سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمانہ روز بروز سختی میں ہی آگے بڑھتا ہے، اور لوگ بخل میں آگے بڑھتے ہیں، اور قیامت برے لوگوں پر ہی قائم ہوگی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 8457، 8458، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4039، قال الشيخ الألباني: ضعيف، والطبراني فى «الصغير» برقم: 485، والبزار فى «مسنده» برقم: 6395»
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جس چیز کا تم پر ڈر ہے وہ گمراہی کی خواہشات ہیں جو تمہارے پیٹوں اور شرم گاہوں میں ہوں گی اور وہ گمراہ کرنے والی خواہشات ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 20086، 20087، 20102، والبزار فى «مسنده» برقم: 3844، 3844 م، 4503، والطبراني فى «الصغير» برقم: 511 قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 305)»
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”عمار کو باغی گروہ قتل کرے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 516، وله شواهد من حديث أبى سعيد الخدري، وحديث أبى قتادة الأنصاري فارس رسول الله، فأما حديث أبى سعيد الخدري أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 447، 2812، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11167، وأما حديث أبى قتادة الأنصاري فارس رسول الله أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2915، وأما حديث هند بنت أبى أمية زوج رسول الله، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2916»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو سال بھی آتا ہے اس کے بعد والا اس سے برا ہی ہوتا ہے۔ ہم نے یہ بات تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7068، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5952، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2206، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12345، والطبراني فى «الصغير» برقم: 528، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4036، 4037، والبزار فى «مسنده» برقم: 7482»
حدثنا علي بن هشام الرقي ، بنصيبين، حدثنا محمد بن مصفى ، حدثنا بقية بن الوليد ، عن شعبة ، عن مجالد ، عن الشعبي ، عن شريح القاضي ، عن عمر بن الخطاب ، رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال لعائشة رضي الله عنها:" يا عائشة، إن الذين فرقوا دينهم وكانوا شيعا هم اصحاب البدع واصحاب الاهواء وليس لهم توبة، انا منهم بريء، وهم مني براء"، لم يروه عن شعبة، إلا بقية، تفرد به ابن مصفى وهو حديثه حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ هِشَامٍ الرَّقِّيُّ ، بِنَصِيبِينَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصَفًّى ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ شُرَيْحٍ الْقَاضِي ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا هُمْ أَصْحَابُ الْبِدَعِ وَأَصْحَابُ الأَهْوَاءِ وَلَيْسَ لَهُمْ تَوْبَةٌ، أَنَا مِنْهُمْ بَرِيءٌ، وَهُمْ مِنِّي بِرَاءٌ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ شُعْبَةَ، إِلا بَقِيَّةُ، تَفَرَّدَ بِهِ ابْنُ مُصَفًّى وَهُوَ حَدِيثُهُ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”اے عائشہ! جن لوگوں نے اپنے دین کو بانٹ لیا اور فرقوں میں بٹ گئے، یہ لوگ بدعات اور خواہشات والے ہیں، اور ان کے لیے کوئی توبہ نہیں۔ میں ان سے بری اور یہ مجھ سے بری ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، الطبراني فى «الصغير» برقم: 560 قال الهيثمي: فيه بقية ومجالد بن سعيد وكلاهما ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 188)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخر زمان میں ظالم امیر، فاسق وزیر، خائن قاضی، اور جھوٹے فقیہ ہوں گے، جس شخص نے وہ زمانہ پایا تو ان کا نہ عامل بنے، نہ نمبدار اور نہ ہی سپاہی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4190، والطبراني فى «الصغير» برقم: 564 وفيه داود بن سليمان الخراساني قال الطبراني لا بأس به وقال الأزدي ضعيف جدا ومعاوية بن الهيثم لم أعرفه وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 233)»
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر آسمان و زمین کے تمام باشندے ایک مسلمان کے قتل پر اکٹھے ہو جائیں تو اللہ تعالیٰ ان سب کو جہنم میں ان کے چہروں کے بل اوندھا ڈالے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم:565 فيه جسر بن فرقد وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (7 / 297)»
سیدنا عمرو بن الحمق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی کو اپنے خون پر امانت دار سمجھے مگر وہ اس کو مار ڈالے، تو میں اس قاتل سے بری ہوں، اگرچہ وہ مقتول کافر ہی کیوں نہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5982، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8132، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8686، 8687، 8688، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2688، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18490، 18491، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22365، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2551، 4252، والطبراني فى «الصغير» برقم: 38، 584، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9679»
حدثنا عبد الله بن محمد بن عزيز الموصلي ، ببغداد، حدثنا غسان بن الربيع ، حدثنا يوسف بن عبدة ، حدثنا حميد الطويل ، وثابت البناني ، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:"كانت الاوس والخزرج حيين من الانصار، وكانت بينهما عداوة في الجاهلية، فلما قدم عليهم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ذهب ذلك، فالف الله بينهم، فبينما هم قعود في مجلس لهم إذ تمثل رجل من الاوس ببيت شعر فيه هجاء للخزرج وتمثل رجل من الخزرج ببيت شعر فيه هجاء للاوس فلم يزالوا هذا يتمثل ببيت وهذا يتمثل ببيت حتى وثب بعضهم إلى بعض، واخذوا اسلحتهم، وانطلقوا للقتال، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، وانزل عليه الوحي، فجاء مسرعا قد حسر ساقيه، فلما رآهم ناداهم: يايها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون سورة آل عمران آية 102 حتى فرغ من الآيات، فوحشوا باسلحتهم، فرموا بها، واعتنق بعضهم بعضا يبكون"، لم يروه عن ثابت، وحميد، إلا يوسف بن عبدة. تفرد به غسان حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُزَيْزٍ الْمَوْصِلِيُّ ، بِبَغْدَادَ، حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ ، وَثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"كَانَتِ الأَوْسُ وَالْخَزْرَجُ حيين من الأنصار، وكانت بينهما عداوة في الجاهلية، فلما قدم عليهم رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ ذَلِكَ، فَأَلَّفَ اللَّهُ بَيْنَهُمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ قُعُودٌ فِي مَجْلِسٍ لَهُمْ إِذْ تَمَثَّلَ رَجُلٌ مِنَ الأَوْسِ بِبَيْتِ شِعْرٍ فِيهِ هِجَاءٌ لِلْخَزْرَجِ وَتَمَثَّلَ رَجُلٌ مِنَ الْخَزْرَجِ بِبَيْتِ شِعْرٍ فِيهِ هِجَاءٌ لِلأَوْسِ فَلَمْ يَزَالُوا هَذَا يَتَمَثَّلُ بِبَيْتٍ وَهَذَا يَتَمَثَّلُ بِبَيْتٍ حَتَّى وَثَبَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، وَأَخَذُوا أَسْلِحَتَهُمْ، وَانْطَلَقُوا لِلْقِتَالِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، وَأُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْي، فَجَاءَ مُسْرِعًا قَدْ حَسَرَ سَاقَيْهِ، فَلَمَّا رَآهُمْ نَادَاهُمْ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102 حَتَّى فَرَغَ مِنَ الآيَاتِ، فَوَحَّشُوا بِأَسْلِحَتِهِمْ، فَرَمَوْا بِهَا، وَاعْتَنَقَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا يَبْكُونَ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ ثَابِتٍ، وَحُمَيْدٍ، إِلا يُوسُفُ بْنُ عَبْدَةَ. تَفَرَّدَ بِهِ غَسَّانُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اوس اور خزرج دو قبیلے انصار کے تھے، ان میں جاہلیت کے دور سے عداوت تھی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو یہ دشمنی ان سے چلی گئی اور اللہ نے ان میں الفت ڈال دی۔ ایک دفعہ وہ ایک مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اوس کے ایک آدمی نے ایک شعر کہا جس میں خزرج کی توہین تھی، اور خزرج کے ایک آدمی نے اسی طرح شعر کہا جس میں اوس کی توہین تھی، تو اس طرح شعروں کی مثالیں بیان کرتے رہے یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے پر کود پڑے، پھر انہوں نے ہتھیار لے لیے اور جنگ کے لیے باہر نکل آئے، یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی اور وحی بھی آپ پر نازل ہو گئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی سے نکلے حالانکہ آپ کی پنڈلیاں ابھی ننگی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو بلایا: «﴿يٰأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰهَ حَقَّ تُقٰتِهِ وَ لَا تَمُوْتُنَّ إِلَّا وَ أَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ﴾»”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے اور مسلمان ہو کر ہی تم مرو۔“ جب آیات پڑھ کر فارغ ہوئے تو انہوں نے ہتھیار اتار دیئے اور ایک دوسرے سے روتے ہوۓ گلے مل گئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 602 قال الهيثمي: فيه غسان بن الربيع وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 80)»