ابن شہاب زہری رحمہ اللہ نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت کیا کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لاتے تو امیر المومنین ان سے فرماتے تھے: ہمارے رب کی یاد دلاؤ، چنانچہ وہ ان کے پاس تلاوت کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 3539]» اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، ابوسلمہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا ہی نہیں۔ پیچھے رقم (3525) پر یہ روایت گذر چکی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے کسی کو اجازت نہ دی جیسی ایک نبی (خود محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کو خوش الحانی سے قرآن پڑھنے کی“، یعنی بلند آواز سے قرآن پڑھنے کی اجازت دی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3540]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 79/1/4]۔ نیز دیکھئے: مزید تفصیل کے لئے رقم (3522)۔
عبداللہ بن بریدہ نے اپنے والد سے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو آل داؤد کی سریلی آواز عطا کی گئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3541]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ بعض نسخ میں عن ابی بریدہ ہے جو غلط ہے۔ راوی ابن بریدہ ہیں۔ دیکھئے: [مسلم 793]، [أحمد 349/5]، [ابن أبى شيبه 9987]، [البيهقي 230/10] و [الحاكم 7757]
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال:"دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسمع قراءة رجل، فقال:"من هذا"؟ قيل: عبد الله بن قيس، قال: "لقد اوتي هذا مزمارا من مزامير آل داود".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:"دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَ قِرَاءَةَ رَجُلٍ، فَقَالَ:"مَنْ هَذَا"؟ قِيلَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: "لَقَدْ أُوتِيَ هَذَا مِزْمَارًا مِنْ مَزَامِيرِ آلِ دَاوُدَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ایک صحابی کی قراءات سنی، فرمایا: ”یہ کون ہیں؟“ عرض کیا گیا: عبداللہ بن قیس (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) ہیں، فرمایا: ”ان کو آل داؤد کی مزامیر میں (سریلی) آواز عطا کی گئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3542]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 1341]، [ابن حبان 7196] و [موارد الظمآن 2264]
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کو اپنی آواز کے ساتھ زینت دو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3543]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1468]، [نسائي 1014]، [ابن ماجه 1342]، [أبويعلی 1687، 1706]، [ابن حبان 749]، [موارد الظمآن 660]، [فضائل القرآن لأبي عبيد 160]، [فضائل القرآن للرازي، ص: 190، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح احادیث 3524 سے 3532) اس حدیث میں قرآن کو اپنی آواز سے آراستہ کرنے کا مطلب یہی ہے کہ خوش آوازی کے ساتھ قرآن پڑھو، یہ مطلب نہیں کہ میوزک یا گانے کی طرح آواز نکالو۔ واللہ اعلم۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”قرآن اپنی اچھی آواز سے پڑھو کیونکہ اچھی آواز قرآن کو مزید خوشنما بنا دیتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3544]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مستدرك الحاكم 575/1]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن سعيد، عن عبد الله بن إدريس، عن الاعمش، قال: "قرا رجل عند انس بلحن من هذه الالحان، فكره ذلك انس". قال ابو محمد، وقال غيره: قرا غورك بن ابي الخضرم.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: "قَرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ أَنَسٍ بِلَحْنٍ مِنْ هَذِهِ الْأَلْحَانِ، فَكَرِهَ ذَلِكَ أَنَسٌ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد، وَقَالَ غَيْرُهُ: قَرَأَ غُورَكُ بْنُ أَبِي الْخِضْرِمِ.
اعمش (سلیمان بن مہران رحمہ اللہ) نے کہا: ایک شخص نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے سامنے قراءت کی، وہ سُر بنا کر پڑھ رہے تھے جس کو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ناپسند کیا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: دوسرے راوی نے کہا: غورک بن ابی الخضرم نے قراءت کی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الأعمش وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3545]» یہ روایت اعمش رحمہ اللہ پر موقوف ہے، اور سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 9998]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الأعمش وهو موقوف عليه
(حديث مقطوع) حدثنا العباس بن سفيان، عن ابن علية، عن ابن عون، عن محمد، قال: "كانوا يرون هذه الالحان في القرآن محدثة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: "كَانُوا يَرَوْنَ هَذِهِ الْأَلْحَانَ فِي الْقُرْآنِ مُحْدَثَةً".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: اسلاف کرام قرآن کی قراءت میں ان سُروں کو بدعت شمار کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 3546]» اس روایت کی سند جید ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3532 سے 3535) لحن یا سُر بنا کر قرآن پڑھنے کو بہت سے علماء نے ناپسند کیا ہے، جس کا ذکر پیچھے گزر چکا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے التبيان، ص: 99 پر لکھا ہے: قراءت میں لحن (سُر) بنا کر پڑھنے کو امام شافعی رحمہ اللہ نے مکروہ گردانا ہے، دوسرا قول عدم کراہت کا بھی ہے، اور بعض اصحاب شافعی نے کہا: جو زیادہ کھینچ تان کر تکلف سے پڑھے ایسی قراءت مکروہ ہے۔ آداب تجوید و قراءت سے قرآن پڑھنا جس میں گانے کی آواز نہ ہو مکروہ نہیں ہے۔ «والله اعلم»
اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور احسان ہے کہ جامع مسند الامام ابومحمد عبداللہ بن عبدالرحمٰن الدارمی (رحمہ اللہ) کا یہ ترجمہ اختتام کو پہنچا۔ «وصلى اللّٰه وسلم على نبينا محمد و على آله وصحبه تسليمًا كثيرا» «والحمد للّٰه أوّلًا و آخرًا.»