(مرفوع) حدثني يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما" ان رجلا لاعن امراته في زمن النبي صلى الله عليه وسلم، وانتفى من ولدها، ففرق النبي صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بالمراة".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ".
مجھ سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں لعان کیا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور بچہ عورت کو دے دیا۔
Narrated Ibn `Umar: A man and his wife had a case of Lian (or Mula'ana) during the lifetime of the Prophet and the man denied the paternity of her child. The Prophet gave his verdict for their separation (divorce) and then the child was regarded as belonging to the wife only.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 740
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان عتبة عهد إلى اخيه سعد ان ابن وليدة زمعة مني، فاقبضه إليك، فلما كان عام الفتح اخذه سعد، فقال: ابن اخي عهد إلي فيه، فقام عبد بن زمعة، فقال: اخي وابن وليدة ابي ولد على فراشه، فتساوقا إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال سعد: يا رسول الله، ابن اخي قد كان عهد إلي فيه، فقال عبد بن زمعة: اخي وابن وليدة ابي ولد على فراشه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هو لك يا عبد بن زمعة، الولد للفراش، وللعاهر الحجر، ثم قال لسودة بنت زمعة: احتجبي منه لما راى من شبهه بعتبة فما رآها حتى لقي الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ عُتْبَةُ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي، فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ، فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ، فَقَالَ: ابْنُ أَخِي عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ، فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ، فَقَالَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ أَخِي قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ، فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ: احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عتبہ اپنے بھائی سعد رضی اللہ عنہ کو وصیت کر گیا تھا کہ زمعہ کی کنیز کا لڑکا میرا ہے اور اسے اپنی پرورش میں لے لینا۔ فتح مکہ کے سال سعد رضی اللہ عنہ نے اسے لینا چاہا اور کہا کہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اور اس نے مجھے اس کے بارے میں وصیت کی تھی۔ اس پر عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا لڑکا ہے، اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر یہ دونوں یہ معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ!، یہ میرے بھائی کا لڑکا ہے اس نے اس کے بارے میں مجھے وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی باندی کا لڑکا اور باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عبد بن زمعہ! یہ تمہارے پاس رہے گا، لڑکا بستر کا حق ہے اور زانی کے حصہ میں پتھر ہیں۔ پھر سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اس لڑکے سے پردہ کیا کر کیونکہ عتبہ کے ساتھ اس کی شباہت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ لی تھی۔ چنانچہ پھر اس لڑکے نے ام المؤمنین کو اپنی وفات تک نہیں دیکھا۔
Narrated `Aisha: `Utba (bin Abi Waqqas) said to his brother Sa`d, "The son of the slave girl of Zam`a is my son, so be his custodian." So when it was the year of the Conquest of Mecca, Sa`d took that child and said, "He is my nephew, and my brother told me to be his custodian." On that, 'Abu bin Zam`a got up and said, 'but the child is my brother, and the son of my father's slave girl as he was born on his bed." So they both went to the Prophet. Sa`d said, "O Allah's Apostle! (This is) the son of my brother and he told me to be his custodian." Then 'Abu bin Zam`a said, "(But he is) my brother and the son of the slave girl of my father, born on his bed." The Prophet said, "This child is for you. O 'Abu bin Zam`a, as the child is for the owner of the bed, and the adulterer receives the stones." He then ordered (his wife) Sauda bint Zam`a to cover herself before that boy as he noticed the boy's resemblance to `Utba. Since then the boy had never seen Sauda till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 741
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لڑکا بستر والے کا حق ہوتا ہے۔“
19. باب: غلام لونڈی کا ترکہ وہی لے گا جو اسے آزاد کرے اور جو لڑکا راستہ میں پڑا ہوا ملے اس کی وراثت کا بیان۔
(19) Chapter. Al-Wala is for the manumitter. (Regarding) the inheritance of Al-Laqit (a small child or an insane person, who has nobody to be responsible for him).
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: اشتريت بريرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اشتريها فإن الولاء لمن اعتق، واهدي لها شاة , فقال: هو لها صدقة ولنا هدية"، قال الحكم: وكان زوجها حرا وقول الحكم: مرسل، وقال ابن عباس: رايته عبدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِيهَا فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَأُهْدِيَ لَهَا شَاةٌ , فَقَالَ: هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ"، قَالَ الْحَكَمُ: وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا وَقَوْلُ الْحَكَمِ: مُرْسَلٌ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: رَأَيْتُهُ عَبْدًا.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو خریدنا چاہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں خرید لے، ولاء تو اس کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے اور بریرہ رضی اللہ عنہ کو ایک بکری ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھی لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ حکم نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے۔ حکم کا قول مرسل منقول ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے انہیں غلام دیکھا تھا۔
Narrated `Aisha: I bought Barira (a female slave). The Prophet said (to me), "Buy her as the Wala' is for the manumitted." Once she was given a sheep (in charity). The Prophet said, "It (the sheep) is a charitable gift for her (Barira) and a gift for us." Al-Hakam said, "Barira's husband was a free man." Ibn `Abbas said, 'When I saw him, he was a slave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 743
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ولاء اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کر دے۔“
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوقیس نے، ان سے ہزیل نے انہوں نے عبداللہ سے نقل کیا، انہوں نے فرمایا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا مسلمان سائبہ نہیں بناتے اور دور جاہلیت میں مشرکین سائبہ بناتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن إبراهيم، عن الاسود" ان عائشة رضي الله عنها، اشترت بريرة لتعتقها، واشترط اهلها ولاءها، فقالت: يا رسول الله، إني اشتريت بريرة لاعتقها، وإن اهلها يشترطون ولاءها، فقال: اعتقيها فإنما الولاء لمن اعتق، او قال اعطى الثمن، قال: فاشترتها فاعتقتها، قال وخيرت، فاختارت نفسها، وقالت: لو اعطيت كذا وكذا ما كنت معه"، قال الاسود: وكان زوجها حرا". قول الاسود: منقطع، وقول ابن عباس: رايته عبدا: اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ" أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ لِتُعْتِقَهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ لِأُعْتِقَهَا، وَإِنَّ أَهْلَهَا يَشْتَرِطُونَ وَلَاءَهَا، فَقَالَ: أَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، أَوْ قَالَ أَعْطَى الثَّمَنَ، قَالَ: فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا، قَالَ وَخُيِّرَتْ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا، وَقَالَتْ: لَوْ أُعْطِيتُ كَذَا وَكَذَا مَا كُنْتُ مَعَهُ"، قَالَ الْأَسْوَدُ: وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا". قَوْلُ الْأَسْوَدِ: مُنْقَطِعٌ، وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ: رَأَيْتُهُ عَبْدًا: أَصَحُّ.
ہم سے موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ بریرہ کو انہوں نے آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا لیکن ان کے نائکوں نے اپنے ولاء کی شرط لگا دی عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ! میں نے آزاد کرنے کے لیے بریرہ کو خریدنا چاہا لیکن ان کے مالکوں نے اپنے لیے ان کی ولاء کی شرط لگا دی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں آزاد کر دے، ولاء تو آزاد کرنے والے کے ساتھ قائم ہوتی ہے۔ بیان کیا کہ پھر میں نے انہیں خریدا اور آزاد کر دیا اور میں نے بریرہ کو اختیار دیا (کہ چاہیں تو شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہیں ورنہ علیحدہ بھی ہو سکتی ہیں) تو انہوں نے شوہر سے علیحدگی کو پسند کیا اور کہا کہ مجھے اتنا اتنا مال بھی دیا جائے تو میں پہلے شوہر کے ساتھ نہیں رہوں گی۔ اسود نے بیان کیا کہ ان کے شوہر آزاد تھے۔ اسود کا قول منقطع ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول صحیح ہے کہ میں نے انہیں غلام دیکھا۔
Narrated Al-Aswad: `Aisha bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala' (after her death) would be for them. `Aisha said, "O Allah's Apostle! I have bought Barira in order to manumit her, but her masters stipulated that her Wala' will be for them." The Prophet said, "Manumit her as the Wala is for the one who manumits (the slave)," or said, "The one who pays her price." Then `Aisha bought and manumitted her. After that, Barira was given the choice (by the Prophet) (to stay with her husband or leave him). She said, "If he gave me so much and so much (money) I would not stay with him." (Al-Aswad added: Her husband was a free man.) The sub-narrator added: The series of the narrators of Al-Aswad's statement is incomplete. The statement of Ibn `Abbas, i.e., when I saw him he was a slave, is more authentic.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 746
(موقوف) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، قال: قال علي رضي الله عنه:" ما عندنا كتاب نقرؤه إلا كتاب الله غير هذه الصحيفة، قال: فاخرجها فإذا فيها اشياء من الجراحات واسنان الإبل، قال: وفيها المدينة حرم ما بين عير إلى ثور، فمن احدث فيها حدثا او آوى محدثا، فعليه لعنة الله والملائكة والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة صرف ولا عدل، ومن والى قوما بغير إذن مواليه، فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة صرف ولا عدل، وذمة المسلمين واحدة، يسعى بها ادناهم، فمن اخفر مسلما، فعليه لعنة الله، والملائكة، والناس اجمعين، لا يقبل منه يوم القيامة، صرف ولا عدل".(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" مَا عِنْدَنَا كِتَابٌ نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ غَيْرَ هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قَالَ: فَأَخْرَجَهَا فَإِذَا فِيهَا أَشْيَاءُ مِنَ الْجِرَاحَاتِ وَأَسْنَانِ الْإِبِلِ، قَالَ: وَفِيهَا الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى ثَوْرٍ، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ، وَمَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ، وَذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، وَالْمَلَائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ہمارے پاس کوئی کتاب نہیں ہے جسے ہم پڑھیں، سوا اللہ کی کتاب قرآن کے اور اس کے علاوہ یہ صحیفہ بھی ہے۔ بیان کیا کہ پھر وہ صحیفہ نکالا تو اس میں زخموں (کے قصاص) اور اونٹوں کی زکوٰۃ کے مسائل تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ اس میں یہ بھی تھا کے عیر سے ثور تک مدینہ حرم ہے جس نے اس دین میں کوئی نئی بات پیدا کی یا نئی بات کرنے والے کو پناہ دی تو اس پر اللہ اور فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے اور قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہو گا اور جس نے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر دوسرے لوگوں سے مولات قائم کر لی تو اس پر فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے، قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل مقبول نہ ہو گا اور مسلمانوں کا ذمہ (قول و قرار، کسی کو پناہ دینا وغیرہ) ایک ہے۔ ایک ادنی مسلمان کے پناہ دینے کو بھی قائم رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔ پس جس نے کسی مسلمان کی دی ہوئی پناہ کو توڑا، اس پر اللہ کی، فرشتوں اور انسانوں سب کی لعنت ہے قیامت کے دن اس کا کوئی نیک عمل قبول نہیں کیا جائے گا۔
Narrated `Ali: We have no Book to recite except the Book of Allah (Qur'an) and this paper. Then `Ali took out the paper, and behold ! There was written in it, legal verdicts about the retaliation for wounds, the ages of the camels (to be paid as Zakat or as blood money). In it was also written: 'Medina is a sanctuary from Air (mountain) to Thaur (mountain). So whoever innovates in it an heresy (something new in religion) or commits a crime in it or gives shelter to such an innovator, will incur the curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection. And whoever (a freed slave) takes as his master (i.e. be-friends) some people other than hi real masters without the permission of his real masters, will incur the curse of Allah, the angels and all the people, and none of his compulsory, or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection. And the asylum granted by any Muslim is to be secured by all the Muslims, even if it is granted by one of the lowest social status among them; and whoever betrays a Muslim, in this respect will incur the curse of Allah, the angels, and all the people, and none of his Compulsory or optional good deeds will be accepted on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 747
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء کے تعلق کو بیچنے، اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔