صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
The Book of Al-Ikrah (Coercion)
7. بَابُ يَمِينِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ إِنَّهُ أَخُوهُ، إِذَا خَافَ عَلَيْهِ الْقَتْلَ أَوْ نَحْوَهُ:
7. باب: اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے۔
(7) Chapter. The (false) oath of a man that his companion is his brother when he fears that his companion might be killed or harmed (if he did not take such an oath).
حدیث نمبر: 6952
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا هشيم، اخبرنا عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انصر اخاك ظالما او مظلوما، فقال رجل: يا رسول الله، انصره إذا كان مظلوما، افرايت إذا كان ظالما كيف انصره؟، قال: تحجزه او تمنعه من الظلم، فإن ذلك نصره".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَان، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ الله بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولُ اللهِ، أَنْصُرُهُ إِذَا كَانَ مَظْلُومًا، أَفَرَأَيْتَ إِذَا كَانَ ظَالِمًا كَيْفَ أَنْصُرُهُ؟، قَالَ: تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنَ الظُّلْمِ، فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان واسطی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا لیکن آپ کا کیا خیال ہے جب وہ ظالم ہو گا پھر میں اس کی مدد کیسے کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا کیونکہ یہی اس کی مدد ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Allah's Apostle said, "Help your brother whether he is an oppressor or an oppressed," A man said, "O Allah's Apostle! I will help him if he is oppressed, but if he is an oppressor, how shall I help him?" The Prophet said, "By preventing him from oppressing (others), for that is how to help him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 84


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6952أنس بن مالكأنصر أخاك ظالما أو مظلوما فقال رجل يا رسول الله أنصره إذا كان مظلوما أفرأيت إذا كان ظالما كيف أنصره قال تحجزه أو تمنعه من الظلم فإن ذلك نصره
   صحيح البخاري2443أنس بن مالكانصر أخاك ظالما أو مظلوما
   صحيح البخاري2444أنس بن مالكانصر أخاك ظالما أو مظلوما قالوا يا رسول الله هذا ننصره مظلوما فكيف ننصره ظالما قال تأخذ فوق يديه
   جامع الترمذي2255أنس بن مالكانصر أخاك ظالما أو مظلوما قلنا يا رسول الله نصرته مظلوما فكيف أنصره ظالما قال تكفه عن الظلم فذاك نصرك إياه
   المعجم الصغير للطبراني1163أنس بن مالكانصر أخاك ظالما أو مظلوما قلت يا رسول الله أنصره مظلوما فكيف أنصره ظالما قال ترده عن الظلم فإن ذلك نصره منك

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6952 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6952  
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث میں مختلف طریقوں سے اکراہ کا ذکر پایا جاتا ہے اس لیے حضرت مجتہد اعظم ان کو یہاں لائے۔
دنیا میں مسلمان کے سامنے کبھی نہ کبھی اکراہ کی صورت پیش آ سکتی ہے اور آج کل تو قدم قدم پر ہر مسلمان کے سامنے یہ صورت حال درپیش ہے۔
لہٰذا سوچ سمجھ کر اس نازک صورت سے گزرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، وما توفیقي إلا باﷲ۔
کتاب الاکراہ ختم ہوئی۔
اب کتاب الحیل کو خوب غور سے مطالعہ کریں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6952   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6952  
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی قرار دیا ہے۔
اس اخوت کا تقاضا ہے کہ وہ اسے کسی دوسرے کے رحم و گرم پر نہ چھوڑے بلکہ خود اس کی مدد اور نصرت کے لیے آگے بڑھے۔
اس حدیث سے پتا چلتا ہے کہ کسی صورت میں اپنے مسلمان بھائی کو خواہ وہ قریبی ہو یا اجنبی اسے دشمن کے حوالے نہیں کیا جا سکتا کہ وہ اسے قتل کر دے بلکہ اے ہر صورت میں بچانا ضروری ہے جیسا کہ اپنی جان بچانا ضروری ہے قریبی کے حق میں اکراہ کا اعتبار کر کے اس کی بیع کو غیر لازم قرار دینا اور اجنبی کے حق میں اکراہ کو غیر معتبر خیال کر کے اس کی بیع کو لازم قرار دینا اسلامی اخوت کے خلاف ہے جس کا ان احادیث میں حکم دیا گیا ہے۔

اسی طرح دوسری حدیث کا تقاضا ہے کہ ایک مسلمان اپنے قریبی اور غیر قریبی بھائی کی مدد کرے۔
اگر وہ ظالم ہے تو اسے ظلم سے روکے اور اگر مظلوم ہے تو اسے ظلم سے بچائے چونکہ اس حدیث میں مظلوم کی مدد کا حکم ہے اس لیے ہر ممکن طریقےسے اس کی مدد کرنی چاہیے قریبی اور اجنبی کی تفریق کر کے مظلوم کو اپنے تعاون سے محروم کرنا بےانصافی ہے۔

علامہ کرمانی نے لکھا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مباحث میں جو مثالیں ذکر کی ہیں وہ اس کتاب کے اسلوب کے مطابق نہیں ہیں کیونکہ یہ مثالیں فن حدیث سے غیر متعلق ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کا جواب ان الفاظ میں دیا ہے کہ علامہ کرمانی کا یہ اعتراض انتہائی عجیب ہے کیونکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے صرف احادیث کو جمع کرنے کے لیے یہ کتاب تصنیف نہیں کی بلکہ انھوں نے مسائل و احکام کو ثابت کرنے کے لیے اس کتاب کو مرتب کیا ہے بلکہ یہ مقولہ محدثین کے ہاں ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی فقاہت ان کے قائم کردہ عنوانات میں ہے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس سلسلے میں اپنے مقتدمین کے نقش قدم پر چلتے ہیں ان کے ہاں مسائل کے اختیار کا یہی طریقہ ہے جو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اختیار کیا ہے۔
(فتح الباري: 406/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6952   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2444  
2444. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اپنے بھائی کی مدد کرو، خواہ ظالم ہو یا مظلوم۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! وہ مظلوم ہوتو اس کی مدد کریں گے لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں؟آپ نے فرمایا: (ظلم کرنے سے)اس کاہاتھ پکڑ لو، یعنی اسے ظلم سے روکو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2444]
حدیث حاشیہ:
(1)
دورِ جاہلیت میں اس جملے کے ذریعے سے قومی عصبیت کو ہوا دی جاتی تھی کہ ہر حال میں اپنے خاندان، قبیلے اور بھائی کی مدد کی جائے، خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔
لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس جملے کے مفہوم کو یکسر بدل کر محبت و اخوت کا سبق دیا ہے۔
(2)
اہل عرب کے ہاں نصرت کے معنی اعانت کے ہیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس کی تفسیر یہ فرمائی کہ ظالم کی مدد اسے ظلم سے روکنا ہے کیونکہ اگر اسے ظلم سے نہ روکا گیا تو وہ ظلم کرنے میں مزید آگے بڑھے گا جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ایک دن اس سے قصاص لیا جائے گا، لہذا اسے ظلم سے روکنا اسے قصاص سے نجات دلانا ہے اور یہی اس کی مدد ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2444   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.