(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم، عن علقمة بن وقاص، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه يخطب، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" يا ايها الناس إنما الاعمال بالنية، وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله فهجرته إلى الله ورسوله، ومن هاجر إلى دنيا يصيبها، او امراة يتزوجها، فهجرته إلى ما هاجر إليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، وَمَنْ هَاجَرَ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوِ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے محمد بن ابراہیم تیمی نے، ان سے علقمہ بن وقاص لیثی نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے خطبہ میں سنا انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: اے لوگو! اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی وہ نیت کرے گا پس جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہو اسے ہجرت (کا ثواب ملے گا) اور جس کی ہجرت کا مقصد دنیا ہو گی کہ جسے وہ حاصل کر لے یا کوئی عورت ہو گی جس سے وہ شادی کر لے تو اس کی ہجرت اسی کے لیے ہو گی جس کے لیے اس نے ہجرت کی ہے۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab: The Prophet said, 'O people! The reward of deeds depends upon the intentions, and every person will get the reward according to what he has intended. So, whoever emigrated for Allah and His Apostle, then his emigration was for Allah and His Apostle, and whoever emigrated to take worldly benefit or for a woman to marry, then his emigration was for what he emigrated for."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 85
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی ایسے شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جسے وضو کی ضرورت ہو یہاں تک کہ وہ وضو کر لے۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah does not accept prayer of anyone of you if he does Hadath (passes wind) till he performs the ablution (anew).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 86
3. باب: زکوٰۃ میں حیلہ کرنے کا بیان۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) زکوٰۃ کے ڈر سے جو مال اکٹھا ہو اسے جدا جدا نہ کریں اور جو جدا جدا ہو اسے اکٹھا نہ کریں۔
(3) Chapter. (Tricks) in Zakat and (the order that) one should neither divide property into various portions nor collected various portions together in order to avoid Zakat.
ہم سے محمد بن عبداللہ الانصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں (زکوٰۃ) کا حکم نامہ لکھ کر بھیجا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض قرار دیا تھا کہ متفرق صدقہ کو ایک جگہ جمع نہ کیا جائے اور نہ مجتمع صدقہ کو متفرق کیا جائے زکوٰۃ کے خوف سے۔
Narrated Anas: That Abu Bakr wrote for him, Zakat regulations which Allah's Apostle had made compulsory, and wrote that one should neither collect various portions (of the property) nor divide the property into various portions in order to avoid paying Zakat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 87
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن ابي سهيل، عن ابيه، عن طلحة بن عبيد الله،" ان اعرابيا جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثائر الراس، فقال: يا رسول الله، اخبرني ماذا فرض الله علي من الصلاة؟، فقال: الصلوات الخمس، إلا ان تطوع شيئا، فقال: اخبرني بما فرض الله علي من الصيام؟، قال: شهر رمضان، إلا ان تطوع شيئا، قال: اخبرني بما فرض الله علي من الزكاة؟، قال: فاخبره رسول الله صلى الله عليه وسلم شرائع الإسلام، قال: والذي اكرمك لا اتطوع شيئا، ولا انقص مما فرض الله علي شيئا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: افلح إن صدق، او دخل الجنة إن صدق"، وقال بعض الناس في عشرين ومائة بعير حقتان، فإن اهلكها متعمدا، او وهبها، او احتال فيها فرارا من الزكاة، فلا شيء عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَائِرَ الرَّأْسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي مَاذَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ؟، فَقَالَ: الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الصِّيَامِ؟، قَالَ: شَهْرَ رَمَضَانَ، إِلَّا أَنْ تَطَوَّعَ شَيْئًا، قَالَ: أَخْبِرْنِي بِمَا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ مِنَ الزَّكَاةِ؟، قَالَ: فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ، قَالَ: وَالَّذِي أَكْرَمَكَ لَا أَتَطَوَّعُ شَيْئًا، وَلَا أَنْقُصُ مِمَّا فَرَضَ اللَّهُ عَلَيَّ شَيْئًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ صَدَقَ"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ فِي عِشْرِينَ وَمِائَةِ بَعِيرٍ حِقَّتَانِ، فَإِنْ أَهْلَكَهَا مُتَعَمِّدًا، أَوْ وَهَبَهَا، أَوِ احْتَالَ فِيهَا فِرَارًا مِنَ الزَّكَاةِ، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابوسہیل نافع نے، ان سے ان کے والد مالک بن ابی عامر نے، اور ان سے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک دیہاتی (ضمام بن ثعلبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حال میں حاضر ہوا کہ اس کے سر کے بال پراگندہ تھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ وقت کی نمازیں۔ سوا ان نمازوں کے جو تم نفلی پڑھو۔ اس نے کہا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے کتنے روزے فرض کئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے مہینے کے روزے سوا ان کے جو تم نفلی رکھو۔ اس نے پوچھا مجھے بتائیے کہ اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کتنی فرض کی ہے؟ بیان کیا کہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے مسائل بیان کئے۔ پھر اس دیہاتی نے کہا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو یہ عزت بخشی ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ پر فرض کیا ہے اس میں نہ میں کسی قسم کی زیادتی کروں گا اور نہ کمی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس نے صحیح کہا ہے تو جنت میں جائے گا اور بعض لوگوں نے کہا کہ ایک سو بیس اونٹوں میں دو حصے تین تین برس کی دو اونٹنیاں جو چوتھے برس میں لگی ہوں زکوٰۃ میں لازم آتی ہیں پس مگر کسی نے ان اونٹوں کو عمداً تلف کر ڈالا (مثلاً ذبح کر دیا) اور کوئی حیلہ کیا تو اس کے اوپر سے زکوٰۃ ساقط ہو گی۔
Narrated Talha bin 'Ubaidullah: A bedouin with unkempt hair came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Tell me what Allah has enjoined on me as regards prayers." The Prophet said, "You have to offer perfectly the five (compulsory) prayers in a day and a night (24 hrs.), except if you want to perform some extra optional prayers." The bedouin said, "Tell me what Allah has enjoined on me as regards fasting." The Prophet said, "You have to observe fast during the month of Ramadan except if you fast some extra optional fast." The bedouin said, "Tell me what Allah has enjoined on me as regard Zakat." The Prophet then told him the Islamic laws and regulations whereupon the bedouin said, "By Him Who has honored you, I will not perform any optional deeds of worship and I will not leave anything of what Allah has enjoined on me." Allah's Apostle said, "He will be successful if he has told the truth (or he will enter Paradise if he said the truth)." And some people said, "The Zakat for one-hundred and twenty camels is two Hiqqas, and if the Zakat payer slaughters the camels intentionally or gives them as a present or plays some other trick in order to avoid the Zakat, then there is no harm (in it) for him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 88
(مرفوع) حدثني إسحاق، حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يكون كنز احدكم يوم القيامة شجاعا اقرع يفر منه صاحبه فيطلبه، ويقول انا كنزك، قال والله لن يزال يطلبه حتى يبسط يده فيلقمها فاه.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ فَيَطْلُبُهُ، وَيَقُولُ أَنَا كَنْزُكَ، قَالَ وَاللَّهِ لَنْ يَزَالَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يَبْسُطَ يَدَهُ فَيُلْقِمَهَا فَاهُ.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن تم میں سے کسی کا خزانہ چتکبرا اژدھا بن کر آئے گا اس کا مالک اس سے بھاگے گا لیکن وہ اسے تلاش کر رہا ہو گا اور کہے گا کہ میں تمہارا خزانہ ہوں۔ فرمایا واللہ وہ مسلسل تلاش کرتا رہے گا یہاں تک کہ وہ شخص اپنا ہاتھ پھیلا دے گا اور اژدھا اسے لقمہ بنائے گا۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "On the Day of Resurrection the Kanz (Treasure or wealth of which, Zakat has not been paid) of anyone of you will appear in the shape of a huge bald headed poisonous male snake and its owner will run away from it, but it will follow him and say, 'I am your Kanz.'" The Prophet added, "By Allah, that snake will keep on following him until he stretches out his hand and let the snake swallow it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 89
(مرفوع) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ما رب النعم لم يعط حقها، تسلط عليه يوم القيامة، فتخبط وجهه باخفافها"، وقال بعض الناس: في رجل له إبل، فخاف ان تجب عليه الصدقة، فباعها بإبل مثلها، او بغنم، او ببقر، او بدراهم، فرارا من الصدقة بيوم احتيالا، فلا باس عليه، وهو يقول: إن زكى إبله قبل ان يحول الحول بيوم او بستة، جازت عنه.(مرفوع) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا مَا رَبُّ النَّعَمِ لَمْ يُعْطِ حَقَّهَا، تُسَلَّطُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَتَخْبِطُ وَجْهَهُ بِأَخْفَافِهَا"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: فِي رَجُلٍ لَهُ إِبِلٌ، فَخَافَ أَنْ تَجِبَ عَلَيْهِ الصَّدَقَةُ، فَبَاعَهَا بِإِبِلٍ مِثْلِهَا، أَوْ بِغَنَمٍ، أَوْ بِبَقَرٍ، أَوْ بِدَرَاهِمَ، فِرَارًا مِنَ الصَّدَقَةِ بِيَوْمٍ احْتِيَالًا، فَلَا بَأْسَ عَلَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: إِنْ زَكَّى إِبِلَهُ قَبْلَ أَنْ يَحُولَ الْحَوْلُ بِيَوْمٍ أَوْ بِسِتَّةٍ، جَازَتْ عَنْهُ.
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جانوروں کے مالک جنہوں نے ان کا شرعی حق ادا نہیں کیا ہو گا قیامت کے دن ان پر وہ جانور غالب کر دئیے جائیں گے اور وہ اپنی کھروں سے اس کے چہرے کو نوچیں گے۔ اور بعض لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ اگر ایک شخص کے پاس اونٹ ہیں اور اسے خطرہ ہے کہ زکوٰۃ اس پر واجب ہو جائے گی اور اس لیے وہ کسی دن زکوٰۃ سے بچنے کے لیے حیلہ کے طور پر اسی جیسے اونٹ یا بکری یا گائے یا دراہم کے بدلے میں بیچ دے تو اس پر کوئی زکوٰۃ نہیں اور پھر اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے اونٹ کی زکوٰۃ سال پورے ہونے سے ایک دن یا ایک سال پہلے دیدے تو زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے۔
Allah's Apostle added, "If the owner of camels does not pay their Zakat, then, on the Day of Resurrection those camels will come to him and will strike his face with their hooves." Some people said: Concerning a man who has camels, and is afraid that Zakat will be due so he sells those camels for similar camels or for sheep or cows or money one day before Zakat becomes due in order to avoid payment of their Zakat cunningly! "He has not to pay anything." The same scholar said, "If one pays Zakat of his camels one day or one year prior to the end of the year (by the end of which Zakat becomes due), his Zakat will be valid."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9 , Book 86 , Number 89
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، انه قال:" استفتى سعد بن عبادة الانصاري رسول الله صلى الله عليه وسلم في نذر كان على امه، توفيت قبل ان تقضيه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اقضه عنها"، وقال بعض الناس: إذا بلغت الإبل عشرين ففيها اربع شياه، فإن وهبها قبل الحول، او باعها فرارا واحتيالا لإسقاط الزكاة، فلا شيء عليه، وكذلك إن اتلفها فمات، فلا شيء في ماله.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:" اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْضِهِ عَنْهَا"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِذَا بَلَغَتِ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ، فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ، أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ، فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ، فَلَا شَيْءَ فِي مَالِهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر تھی اور ان کی وفات نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان کی طرف سے پوری کر۔ اس کے باوجود بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب اونٹ کی تعداد بیس ہو جائے تو اس میں چار بکریاں لازم ہیں۔ پس اگر سال پورا ہونے سے پہلے اونٹ کو ہبہ کر دے یا اسے بیچ دے۔ زکوٰۃ سے بچنے یا حیلہ کے طور پر تاکہ زکوٰۃ اس پر ختم ہو جائے تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہو گی۔ یہی حال اس صورت میں ہے اگر اس نے ضائع کر دیا اور پھر مر گیا تو اس کے مال پر کچھ واجب نہیں ہو گا۔
Narrated Ibn Abbas: Sa'd bin 'Ubada Al-Ansari sought the verdict of Allah's Apostle regarding a vow made by his mother who had died before fulfilling it. Allah's Apostle said, "Fulfill it on her behalf." Some people said, "If the number of camels reaches twenty, then their owner has to pay four sheep as Zakat; and if their owner gives them as a gift or sells them in order to escape the payment of Zakat cunningly before the completion of a year, then he is not to pay anything, and if he slaughters them and then dies, then no Zakat is to be taken from his property."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 90
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن عبد الله رضي الله عنه" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الشغار"، قلت لنافع: ما الشغار؟، قال: ينكح ابنة الرجل وينكحه ابنته بغير صداق، وينكح اخت الرجل وينكحه اخته بغير صداق، وقال بعض الناس: إن احتال حتى تزوج على الشغار فهو جائز، والشرط باطل، وقال في المتعة: النكاح فاسد والشرط باطل، وقال بعضهم: المتعة والشغار جائز، والشرط باطل.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الشِّغَارِ"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: مَا الشِّغَارُ؟، قَالَ: يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ، وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنِ احْتَالَ حَتَّى تَزَوَّجَ عَلَى الشِّغَارِ فَهُوَ جَائِزٌ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ، وَقَالَ فِي الْمُتْعَةِ: النِّكَاحُ فَاسِدٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: الْمُتْعَةُ وَالشِّغَارُ جَائِزٌ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا۔ میں نے نافع سے پوچھا شغار کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ کہ کوئی شخص بغیر مہر کسی کی لڑکی سے نکاح کرتا ہے یا اس سے بغیر مہر کے اپنی لڑکی کا نکاح کرتا ہے پس اس کے سوا کوئی مہر مقرر نہ ہو اور بعض لوگوں نے کہا اگر کسی نے حیلہ کر کے نکاح شغار کر لیا تو نکاح کا عقد درست ہو گا اور شرط لغو ہو گی (اور ہر ایک کو مہر مثل عورت کا ادا کرنا ہو گا) اور ہاں بعض لوگوں نے متعہ میں کہا ہے کہ وہاں نکاح بھی فاسد ہے اور شرط بھی باطل ہے اور بعض حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ متعہ اور شغار دونوں جائز ہوں گے اور شرط باطل ہو گی۔
Narrated 'Abdullah: Nafi narrated to me that 'Abdullah said that Allah's Apostle forbade the Shighar. I asked Nafi', "What is the Shighar?" He said, "It is to marry the daughter of a man and marry one's daughter to that man (at the same time) without Mahr (in both cases); or to marry the sister of a man and marry one's own sister to that man without Mahr." Some people said, "If one, by a trick, marries on the basis of Shighar, the marriage is valid but its condition is illegal." The same scholar said regarding Al-Mut'a, "The marriage is invalid and its condition is illegal." Some others said, "The Mut'a and the Shighar are permissible but the condition is illegal."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 90
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله بن عمر، حدثنا الزهري، عن الحسن، وعبد الله ابني محمد بن علي، عن ابيهما، ان عليا رضي الله عنه، قيل له: إن ابن عباس" لا يرى بمتعة النساء باسا، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنها يوم خيبر، وعن لحوم الحمر الإنسية"، وقال بعض الناس: إن احتال حتى تمتع فالنكاح فاسد، وقال بعضهم: النكاح جائز والشرط باطل.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ، وَعَبْدِ اللَّهِ ابني محمد بن علي، عَنْ أَبِيهِمَا، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قِيلَ لَهُ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ" لَا يَرَى بِمُتْعَةِ النِّسَاءِ بَأْسًا، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا يَوْمَ خَيْبَرَ، وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ"، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: إِنِ احْتَالَ حَتَّى تَمَتَّعَ فَالنِّكَاحُ فَاسِدٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: النِّكَاحُ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے حسن اور عبداللہ بن محمد بن علی نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ علی رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما عورتوں کے متعہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے موقع پر متعہ سے اور پالتو گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا تھا اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے حیلہ سے متعہ کر لیا تو نکاح فاسد ہے اور بعض لوگوں نے کہا کہ نکاح جائز ہو جائے گا اور میعاد کی شرط باطل ہو جائے گی۔
Narrated Muhammad bin `Ali: `Ali was told that Ibn `Abbas did not see any harm in the Mut'a marriage. `Ali said, "Allah's Apostle forbade the Mut'a marriage on the Day of the battle of Khaibar and he forbade the eating of donkey's meat." Some people said, "If one, by a tricky way, marries temporarily, his marriage is illegal." Others said, "The marriage is valid but its condition is illegal."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 86, Number 91