عن رشدين، عن عمرو بن الحارث، عن ابي السمح، عن ابي الهيثم، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " فينظر إلى وجهه في خدها اصفى من المرآة، وإن ادنى لؤلؤة عليها لتضيء ما بين المشرق والمغرب، وإنه ليكون عليها سبعون ثوبا ينفذها بصره حتى يرى مخ ساقها من وراء ذلك".عَنْ رِشْدِينَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " فَيَنْظُرُ إِلَى وَجْهِهِ فِي خَدِّهَا أَصْفَى مِنَ الْمِرْآةِ، وَإِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ عَلَيْهَا لَتُضِيءُ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، وَإِنَّهُ لَيَكُونُ عَلَيْهَا سَبْعُونَ ثَوْبًا يَنْفُذُهَا بَصَرُهُ حَتَّى يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ".
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں: ”وہ اپنے چہرے کی طرف اس (حور)کے رخسار میں آئینے سے بھی شفاف دیکھے گا اور بے شک ایک سب سے ادنیٰ موتی، جو اس پر ہوگا، یقینا مشرق و مغرب کے درمیان کو روشن کر دے گا، اور حقیقت یہ ہے کہ اس پر ستر کپڑے ہوں گے، اس کی نگاہ ان کے پار جائے گی، یہاں تک کہ وہ اس کی پنڈلی کا گودا اس کے پیچھے سے دیکھے گا۔
تخریج الحدیث: «زیادات الزهد، ابن مبارك: ص 73، مسند أحمد: 11715، مشکٰوة: 5652۔ محدث البانی اور شیخ شعیب نے اسے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔»