آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب صفا کے قریب آئے تو پڑھا: «إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَٰهِ اَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللهُ بِه»”یقیناً صفا و مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، میں بھی اسی سے شروع کرتا ہوں جس سے اللہ نے شروع کیا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا سے شروع کیا، اس پر چڑھ کر بیت اللہ کو دیکھا، پھر قبلہ رو ہو کر اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کیا، اور اللہ کی کبریائی بیان کی اور درج ذیل دعا پڑھی: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ، أَنْجَزَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ»”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے، اس نے اپنا وعدہ پورا کر دیا، اپنے بندے کی مدد کی اور اکیلے ہی تمام لشکروں کو شکست دی۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران دعا کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین مرتبہ کہتے، حدیث میں مروی ہے کہ جیسا (عمل) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا پر کیا اسی طرح آپ نے مروہ پر بھی کیا۔ [صحيح مسلم: 1218]
لا إلٰه إلا اللٰه وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير لَا إِلٰهَ إِلَّا اللَٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام دعاؤں سے بہتر عرفہ کے دن کی دعا ہے، اور اس دن سب سے بہتر کلمہ جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیاء نے کہا وہ یہ ہے: ”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفات ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“[اسناده ضعيف، سنن ترمذي: 3585] عرفات کے دن یہ دعا پڑھنا ثابت نہیں ہے۔
الله اكبر لا إلٰه إلا الله اَللهُ أَكْبَرُ لَا إِلٰهَ إِلَا الله
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے، جب مشعر حرام کے قریب آئے تو قبلہ رخ ہو کر اللہ تعالی سے دعا کی: ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں۔“ اور اللہ تعالیٰ کی توحید پر مبنی کلمات کہتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ ٹھہرے رہے حتی کہ جب خوب روشنی ہو گئی تو آپ سورج نکلنے سے پہلے وہاں سے چل پڑے۔ [صحيح مسلم: 1218]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں جمرات کو رمی کرتے ہوئے ہر کنکری پھینکتے وقت «الله اكبر» کہا، پھر تھوڑا سا آگے بڑھے، پہلے اور دوسرے جمرے کو رمی کی، جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں، ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے، پھر وہاں سے ہٹ گئے اور دعائیں کی۔ [صحيح بخاري: 1752، 1753، صحيح مسلم: 1296، واللفظ للبخارى]
”نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی ایسے کام کی خبر ملتی جو آپ کے لئے خوشی کا باعث ہوتا یا آپ کو پسند ہوتا تو آپ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے سجدہ ریز ہو جاتے۔“[اسناده حسن، سنن ابي داؤد: 2774، سنن ترمذي: 1578، سنن ابن ماجه: 1394]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص جسم کے کسی حصے میں تکلیف محسوس کرے تو اپنا ہاتھ درد والے حصے پر رکھے اور کہے: «بِسْمِ الله» تین مرتبہ، پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھے“ «أَعُوذُ بِاللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ»”میں اللہ اور اس کی قدرت کی پناہ میں آتا ہوں، اس تکلیف کے شر سے جسے میں محسوس کر رہا ہوں اور جس سے میں ڈر رہا ہوں۔“[صحيح مسلم: 2202]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی یا خود اپنی ذات یا اپنے مال میں ایسا معاملہ دیکھے جو اسے خوش کرنے والا ہو تو برکت کی دعا کرے کیونکہ نظر لگ جانا حق ہے۔“[صحيح، سنن ابن ماجه: 3508، 3509، المستدرك للحاكم: 4/ 215]
”اللہ کے نام کے ساتھ اور اللہ سب سے بڑا ہے، (اے اللہ! تیری طرف سے اور تیرے لئے ہی ہے) اے اللہ! تو اس عمل کو میری طرف سے قبول کر۔“ «اَللَّهُمَّ مِنْكَ وَ لَك» سے لے کر آخر تک الفاظ ثابت نہیں، لہذا صرف «بِسْمِ اللَٰهِ وَاللَٰهُ أَكْبَرُ» پڑھیں۔ [صحيح مسلم: 1966، 1977، السنن الكبري للبيهقي9/ 287، وسنده ضعيف]