی ایک انسان ہوں اور میرے پاس لوگ مقدمے لے کر آتے ہیں۔ ممکن ہے ان میں سے ایک فریق دوسرے فریق سے بولنے میں زیادہ عمدہ ہو اور میں یقین کر لوں کی وہی سچا ہے اور اس طرح اس کے موافق فیصلہ کر دوں۔ پس جس شخص کے لیے بھی میں کسی مسلمان کا حق دلا دوں تو وہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے وہ چاہے اسے لے یا چھوڑ دے، میں اس کو درحقیقت دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle heard some people quarreling at the door of his dwelling, so he went out to them and said, "I am only a human being, and litigants with cases of dispute come to me, and someone of you may happen to be more eloquent (in presenting his case) than the other, whereby I may consider that he is truthful and pass a judgment in his favor. If ever I pass a judgment in favor of somebody whereby he takes a Muslim's right unjustly, then whatever he takes is nothing but a piece of Fire, and it is up to him to take or leave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 292


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7182
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: كان عتبة بن ابي وقاص عهد إلى اخيه سعد بن ابي وقاص ان ابن وليدة زمعة مني فاقبضه إليك، فلما كان عام الفتح اخذه سعد، فقال ابن اخي: قد كان عهد إلي فيه فقام إليه عبد بن زمعة، فقال: اخي وابن وليدة ابي ولد على فراشه، فتساوقا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال سعد: يا رسول الله، ابن اخي كان عهد إلي فيه، وقال عبد بن زمعة: اخي وابن وليدة ابي ولد على فراشه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هو لك يا عبد بن زمعة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الولد للفراش، وللعاهر الحجر، ثم قال لسودة بنت زمعة: احتجبي منه لما راى من شبهه بعتبة، فما رآها حتى لقي الله تعالى".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ، فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ، فَقَالَ ابْنُ أَخِي: قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ: احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی (کا لڑکا) میرا ہے۔ تم اسے اپنی پرورش میں لے لینا۔ چنانچہ فتح مکہ کے دن سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا کہ یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور مجھے اس کے بارے میں انہوں نے وصیت کی تھی، پھر عبد بن زمعہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی، میرے والد کی لونڈی کا لڑکا ہے اور انہیں کے فراش پر پیدا ہوا۔ چنانچہ یہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے بھائی کا لڑکا ہے، انہوں نے مجھے اس کی وصیت کی تھی اور عبد بن زمعہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے، میرے والد کی لونڈی کا لڑکا ہے اور انہیں کے فراش پر پیدا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبد بن زمعہ! یہ تمہارا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بچہ فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے۔ پھر آپ نے سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کرو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکے کی عتبہ سے مشابہت دیکھ لی تھی۔ چنانچہ اس نے سودہ رضی اللہ عنہا کو موت تک نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) `Utba bin Abi Waqqas said to his brother Sa`d bin Abi Waqqas, "The son of the slave girl of Zam`a is from me, so take him into your custody." So in the year of Conquest of Mecca, Sa`d took him and said. (This is) my brother's son whom my brother has asked me to take into my custody." `Abd bin Zam`a got up before him and said, (He is) my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on my father's bed." So they both submitted their case before Allah's Apostle. Sa`d said, "O Allah's Apostle! This boy is the son of my brother and he entrusted him to me." `Abd bin Zam`a said, "This boy is my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on the bed of my father." Allah's Apostle said, "The boy is for you, O `Abd bin Zam`a!" Then Allah's Apostle further said, "The child is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer," He then said to Sauda bint Zam`a, "Veil (screen) yourself before him," when he saw the child's resemblance to `Utba. The boy did not see her again till he met Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 293


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
30. بَابُ الْحُكْمِ فِي الْبِئْرِ وَنَحْوِهَا:
30. باب: کنویں اور اس جیسی چیزوں کے مقدمات فیصل کرنا۔
(30) Chapter. Judgement regarding cases involving wells, etc.
حدیث نمبر: 7183
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا سفيان، عن منصور، والاعمش، عن ابي وائل، قال: قال عبد الله، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يحلف على يمين صبر يقتطع مالا وهو فيها فاجر إلا لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله: إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا سورة آل عمران آية 77.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحْلِفُ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ مَالًا وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77.
ہم سے اسحاق بن نفر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی ‘، انہیں منصور اور اعمش نے، ان سے ابووائل نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایسی قسم کھائے جو جھوٹی ہو جس کے ذریعہ وہ کسی دوسرے کا مال مار لے تو اللہ سے وہ اس حال میں ملے کا کہ وہ اس پر غضبناک ہو گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (اس کی تصدیق میں) نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله‏ وأيمانهم ثمنا قليلا» بلاشبہ جو لوگ اللہ کے عہد اور اس کی قسموں کو تھوڑی پونجی کے بدلے خریدتے ہیں الآية‏.‏۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet said, "If somebody on the demand of a judge takes an oath to grab (a Muslim's) property and he is liar in it, he will meet Allah Who will be angry with him". So Allah revealed,:-- 'Verily! those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths..' (3.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 294


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7184
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فجاء الاشعث، وعبد الله يحدثهم، فقال: في نزلت وفي رجل خاصمته في بئر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الك بينة، قلت: لا، قال: فليحلف، قلت: إذا يحلف، فنزلت: إن الذين يشترون بعهد الله سورة آل عمران آية 77.(مرفوع) فَجَاءَ الْأَشْعَثُ، وَعَبْدُ اللَّهِ يُحَدِّثُهُمْ، فَقَالَ: فِيَّ نَزَلَتْ وَفِي رَجُلٍ خَاصَمْتُهُ فِي بِئْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَلْيَحْلِفْ، قُلْتُ: إِذًا يَحْلِفُ، فَنَزَلَتْ: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 77.
‏‏‏‏ اتنے میں اشعث رضی اللہ عنہ بھی آ گئے۔ ابھی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ان سے حدیث بیان کر ہی رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ہی بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی اور ایک شخص کے بارے میں میرا ان سے کنویں کے بارے میں جھگڑا ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) کہا کہ تمہارے پاس کوئی گواہی ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر فریق مقابل کی قسم پر فیصلہ ہو گا۔ میں نے کہا کہ پھر تو یہ (جھوٹی) قسم کھا لے گا۔ چنانچہ آیت «إن الذين يشترون بعهد الله‏» بلاشبہ جو لوگ اللہ کے عہد کو الخ نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

'Al- Ashath came while `Abdullah was narrating (this) to the people. Al-Ashath said, "This verse was revealed regarding me and another man with whom I had a quarrel about a well. The Prophet said (to me), "Do you have any evidence?' I replied, 'No.' He said, 'Let your opponent take an oath.' I said: I am sure he would take a (false) oath." Thereupon it was revealed: 'Verily! those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant ....' (3.77)۔
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 89 , Number 294


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
31. بَابُ الْقَضَاءِ فِي كَثِيرِ الْمَالِ وَقَلِيلِهِ:
31. باب: ناحق مال اڑانے میں جو وعید ہے وہ تھوڑے اور بہت دونوں مالوں کو شامل ہے۔
(31) Chapter. To judge (all) cases involving wealth weather it is much or little in amount, in one and the same.
حدیث نمبر: Q7185
Save to word اعراب English
وقال ابن عيينة عن ابن شبرمة القضاء في قليل المال وكثيره سواءوَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ شُبْرُمَةَ الْقَضَاءُ فِي قَلِيلِ الْمَالِ وَكَثِيرِهِ سَوَاءٌ
‏‏‏‏ اور ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے شبرمہ (کوفہ کے قاضی) نے کہ دعویٰ تھوڑا ہو یا بہت سب کا فیصلہ یکساں ہے۔
حدیث نمبر: 7185
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة، اخبرته، عن امها ام سلمة، قالت: سمع النبي صلى الله عليه وسلم جلبة خصام عند بابه، فخرج عليهم، فقال:" إنما انا بشر وإنه ياتيني الخصم، فلعل بعضا ان يكون ابلغ من بعض اقضي له بذلك واحسب انه صادق، فمن قضيت له بحق مسلم فإنما هي قطعة من النار فلياخذها، او ليدعها".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَبَةَ خِصَامٍ عِنْدَ بَابِهِ، فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضًا أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ أَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ وَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ فَلْيَأْخُذْهَا، أَوْ لِيَدَعْهَا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی، ان سے ان کی والدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دروازے پر جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی اور ان کی طرف نکلے۔ پھر ان سے فرمایا کہ میں تمہارے ہی جیسا انسان ہوں، میرے پاس لوگ مقدمہ لے کر آتے ہیں، ممکن ہے ایک فریق دوسرے سے زیادہ عمدہ بولنے والا ہو اور میں اس کے لیے اس حق کا فیصلہ کر دوں اور یہ سمجھوں کہ میں نے فیصلہ صحیح کیا ہے (حالانکہ وہ صحیح نہ ہو) تو جس کے لیے میں کسی مسلمان کے حق کا فیصلہ کر دوں تو بلاشبہ یہ فیصلہ جہنم کا ایک ٹکڑا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: The Prophet heard the voices of some people quarreling near his gate, so he went to them and said, "I am only a human being and litigants with cases of disputes come to me, and maybe one of them presents his case eloquently in a more convincing and impressive way than the other, and I give my verdict in his favor thinking he is truthful. So if I give a Muslim's right to another (by mistake), then that (property) is a piece of Fire, which is up to him to take it or leave it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 295


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.