عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يقول لاهل الجنة: يا اهل الجنة، فيقولون: لبيك ربنا وسعديك، فيقول: هل رضيتم؟ فيقولون: وما لنا لا نرضى، وقد اعطيتنا ما لم تعط احدا من خلقك، فيقول: انا، الا اعطيكم افضل من ذلك؟ قالوا: يا رب، واي شيء افضل من ذلك؟ قال: احل عليكم رضائي، فلا اسخط عليكم بعده ابدا".عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ: يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُونَ: لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيَقُولُ: هَلْ رَضِيتُمْ؟ فَيَقُولُونَ: وَمَا لَنَا لا نَرْضَى، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ، فَيَقُولُ: أَنَا، أَلا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالُوا: يَا رَبِّ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضَائِي، فَلا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا".
سیدنا ابو سعید خدری (سعد بن مالک بن سنان) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ عزوجل اہل جنت سے فرمائے گا: اے جنت والو! وہ کہیں گے، اے ہمارے پروردگار! ہم بار بار حاضر ہیں، وہ فرمائے گا، کیا تم راضی ہو؟ وہ کہیں گے: ہمیں کیا ہے کہ ہم راضی نہ ہوں اور یقینا تو نے ہمیں وہ کچھ دیا جو اپنی مخلوق میں کسی کو نہ دیا، وہ فرمائے گا: میں ہی تمہیں اس سے بھی افضل چیز دیتا ہوں، وہ کہیں گے: یارب! اس سے افضل چیز کون سی ہو سکتی ہے؟ فرمائے گا: میں تمہارے اوپر اپنی رضامندی کو حلال کرتا ہوں، سو میں اس کے بعد کبھی بھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا۔
تخریج الحدیث: «زیادات زهد، ابن مبارك: 129، صحیح بخاري، کتاب الرقاق، باب صفة الجنة والنار: 11/353، صحیح مسلم،کتاب الجنة: 17/168، رقم: 9، جامع ترمذی، کتاب صفة الجنة: 17، باب منه: 7/271، مسند احمد (الفتح الرباني)24/204، حلیة الأولیاء، ابو نعیم: 6/343، 8/184۔»
عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اول زمرة تلج الجنة، صورتهم على صورة القمر ليلة البدر، لا يبصقون فيها، ولا يمتخطون ولا يتغوطون، آنيتهم فيها الذهب، وامشاطهم من الذهب والفضة، ومجامرهم من الالوة، ورشحهم المسك، ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم ولا تباغض، قلوبهم على قلب واحد، يسبحون بكرة وعشيا".عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ، صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، لا يَبْصُقُونَ فِيهَا، وَلا يَمْتَخِطُونَ وَلا يَتَغَوَّطُونَ، آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ، وَأَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَمَجَامِرُهُمْ مِنَ الأَلُوَّةِ، وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ، وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لا اخْتِلافَ بَيْنَهُمْ وَلا تَبَاغُضَ، قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبٍ وَاحِدٍ، يُسَبِّحُونَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا، اس کی صورتیں چودہویں رات کے چاند کی صورت جیسی ہوں گی، وہ اس میں نہ تھوکیں گے، نہ ناک سے رینٹ نکالیں گے اور نہ اس میں پاخانہ کریں گے، اس میں ان کے برتن سونے کے ہوں گے اور ان کی کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی، اور ان کی انگیٹھیاں اگر کی لکڑی کی ہوں گی،ان کا پسینہ کستوری ہوگی اور ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی، ان دونوں کا گودا حسن کی وجہ سے گوشت کے پیچھے سے نظر آ رہا ہوگا، نہ کوئی اختلاف ہوگا اور نہ باہمی کینہ، ان کے دل ایک دل کی مانند ہوں گے، وہ پہلے اور پچھلے پہر اللہ کی تسبیح بیان کریں گے۔
تخریج الحدیث: «زیادات زهد، ابن مبارك: 130، صحیح بخاري: 6542، صحیح مسلم،کتاب الجنة: 17/170، رقم: 14/16، جامع ترمذي، کتاب صفة الجنة: 7، باب صفة اهل الجنة: 7/242، سنن دارمي، الرقاق: 102، باب فی اول زمرة یدخلون الجنة: 2/240، مسند احمد (الفتح الرباني): 34/195، تاریخ بغداد: 9/82، سنن ابن ماجة، کتاب الزهد: 39، باب صفة الجنة رقم: 4333، الزهد، ابن مبارك: 552۔»
عن إسماعيل بن ابي خالد، عن زياد مولى بني مخزوم، قال: قال ابو هريرة: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نحن الآخرون السابقون يوم القيامة، اول زمرة يدخلون الجنة من امتي سبعون الفا لا حساب عليهم، صورة كل رجل منهم كصورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم كاشد كوكب في السماء، ثم هم بعد ذلك منازل".عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ زِيَادٍ مَوْلَى بَنِي مَخْزُومٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، أَوَّلُ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا لا حِسَابَ عَلَيْهِمْ، صُورَةُ كُلِّ رَجُلٍ مِنْهُمْ كَصُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ كَأَشَدِّ كَوْكَبٍ فِي السَّمَاءِ، ثُمَّ هُمْ بَعْدَ ذَلِكَ مَنَازِلُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم آخر میں آنے والے (لیکن)قیامت والے دن سبقت لے جانے والے ہیں، میری امت کا پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا، وہ ستر ہزار ہوں گے، جن کا کوئی حساب نہ ہوگا، ان میں سے ہر آدمی کی صورت، چودہویں رات کے چاند کی صورت جیسی ہوگی، پھر وہ لوگ جو ان سے ملے ہوں گے، آسمان پر انتہائی تیز (روشنی والے)ستارے کی طرح ہوں گے، پھر اس کے بعد کئی مراتب ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 549، صحیح بخاري: 3246، مع نقض فی أوله وزیادة فی آخره، مسند أحمد: 2/473، 504، تاریخ بغداد: 2/160۔»
عن ابن لهيعة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن داود بن عامر بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لو ان ما يقل ظفر مما في الجنة لتزخرفت له ما بين خوافق السموات والارض، ولو ان رجلا من اهل الجنة اطلع فبدا اساوره لطمس ضوءه ضوء الشمس، كما تطمس الشمس ضوء النجوم".عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لوْ أَنَّ مَا يُقِلُّ ظُفُرٌ مِمَّا فِي الْجَنَّةِ لَتَزَخْرَفَتْ لَهُ مَا بَيْنَ خَوَافِقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ، وَلَوْ أَنَّ رَجُلا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَ فَبَدَا أَسَاوِرُهُ لَطَمَسَ ضَوْءُهُ ضَوْءَ الشَّمْسِ، كَمَا تَطْمِسُ الشَّمْسُ ضَوْءَ النُّجُومِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ بے شک جنت کی وہ (نعمت)جو ایک چھوٹے سے ناخن سے بھی کم ہے، اگر ظاہر ہوجائے تو آسمانوں اور زمین کے اطراف و اکناف میں جو کچھ ہے، سب مزین و آراستہ ہوجائے گا اور اگر بے شک اہل جنت میں سے کوئی ایک مرد جھانکے اور اس کے کنگن ظاہر ہوجائیں تو یقینا اس کی روشنی سورج کی روشنی کو بے نور کر دے، جس طرح سورج ستاروں کی روشنی کو بجھا دیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 126، جامع ترمذي، کتاب الجنة: 2538، مسند احمد: 1/169،171۔ محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ قرار دیا ہے۔»
عن فليح بن سليمان، عن هلال بن علي، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن اهل الجنة ليتراءون في الغرف كما تتراءون الكوكب الشرقي او الكوكب الغربي الغارب في الافق او الطالع في تفاضل الدرجات"، قالوا: يا رسول الله، اولئك النبيون؟ قال:" بلى، والذي نفسي بيده واقوام آمنوا بالله ورسوله وصدقوا المرسلين".عَنْ فُلَيْحِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَاءَوْنَ فِي الْغُرَفِ كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الشَّرْقِيَّ أَوِ الْكَوْكَبَ الْغَرْبِيَّ الْغَارِبَ فِي الأُفُقِ أَوِ الطَّالِعَ فِي تَفَاضُلِ الدَّرَجَاتِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُولَئِكَ النَّبِيُّونَ؟ قَالَ:" بَلَى، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدهِ وَأَقْوَامٌ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَصَدَّقُوا الْمُرْسَلِينَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: ”بے شک اہل جنت، باہمی فضیلت کے درجات میں، ایک دوسرے کو بالاخانوں سے ایسے دیکھیں گے، جس طرح تم مشرقی یا مغربی ستارے کو، جو افق میں غروب یا طلوع ہونے والا ہوتا ہے، دیکھتے ہو، انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ تو نبی ہی ہوں گے؟ فرمایا: کیوں نہیں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اور وہ لوگ بھی ہوں گے جو اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور رسولوں کی تصدیق کی۔“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت میں سے سب سے ادنیٰ وہ ہوگا جس کے لیے اسی خادم اور بہتر بیویاں ہوں گی، اس کے لیے لؤلؤ، زبرجد اور یاقوت کا(اتنا بڑا)خیمہ نصب کیاجائے، جتنا (فاصلہ)جابیہ اور صنعاء کے درمیان ہے۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 127، جامع ترمذي، کتاب صفة الجنة: 2562۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»
وبهذا الإسناد وبهذا الإسناد عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من مات من اهل الجنة من صغير او كبير يردون بني ثلاثين سنة في الجنة لا يزيدون عليها ابدا، وكذلك اهل النار".وَبِهَذَا الإِسْنَادِ وَبِهَذَا الإِسْنَادِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ مَاتَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ يُرَدُّونَ بَنِي ثَلاثِينَ سَنَةً فِي الْجَنَّةِ لا يَزِيدُونَ عَلَيْهَا أَبَدًا، وَكَذَلِكَ أَهْلُ النَّارِ".
اسی سند کے ساتھ (یہ حدیث بھی مروی ہے ک)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جنت میں سے جو بھی فوت ہوا، چھوٹا یا بڑا، وہ جنت میں تیس سال کی عمر میں لوٹا دیے جائیں گے، وہ کبھی اس سے زیادہ (عمر کے)نہ ہوں گے۔ اور اہل جہنم بھی عمر میں اسی طرح ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: 128، جامع ترمذي: 2562۔ محدث البانی نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»
عن رشدين، عن عمرو بن الحارث، عن ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " فينظر إلى وجهه في خدها اصفى من المرآة، وإن ادنى لؤلؤة عليها لتضيء ما بين المشرق والمغرب، وإنه ليكون عليها سبعون ثوبا ينفذها بصره حتى يرى مخ ساقها من وراء ذلك".عَنْ رِشْدِينَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ فِي خَدِّهَا أَصْفَى مِنَ الْمِرْآةِ، وَإِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ عَلَيْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، وَإِنَّهُ لَيَكُونُ عَلَيْهَا سَبْعُونَ ثَوْبًا يَنْفُذُهَا بَصَرُهُ حَتَّى يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: ”وہ اپنے چہرے کی طرف اس (حور)کے رخسار میں آئینے سے بھی شفاف دیکھے گا اور بے شک ایک سب سے ادنیٰ موتی، جو اس پر ہوگا، یقینا مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کر دے گا، اور حقیقت یہ ہے کہ اس پر ستر کپڑے ہوں گے، اس کی نگاہ ان کے پار جائے گی، یہاں تک کہ وہ اس کی پنڈلی کا گودا اس کے پیچھے سے دیکھے گا۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: ص 73، مسند أحمد: 11715، مشکٰوة: 5652۔ محدث البانی اور شیخ شعیب نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»
عن شعبة، عن ابي الضحاك، قال: سمعت ابا هريرة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها سبعين، او قال: مائة سنة هي شجرة الخلد".عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ أَبِي الضَّحَّاكِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا سَبْعِينَ، أَوْ قَالَ: مِائَةَ سَنَةٍ هِيَ شَجَرَةُ الْخُلْدِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: ”بے شک جنت میں ایک ایسا عظیم درخت ہے کہ سوار اس کے سائے میں ستر یا فرمایا سو سال چلتا رہے گا، وہ ہمیشگی کا درخت ہے۔
تخریج الحدیث: «الزهد، ابن مبارك: 523، زیادات الزهد، ابن مبارك: 75، صحیح بخاري، کتاب بدء الخلق، باب صفة الجنة وأنها مخلوقة: 6/251، سنن ابن ماجة: 4335، مسند أحمد: (الفتح الرباني): 24/188، دارمی: 2/244۔»
عن عن معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قال الله عز وجل: اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر".عَنْ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: اللہ عزوجل نے فرمایا: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں، کسی کان نے سنا نہیں اور کسی انسان کے دل پر اس کا خیال تک نہیں آیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح بخاري: 3244، سنن ابن ماجة، کتاب الزهد،: 39، باب صفة الجنة، مسند أحمد (الفتح الرباني)24/184۔»