اعوذ بكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر، ولا فاجر من شر ما خلق، وذرا وبرا، ومن شر ما ينزل من السماء، ومن شر ما يعرج فيها، ومن شر ما ذرا في الارض، ومن شر ما يخرج منها، ومن شر فتن الليل والنهار، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير، يا رحمٰن أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ الَّتِي لَا يُجَاوِزُهُنَّ بَرٌّ، وَلَا فَاجِرٌ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ، وَذَرَأَ وَبَرَأَ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَنْزِلُ مِنَ السَّمَاءِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَعْرُجُ فِيهَا، وَمِنْ شَرِّ مَا ذَرَأَ فِي الْأَرْضِ، وَمِنْ شَرِّ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا، وَمِنْ شَرِّ فِتَنِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ، وَمِنْ شَرِّ كُلِّ طَارِقٍ إِلَّا طَارِقًا يَطْرُقُ بِخَيْرٍ، يَا رَحْمَٰنُ
”میں اللہ کے کامل کلمات کے ساتھ جن سے کوئی نیک و بد تجاوز نہیں کر سکتا، پناہ میں آتا ہوں۔ ہر اس چیز کے شر سے جسے اس نے پیدا کیا، بنایا اور پھیلا دیا، اور ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے اور ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان میں چڑھتی ہے، اور ہر اس چیز کے شر سے جسے اس نے زمین میں پھیلا دیا، اور ہر اس چیز کے شر سے جو اس سے نکلتی ہے اور رات و دن کے فتنوں سے اور رات کو آنے والے شر سے سوائے وہ رات کو آنے والا جو بھلائی کے ساتھ آتا ہے، اے نہایت رحم کرنے والے۔“[اسناده حسن، مسنداحمد: 319/3ح15461، عمل اليوم و الليلة لابن السني: 638، تحقيق سليم بن عبد الهلالي]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! بے شک میں اللہ تعالیٰ سے ایک دن میں ستر (70) مرتبہ سے زیادہ معافی مانگتا ہوں اور اس سے توبہ کرتا ہوں۔“[صحيح بخاري: 6307]
استغفر اللٰه الذي لا إلٰه إلا هو الحي القيوم، واتوب إليه أَسْتَغْفِرُ اللَٰهَ الَّذِي لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے کہا: ”میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے، قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی کی طرف توبہ کرتا ہوں۔ تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیں گے چاہے وہ میدان جہاد سے بھاگا ہو۔“[حسن، سنن ابي داؤد: 1517، سنن ترمذي: 3577، المستدرك للحاكم: 511/1ح1884]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بندے کے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری پہر میں ہوتا ہے، اگر ان لوگوں میں شامل ہونے کی استطاعت رکھو جو اس وقت اللہ کو یاد کرتے ہیں تو ان میں شامل ہو جاؤ۔“[اسناده صحيح، سنن ترمذي: 3579، وقال:“ حسن غريب]
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے دن میں سو مرتبہ «سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ»”اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے۔“ کہا تو اس کے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔“[صحيح بخاري: 6405، صحيح مسلم: 2691]
لا إلٰه إلا اللٰه وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
جس شخص نے دن میں دس مرتبہ کہا: ”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اس کی ہی بادشاہی ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفات ہیں اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ تو اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کا ثواب ملے گا۔“[صحيح بخاري: 6403، 6404، صحيح مسلم: 2693]
سبحان الله وبحمده، سبحان الله العظيم سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللهِ الْعَظِيمِ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر انتہائی ہلکے، میزان میں بہت بھاری اور رحمٰن کے ہاں بہت زیادہ پسندیدہ ہیں۔“، ”اللہ اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے اور اللہ پاک ہے عظمت والا ہے۔“[صحيح بخاري: 6406، صحيح مسلم: 2694]