(موقوف) حدثنا حسين بن منصور، حدثنا اسباط بن محمد، حدثنا الشيباني سليمان بن فيروز، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال الشيباني،وحدثني عطاء ابو الحسن السوائي، ولا اظنه إلا ذكره عن ابن عباس رضي الله عنهما: يايها الذين آمنوا لا يحل لكم ان ترثوا النساء كرها سورة النساء آية 19 الآية، قال:" كانوا إذا مات الرجل كان اولياؤه احق بامراته، إن شاء بعضهم تزوجها، وإن شاءوا زوجها، وإن شاءوا لم يزوجها، فهم احق بها من اهلها، فنزلت هذه الآية في ذلك".(موقوف) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ فَيْرُوزٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ الشَّيْبَانِيُّ،وَحَدَّثَنِي عَطَاءٌ أَبُو الحَسَنِ السُّوَائِيُّ، وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا ذَكَرَهُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَرِثُوا النِّسَاءَ كَرْهًا سورة النساء آية 19 الْآيَةَ، قَالَ:" كَانُوا إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ كَانَ أَوْلِيَاؤُهُ أَحَقَّ بِامْرَأَتِهِ، إِنْ شَاءَ بَعْضُهُمْ تَزَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا زَوَّجَهَا، وَإِنْ شَاءُوا لَمْ يُزَوِّجْهَا، فَهُمْ أَحَقُّ بِهَا مِنْ أَهْلِهَا، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ".
ہم سے حسین بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے اسباط بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی سلیمان بن فیروز نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، شیبانی نے کہا کہ مجھ سے عطاء ابوالحسن السوائی نے بیان کیا اور میرا یہی خیال ہے کہ انہوں نے یہ حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کی۔ سورۃ المائدہ کی آیت «يا أيها الذين آمنوا لا يحل لكم أن ترثوا النساء كرها» بیان کیا کہ جب کوئی شخص (زمانہ جاہلیت میں) مر جاتا تو اس کے وارث اس کی عورت کے حقدار بنتے اگر ان میں سے کوئی چاہتا تو اس سے شادی کر لیتا اور چاہتا تو شادی نہ کرتا اس طرح مرنے والے کے وارث اس عورت پر عورت کے وارثوں سے زیادہ حق رکھتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی (بیوہ عورت عدت گزارنے کے بعد مختار ہے وہ جس سے چاہے شادی کرے اس پر زبردستی کرنا ہرگز جائز نہیں ہے)۔
Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Qur'anic Verse: 'O you who believe! You are forbidden to inherit women against their will.' (4.19) The custom (in the Pre-lslamic Period) was that if a man died, his relatives used to have the right to inherit his wife, and if one of them wished, he could marry her, or they could marry her to somebody else, or prevent her from marrying if they wished, for they had more right to dispose of her than her own relatives. Therefore this Verse was revealed concerning this matter.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 85, Number 81
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6948
حدیث حاشیہ: 1۔ حدیث میں مذکور آیت کریمہ میں عورتوں پر جبر اور زبردستی کرنے کی ممانعت بیان ہوئی ہے۔ بہرحال زبردستی اور اکراہ دین اسلام میں جائز نہیں۔ خود قرآن کریم نے کہا ہے: ﴿لاَ إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ﴾”دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ “(البقرة: 256/2) 2۔ ابن بطال نے مہلب کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو کوئی کسی عورت سے یہ لالچ کرتے ہوئے اسے روکے رکھے کہ وہ مر جائے تو وہ اس کے مال ومتاع کا وارث ہوگا ایسا کرنا نص قرآن سے منع ہے۔ لیکن حافظ ا بن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ آیت کے ظاہری مفہوم سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی۔ واللہ أعلم۔ (فتح الباري: 401/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6948