سیدنا انس بن مالک کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حاملہ عورت کے متعلق فرمایا: ”جس کی جان کو خطرہ ہو، وہ روزہ افطار کر سکتی ہے۔“ اور اس مرضعہ (دودھ پلانے والی) کے متعلق فرمایا: ”جس کے بچے کا ڈر ہو، وہ بھی روزہ افطار کر سکتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1668، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3490، والطبراني فى «الصغير» برقم: 396 قال ابن عدی: وهذا لا يرويه بإسناده غير الربيع، الكامل في الضعفاء: (4 / 27)»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ ڈالا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1678، قال الشيخ الألباني: صحيح، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8357، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4792، والطبراني فى «الصغير» برقم: 401 قال النوی: رواه ابن ماجه بإسناد ضعيف من رواية بقية، التلخيص الحبير في تخريج أحاديث الرافعي الكبير: (2 / 365)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہِ رمضان کی ہر رات میں جہنم سے کچھ لوگ آزاد کیے جاتے ہیں، مگر وہ شخص جو شراب پر روزہ افطار کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق قال الھیثمی: فيه واسط بن الحارث وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 156)»
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص فی سبیل اللہ ایک دن کا روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اس کے اور آگ کے درمیان اتنی بڑی خندق بنا دیتا ہے جتنی آسمان اور زمین کے درمیان دوری ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19725، 19764، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3574، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 449 قال الھیثمی: إسناده حسن، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 194) [قال الشيخ الألباني: حسن لغيره، سلسلة الصحيحه، 563»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بیہودہ گوئی اور جھوٹ نہ چھوڑا تو اگر وہ کھانا پینا چھوڑ بھی دے تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا پینا چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں۔“
تخریج الحدیث: «حسن لغيره، أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7455، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3622، والطبراني فى «الصغير» برقم: 472 قال الشيخ الألباني: حسن لغيرہ قال ابن حجر: رجاله ثقات، فتح الباري شرح صحيح البخاري: (4 / 139)»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مباشرت کی جب کہ آپ روزہ دار تھے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1927، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1106، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1998، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3072، 3074، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2382، والترمذي فى «جامعه» برقم: 728، 729، والدارمي فى «مسنده» برقم: 796، 797، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1684، 1687، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8171، 8188، 8194، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24764، والحميدي فى «مسنده» برقم: 197، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1192، 1668، والطبراني فى «الصغير» برقم: 283، 487»
حدثنا سليمان بن المعافى بن سليمان ، حدثني ابي ، حدثنا خطاب بن القاسم ، عن خصيف ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم،"دخل على عائشة وحفصة وهما صائمتان، ثم خرج ورجع وهما ياكلان، فقال: الم تكونا صائمتين؟، قالتا: بلى، ولكن اهدي لنا هذا الطعام، فاعجبنا، فاكلنا منه، فقال: صوما يوما مكانه"، لم يروه عن خصيف، إلا خطاب بن القاسمحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُعَافَى بْنِ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ الْقَاسِمِ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،"دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَهُمَا صَائِمَتَانِ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَجَعَ وَهُمَا يَأْكُلانِ، فَقَالَ: أَلَمْ تَكُونَا صَائِمَتَيْنِ؟، قَالَتَا: بَلَى، وَلَكِنْ أُهْدِيَ لَنَا هَذَا الطَّعَامُ، فَأَعْجَبَنَا، فَأَكَلْنَا مِنْهُ، فَقَالَ: صُومَا يَوْمًا مَكَانَهُ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ خُصَيْفٍ، إِلا خَطَّابُ بْنُ الْقَاسِمِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہما کے پاس گئے، وہ دونوں روزہ دار تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے نکلے تو وہ دونوں کچھ کھا رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تمہارا روزہ نہیں تھا؟“ وہ کہنے لگیں: ہم روزہ دار ہی تھیں مگر ہمیں یہ کھانا بطورِ ہدیہ آیا اور ہمیں اچھا لگا تو ہم کھانے لگیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی جگہ ایک اور دن کا روزہ رکھنا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3287، والطبراني فى «الكبير» برقم: 12027، والطبراني فى «الصغير» برقم: 488 قال النسائي: هذا حديث منكر وخصيف ضعيف في الحديث وخطاب لا علم لي به والصواب حديث معمر ومالك وعبيد الله، السنن الكبرى: (3 / 364) برقم: (3287)»
حدثنا عثمان بن عبيد الله الطلحي الكوفي ، حدثنا جعفر بن حميد ، حدثنا يعقوب بن عبد الله القمي ، عن عيسى ابن جارية ، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنه، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في شهر رمضان ثمان ركعات واوتر، فلما كانت القابلة اجتمعنا في المسجد ورجونا ان يخرج، فلم نزل فيه حتى اصبحنا، ثم دخلنا، فقلنا: يا رسول الله، اجتمعنا البارحة في المسجد، ورجونا ان تصلي بنا، فقال: إني خشيت ان يكتب عليكم"، لا يروى عن جابر بن عبد الله، إلا بهذا الإسناد. تفرد به يعقوب، وهو ثقةحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ الطَّلْحِيُّ الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ ، عَنْ عِيسَى ابْنِ جَارِيَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ وَأَوْتَرَ، فَلَمَّا كَانَتِ الْقَابِلَةُ اجْتَمَعْنَا فِي الْمَسْجِدِ وَرَجَوْنَا أَنْ يَخْرُجَ، فَلَمْ نزل فِيهِ حَتَّى أَصْبَحْنَا، ثُمَّ دَخَلْنَا، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْتَمَعْنَا الْبَارِحَةَ فِي الْمَسْجِدِ، وَرَجَوْنَا أَنْ تُصَلِّيَ بِنَا، فَقَالَ: إِنِّي خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ"، لا يُرْوَى عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ. تَفَرَّدَ بِهِ يَعْقُوبُ، وَهُوَ ثِقَةٌ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان شریف میں آٹھ رکعت (تراویح) اور وتر پڑھایا، پھر جب آئندہ رات ہوئی تو ہم مسجد میں اکٹھے ہو گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے باہر نکلنے پر امید رکھے رہے، پھر ہم اس ہی میں رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی، پھر ہم اپنے گھروں میں چلے گئے۔ ہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم گزشتہ رات باہر رہے اور امید رکھے رہے کہ آپ ہمیں نماز پڑھائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے خطرہ تھا کہ کہیں تم پر لکھ نہ دیا جائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، أخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1070، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2409، 2415، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1802، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3733، والطبراني فى «الصغير» برقم: 525 قال ابن حجر: قال المباركفوري الحديث صحيح عنده أو حسن، تحفة الأحوذي شرح سنن الترمذي: (2 / 72)»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں رمضان کے کچھ دن روزہ (کسی مجبوری میں) چھوڑ دیتی ہوں تو ان کو شعبان سے پہلے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے قضاء نہ دے سکتی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1950، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1146، ومالك فى «الموطأ» برقم: 631، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2046، 2047، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2317، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2640، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2399، والترمذي فى «جامعه» برقم: 783، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1669، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8307، 8519، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25568، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4193، والطبراني فى «الصغير» برقم: 567»