صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
The Book of Al-Ikrah (Coercion)
حدیث نمبر: 6947
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر رضي الله عنه" ان رجلا من الانصار دبر مملوكا ولم يكن له مال غيره، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: من يشتريه مني؟"، فاشتراه نعيم بن النحام بثمان مائة درهم، قال: فسمعت جابرا، يقول: عبدا قبطيا مات عام اول.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟"، فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، قَالَ: فَسَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: عَبْدًا قِبْطِيًّا مَاتَ عَامَ أَوَّلَ.
ہم سے ابونعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک انصاری صحابی نے کسی غلام کو مدبر بنایا اور ان کے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہیں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس کی اطلاع ملی تو دریافت فرمایا۔ اسے مجھ سے کون خریدے گا چنانچہ نعیم بن النحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا۔ بیان کیا کہ پھر میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے بیان کیا کہ وہ ایک قبطی غلام تھا اور پہلے ہی سال مر گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: A man from the Ansar made his slave, a Mudabbar. And apart from that slave he did not have any other property. This news reached Allah's Apostle and he said, "Who will buy that slave from me?" So Nu'aim bin An-Nahham bought him for 800 Dirham. Jabir added: It was a coptic (Egyptian) slave who died that year.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 80


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ مِنَ الإِكْرَاهِ:
5. باب: اکراہ کی برائی کا بیان۔
(5) Chapter. (An example of hateful) compulsion (i.e., to do a thing against one’s will is from being under coercion).
حدیث نمبر: Q6948
Save to word اعراب English
كره وكره واحد.كَرْهٌ وَكُرْهٌ وَاحِدٌ.
‏‏‏‏ «كرها» اور «كرها» کے معنی ایک ہی ہیں۔
حدیث نمبر: 6948
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا حسين بن منصور، حدثنا اسباط بن محمد، حدثنا الشيباني سليمان بن فيروز، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال الشيباني،وحدثني عطاء ابو الحسن السوائي، ولا اظنه إلا ذكره عن ابن عباس رضي الله عنهما: يايها الذين آمنوا لا يحل لكم ان ترثوا النساء كرها سورة النساء آية 19 الآية، قال:" كانوا إذا مات الرجل كان اولياؤه احق بامراته، إن شاء بعضهم تزوجها، وإن شاءوا زوجها، وإن شاءوا لم يزوجها، فهم احق بها من اهلها، فنزلت هذه الآية في ذلك".(موقوف) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ فَيْرُوزٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ،وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ أَبُو الحَسَنِ السُّوَائِيُّ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا ذَكَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا سورة النساء آية 19 الْآيَةَ، قَالَ:" كَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا زَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجْهَا، فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ".
ہم سے حسین بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی سلیمان بن فیروز نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، شیبانی نے کہا کہ مجھ سے عطاء ابوالحسن السوائی نے بیان کیا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی۔ سورۃ المائدہ کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها‏» بیان کیا کہ جب کوئی شخص (زمانہ جاہلیت میں) مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حقدار بنتے اگر ان میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا اور چاہتا تو شادی نہ کرتا اس طرح مرنے والے کے وارث اس عورت پر عورت کے وارثوں سے زیادہ حق رکھتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (بیوہ عورت عدت گزارنے کے بعد مختار ہے وہ جس سے چاہے شادی کرے اس پر زبردستی کرنا ہرگز جائز نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Qur'anic Verse: 'O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will.' (4.19) The custom (in the Pre-lslamic Period) was that if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and if one of them wished, he could marry her, or they could marry her to somebody else, or prevent her from marrying if they wished, for they had more right to dispose of her than her own relatives. Therefore this Verse was revealed concerning this matter.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 81


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ إِذَا اسْتُكْرِهَتِ الْمَرْأَةُ عَلَى الزِّنَا، فَلاَ حَدَّ عَلَيْهَا:
6. باب: جب عورت سے زبردستی زنا کیا گیا ہو تو اس پر حد نہیں ہے۔
(6) Chapter. If a woman is compelled to commit illegal sexual intercourse against her will, then no legal punishment is inflicted upon her۔
حدیث نمبر: Q6949
Save to word اعراب English
في قوله تعالى: {ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم}.فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَمَنْ يُكْرِهْهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِكْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ}.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النور میں) فرمایا «ومن يكرههن فإن الله من بعد إكراههن غفور رحيم‏» اور جو کوئی اس کے ساتھ زبردستی کرے تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ اس زبردستی کے بعد معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
حدیث نمبر: 6949
Save to word اعراب English
وقال الليث، حدثني نافع، ان صفية بنت ابي عبيد اخبرته: ان عبدا من رقيق الإمارة وقع على وليدة من الخمس، فاستكرهها حتى اقتضها، فجلده عمر الحد، ونفاه، ولم يجلد الوليدة من اجل انه استكرهها، قال الزهري: في الامة البكر يفترعها الحر، يقيم ذلك الحكم من الامة العذراء بقدر قيمتها، ويجلد، وليس في الامة الثيب في قضاء الائمة غرم، ولكن عليه الحد.وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ عَبْدًا مِنْ رَقِيقِ الْإِمَارَةِ وَقَعَ عَلَى وَلِيدَةٍ مِنَ الْخُمُسِ، فَاسْتَكْرَهَهَا حَتَّى اقْتَضَّهَا، فَجَلَدَهُ عُمَرُ الْحَدَّ، وَنَفَاهُ، وَلَمْ يَجْلِدِ الْوَلِيدَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ اسْتَكْرَهَهَا، قَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي الْأَمَةِ الْبِكْرِ يَفْتَرِعُهَا الْحُرُّ، يُقِيمُ ذَلِكَ الْحَكَمُ مِنَ الْأَمَةِ الْعَذْرَاءِ بِقَدْرِ قِيمَتِهَا، وَيُجْلَدُ، وَلَيْسَ فِي الْأَمَةِ الثَّيِّبِ فِي قَضَاءِ الْأَئِمَّةِ غُرْمٌ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ الْحَدُّ.
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہیں صفیہ بنت ابی عبید نے خبر دی کہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک نے حصہ خمس کی ایک باندی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے غلام پر حد جاری کرائی اور اسے شہر بدر بھی کر دیا لیکن باندی پر حد نہیں جاری کی۔ کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ زہری نے ایسی کنواری باندی کے متعلق کہا جس کے ساتھ کسی آزاد نے ہمبستری کر لی ہو کہ حاکم کنواری باندی میں اس کی وجہ سے اس شخص سے اتنے دام بھر لے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہو گئے ہیں اور اس کو کوڑے بھی لگائے اگر آزاد مرد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب خریدے۔ اماموں نے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

And Safiyya bint 'Ubaid said: "A governmental male-slave tried to seduce a slave-girl from the Khumus of the war booty till he deflowered her by force against her will; therefore 'Umar flogged him according to the law, and exiled him, but he did not flog the female slave because the male-slave had committed illegal sexual intercourse by force, against her will."Az-Zuhri said regarding a virgin slave-girl raped by a free man: The judge has to fine the adulterer as much money as is equal to the price of the female slave and the adulterer has to be flogged (according to the Islamic Law); but if the slave woman is a matron, then, according to the verdict of the Imam, the adulterer is not fined but he has to receive the legal punishment (according to the Islamic Law).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 81


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6950
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، حدثنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هاجر إبراهيم بسارة، دخل بها قرية فيها ملك من الملوك، او جبار من الجبابرة، فارسل إليه ان ارسل إلي بها، فارسل بها، فقام إليها، فقامت توضا وتصلي، فقالت: اللهم إن كنت آمنت بك وبرسولك، فلا تسلط علي الكافر، فغط حتى ركض برجله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ، دَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنَ الْمُلُوكِ، أَوْ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا، فَأَرْسَلَ بِهَا، فَقَامَ إِلَيْهَا، فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ، فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ، فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابراہیم علیہ السلام نے سارہ علیہا السلام کو ساتھ لے کر ہجرت کی تو ایک ایسی بستی میں پہنچے جس میں بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ یا ظالموں میں سے ایک ظالم رہتا تھا اس ظالم نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس یہ حکم بھیجا کہ سارہ علیہا السلام کو اس کے پاس بھیجیں آپ نے سارہ کو بھیج دیا وہ ظالم ان کے پاس آیا تو وہ (سارہ علیہا السلام) وضو کر کے نماز پڑھ رہی تھیں انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں تو تو مجھ پر کافر کو نہ مسلط کر پھر ایسا ہوا کہ وہ کم بخت بادشاہ اچانک خراٹے لینے اور گر کر پاؤں ہلانے لگا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "(The Prophet) Abraham migrated with his wife Sarah till he reached a town where there was a king or a tyrant who sent a message, to Abraham, ordering him to send Sarah to him. So when Abraham had sent Sarah, the tyrant got up, intending to do evil with her, but she got up and performed ablution and prayed and said, 'O Allah ! If I have believed in You and in Your Apostle, then do not empower this oppressor over me.' So he (the king) had an epileptic fit and started moving his legs violently. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 82


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ يَمِينِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ إِنَّهُ أَخُوهُ، إِذَا خَافَ عَلَيْهِ الْقَتْلَ أَوْ نَحْوَهُ:
7. باب: اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے۔
(7) Chapter. The (false) oath of a man that his companion is his brother when he fears that his companion might be killed or harmed (if he did not take such an oath).
حدیث نمبر: Q6951
Save to word اعراب English
وكذلك كل مكره يخاف، فإنه يذب عنه المظالم ويقاتل دونه، ولا يخذله فإن قاتل دون المظلوم فلا قود عليه، ولا قصاص وإن قيل له لتشربن الخمر او لتاكلن الميتة او لتبيعن عبدك او تقر بدين، او تهب هبة وتحل عقدة او لنقتلن اباك او اخاك في الإسلام، وما اشبه ذلك وسعه ذلك، لقول النبي صلى الله عليه وسلم المسلم اخو المسلم، وقال بعض الناس: لو قيل له لتشربن الخمر او لتاكلن الميتة، او لنقتلن ابنك او اباك او ذا رحم محرم لم يسعه لان هذا ليس بمضطر، ثم ناقض، فقال: إن قيل له لنقتلن اباك او ابنك او لتبيعن هذا العبد او تقر بدين او تهب يلزمه في القياس، ولكنا نستحسن ونقول البيع والهبة وكل عقدة في ذلك باطل فرقوا بين كل ذي رحم محرم، وغيره بغير كتاب ولا سنة، وقال النبي صلى الله عليه وسلم، قال إبراهيم لامراته هذه اختي وذلك في الله، وقال النخعي إذا كان المستحلف ظالما فنية الحالف وإن كان مظلوما فنية المستحلف.وَكَذَلِكَ كُلُّ مُكْرَهٍ يَخَافُ، فَإِنَّهُ يَذُبُّ عَنْهُ الْمَظَالِمَ وَيُقَاتِلُ دُونَهُ، وَلَا يَخْذُلُهُ فَإِنْ قَاتَلَ دُونَ الْمَظْلُومِ فَلَا قَوَدَ عَلَيْهِ، وَلَا قِصَاصَ وَإِنْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ أَوْ لَتَبِيعَنَّ عَبْدَكَ أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ، أَوْ تَهَبُ هِبَةً وَتَحُلُّ عُقْدَةً أَوْ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوْ أَخَاكَ فِي الْإِسْلَامِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ وَسِعَهُ ذَلِكَ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَوْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ، أَوْ لَنَقْتُلَنَّ ابْنَكَ أَوْ أَبَاكَ أَوْ ذَا رَحِمٍ مُحَرَّمٍ لَمْ يَسَعْهُ لِأَنَّ هَذَا لَيْسَ بِمُضْطَرٍّ، ثُمَّ نَاقَضَ، فَقَالَ: إِنْ قِيلَ لَهُ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوِ ابْنَكَ أَوْ لَتَبِيعَنَّ هَذَا الْعَبْدَ أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ أَوْ تَهَبُ يَلْزَمُهُ فِي الْقِيَاسِ، وَلَكِنَّا نَسْتَحْسِنُ وَنَقُولُ الْبَيْعُ وَالْهِبَةُ وَكُلُّ عُقْدَةٍ فِي ذَلِكَ بَاطِلٌ فَرَّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي رَحِمٍ مُحَرَّمٍ، وَغَيْرِهِ بِغَيْرِ كِتَابٍ وَلَا سُنَّةٍ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِامْرَأَتِهِ هَذِهِ أُخْتِي وَذَلِكَ فِي اللَّهِ، وَقَالَ النَّخَعِيُّ إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا فَنِيَّةُ الْحَالِفِ وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَنِيَّةُ الْمُسْتَحْلِفِ.
‏‏‏‏ اور اس پر قسم کھائی اس ڈر سے کہ اگر قسم نہ کھائے گا تو کوئی ظالم اس کو مار ڈالے گا یا کوئی اور سزا دے گا اسی طرح ہر شخص جس پر زبردستی کی جائے اور وہ ڈرتا ہو تو ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اس کی مدد کرے ظالم کا ظلم اس پر سے دفع کرے اس کے بچانے کے لیے جنگ کرے اس کو دشمن کے ہاتھ میں نہ چھوڑ دے پھر اگر اس نے مظلوم کی حمایت میں جنگ کی اور اس کے بچانے کی غرض سے ظالم کو مار ہی ڈالا تو اس پر قصاص لازم نہ ہو گا (نہ دیت لازم ہو گی) اور اگر کسی شخص سے یوں کہا جائے تو شراب پی لے یا مردار کھا لے یا اپنا غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کرے (یا اس کی دستاویز لکھ دے) یا فلاں چیز ہبہ کر دے یا کوئی عقد توڑ ڈال نہیں تو ہم تیرے دینی باپ یا بھائی کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست ہو جائیں گے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس سے یوں کہا جائے تو شراب پی لے یا مردار کھا لے نہیں تو ہم تیرے بیٹے یا باپ یا محرم رشتہ دار، بھائی، چچا، ماموں وغیرہ کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست نہ ہوں گے نہ وہ مضطر کہلائے گا پھر ان بعض لوگوں نے اپنے قول کا دوسرے مسئلہ میں خلاف کیا۔ کہتے ہیں کہ کسی شخص سے یوں کہا جائے ہم تیرے باپ یا بیٹے کو مار ڈالتے ہیں نہیں تو تو اپنا یہ غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کر لے یا فلاں چیز ہبہ کر دے تو قیاس یہ ہے کہ یہ سب معاملے صحیح اور نافذ ہوں گے مگر ہم اس مسئلہ میں اتحسان پر عمل کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ایسی حالت میں بیع اور ہبہ اور ہر ایک عقد اقرار وغیرہ باطل ہو گا ان بعض لوگوں نے ناطہٰ وار اور غیر ناطہٰ وار میں بھی فرق کیا ہے۔ جس پر قرآن و حدیث سے کوئی دلیل نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی سارہ کو فرمایا یہ میری بہن ہے اللہ کی راہ میں دین کی رو سے اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت معتبر ہو گی اور اگر قسم لینے والا مظلوم ہو تو اس کی نیت معتبر ہو گی۔
حدیث نمبر: 6951
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب ان سالما اخبره ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «المسلم اخو المسلم، لا يظلمه، ولا يسلمه، ومن كان في حاجة اخيه، كان الله في حاجته» .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ، وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ» .
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے (کسی ظالم کے) سپرد کرے اور جو شخص اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو گا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت اور حاجت پوری کرے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "A Muslim is a brother of another Muslim. So he should neither oppress him nor hand him over to an oppressor. And whoever fulfilled the needs of his brother, Allah will fulfill his needs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 83


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6952
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا هشيم، اخبرنا عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انصر اخاك ظالما او مظلوما، فقال رجل: يا رسول الله، انصره إذا كان مظلوما، افرايت إذا كان ظالما كيف انصره؟، قال: تحجزه او تمنعه من الظلم، فإن ذلك نصره".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَان، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ الله بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولُ اللهِ، أَنْصُرُهُ إِذَا كَانَ مَظْلُومًا، أَفَرَأَيْتَ إِذَا كَانَ ظَالِمًا كَيْفَ أَنْصُرُهُ؟، قَالَ: تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنَ الظُّلْمِ، فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان واسطی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا لیکن آپ کا کیا خیال ہے جب وہ ظالم ہو گا پھر میں اس کی مدد کیسے کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا کیونکہ یہی اس کی مدد ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Help your brother whether he is an oppressor or an oppressed," A man said, "O Allah's Apostle! I will help him if he is oppressed, but if he is an oppressor, how shall I help him?" The Prophet said, "By preventing him from oppressing (others), for that is how to help him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 84


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.