ملء السماوات وملء الارض، وما بينهما وملء ما شئت من شيء بعد، اهل الثناء والمجد، احق ما قال العبد، وكلنا لك عبد: اللٰهم لا مانع لما اعطيت، ولا معطي لما منعت، ولا ينفع ذا الجد منك الجد مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، أَهْلَ الثَّنَاءِ وَالْمَجْدِ، أَحَقُّ مَا قَالَ الْعَبْدُ، وَكُلُّنَا لَكَ عَبْدٌ: اللّٰهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
”آسمان و زمین اور جو ان دونوں کے درمیان ہے بھر جائے، پھر اس کے بعد جس چیز کے بارے میں تو چاہے اس کا بھر جانا حمد و ثنا اور بزرگی والے، سب سے سچی بات جو تیرے بندے نے کہی اور ہم سب تیرے بندے ہیں۔ اے اللہ! جو تو عطا کرنا چاہے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو تو روکنا چاہے اسے کوئی عطا کرنے والا نہیں، اور کسی شان والے کی شان تیرے پاس اسے کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتی۔“[صحيح مسلم:478]
”اے اللہ! میں نے تیرے لئے سجدہ کیا، تجھ پر ہی میں ایمان لایا، تیرے لئے ہی فرمانبردار ہوا، میرے چہرے نے اس ذات کے لئے سجدہ کیا جس نے اسے پیدا کیا، اس کی صورت بنائی، اس کی سماعت (کانوں کے سوارخ) اور بصارت (آنکھوں کے سوراخ) کو کھولا، بابرکت ہے اللہ تعالیٰ، بہترین (انداز سے) پیدا کرنے والا ہے۔“[صحيح مسلم:771]
اللٰهم اعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، واعوذ بك منك لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك اللّٰهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ
”اے اللہ! میں تیری خوشنودی کے ساتھ تیری ناراضگی سے، تیری عافیت کے ساتھ تیری سزا سے، (تیری) پناہ میں آتا ہوں، میں تجھ سے تیری ہی پناہ طلب کرتا ہوں، میں تیری تعریف (کےکلمات) شمار نہیں کر سکتا، تو اسی طرح ہے جس طرح تو نے خود اپنی تعریف کی۔“[صحيح مسلم:486]