صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
The Book of Al-Farad (The Laws of Inheritance)
10. بَابُ مِيرَاثِ الزَّوْجِ مَعَ الْوَلَدِ وَغَيْرِهِ:
10. باب: اولاد کے ساتھ خاوند کو کیا ملے گا۔
(10) Chapter. The inheritance of the husband along with the offspring and other relatives (of the deceased).
حدیث نمبر: 6739
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن يوسف، عن ورقاء، عن ابن ابي نجيح، عن عطاء، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان المال للولد، وكانت الوصية للوالدين، فنسخ الله من ذلك ما احب، فجعل للذكر مثل حظ الانثيين سورة النساء آية 11، وجعل للابوين لكل واحد منهما السدس، وجعل للمراة الثمن والربع، وللزوج الشطر والربع".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ورقاء نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگنا حق دیا اور والدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دار قرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: (During the early days of Islam), the inheritance used to be given to one's offspring and legacy used to be bequeathed to the parents, then Allah cancelled what He wished from that order and decreed that the male should be given the equivalent of the portion of two females, and for the parents one-sixth for each of them, and for one's wife one-eighth (if the deceased has children) and one-fourth (if he has no children), for one's husband one-half (if the deceased has no children) and one-fourth (if she has children).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 731


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ مِيرَاثِ الْمَرْأَةِ وَالزَّوْجِ مَعَ الْوَلَدِ وَغَيْرِهِ:
11. باب: بیوی اور خاوند کو اولاد وغیرہ کے ساتھ کیا ملے گا۔
(11) Chapter. The inheritance of a woman and a husband along with the offspring and other relatives.
حدیث نمبر: 6740
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، انه قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنين امراة من بني لحيان سقط ميتا، بغرة عبد او امة، ثم إن المراة التي قضى لها بالغرة توفيت، فقضى رسول الله صلى الله عليه وسلم بان ميراثها لبنيها، وزوجها، وان العقل على عصبتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لَحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا، بِغُرَّةٍ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى لَهَا بِالْغُرَّةِ تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا، وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی لحیان کی ایک عورت ملیا بنت عویمر کے بچے کے بارے میں جو ایک عورت کی مار سے مردہ پیدا ہوا تھا کہ مارنے والی عورت کو خون بہا کے طور پر ایک غلام یا لونڈی ادا کرنے کا حکم فرمایا تھا۔ پھر وہ عورت بچہ گرانے والی جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا تھا مر گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ اس کی میراث اس کے لڑکوں اور شوہر کو دے دی جائے اور یہ دیت ادا کرنے کا حکم اس کے کنبہ والوں کو دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle gave the judgment that a male or female slave should be given in Qisas for an abortion case of a woman from the tribe of Bani Lihyan (as blood money for the fetus) but the lady on whom the penalty had been imposed died, so the Prophets ordered that her property be inherited by her offspring and her husband and that the penalty be paid by her Asaba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 732


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ عَصَبَةً:
12. باب: بیٹیوں کی موجودگی میں بہنیں عصبہ ہو جاتی ہیں۔
(12) Chapter. The sisters (of the deceased) share the inheritance with the daughters (of the deceased), the sisters being treated as the Asaba.
حدیث نمبر: 6741
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا بشر بن خالد، حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن سليمان، عن إبراهيم، عن الاسود، قال:" قضى فينا معاذ بن جبل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم: النصف للابنة والنصف للاخت". ثم قال سليمان: قضى فينا ولم يذكر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، قَالَ:" قَضَى فِينَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: النِّصْفُ لِلْابْنَةِ وَالنِّصْفُ لِلْأُخْتِ". ثُمَّ قَالَ سُلَيْمَانُ: قَضَى فِينَا وَلَمْ يَذْكُرْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ بن حجاج نے، ان سے سلیمان اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے اسود بن یزید نے بیان کیا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہمارے درمیان یہ فیصلہ کیا تھا کہ آدھا بیٹی کو ملے گا اور آدھا بہن کو۔ پھر سلیمان نے جو اس حدیث کو روایت کیا تو اتنا ہی کہا کہ معاذ نے ہم کنبہ والوں کو یہ حکم دیا تھا یہ نہیں کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Aswad: Mu`adh bin Jabal gave this verdict for us in the lifetime of Allah's Apostle. One-half of the inheritance is to be given to the daughter and the other half to the sister. Sulaiman said: Mu`adh gave a verdict for us, but he did not mention that it was so in the lifetime of Allah's Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 733


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6742
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن ابي قيس، عن هزيل، قال: قال عبد الله:" لاقضين فيها بقضاء النبي صلى الله عليه وسلم او قال قال النبي صلى الله عليه وسلم: للابنة النصف، ولابنة الابن السدس، وما بقي فللاخت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ هُزَيْلٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" لَأَقْضِيَنَّ فِيهَا بِقَضَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: للْابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ، وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ".
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ابوقیس (عبدالرحمٰن بن عزوان) نے، ان سے ہزیل بن شرحبیل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق اس کا فیصلہ کروں گا، لڑکی کو آدھا، پوتی کو چھٹا اور جو باقی بچے بہن کا حصہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Huzail: `Abdullah said, "The judgment I will give in this matter will be like the judgment of the Prophet, i.e. one-half is for the daughter and one-sixth for the son's daughter and the rest of the inheritance for the sister."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 734


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ مِيرَاثِ الأَخَوَاتِ وَالإِخْوَةِ:
13. باب: بہنوں اور بھائیوں کی میراث کا بیان۔
(13) Chapter. The inheritance of the sisters and brothers.
حدیث نمبر: 6743
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عثمان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا شعبة، عن محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابرا رضي الله عنه، قال:" دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا مريض، فدعا بوضوء، فتوضا ثم نضح علي من وضوئه، فافقت، فقلت: يا رسول الله، إنما لي اخوات فنزلت آية الفرائض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَتَوَضَّأَ ثُمَّ نَضَحَ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ، فَأَفَقْتُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا لِي أَخَوَاتٌ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْفَرَائِضِ".
ہم سے عبداللہ بن عثمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ بن حجاج نے خبر دی، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور میں بیمار تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر اپنے وضو کے پانی سے مجھ پر چھینٹا ڈالا تو مجھے ہوش آ گیا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بہنیں ہیں؟ اس پر میراث کی آیت نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: While I was sick, the Prophet entered upon me and asked for some water to perform ablution, and after he had finished his ablution, he sprinkled some water of his ablution over me, whereupon I became conscious and said, "O Allah's Apostle! I have sisters." Then the Divine Verses regarding the laws of inheritance were revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 735


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ: {يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ إِنِ امْرُؤٌ هَلَكَ لَيْسَ لَهُ وَلَدٌ وَلَهُ أُخْتٌ فَلَهَا نِصْفُ مَا تَرَكَ وَهُوَ يَرِثُهَا إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهَا وَلَدٌ فَإِنْ كَانَتَا اثْنَتَيْنِ فَلَهُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَكَ وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالاً وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ أَنْ تَضِلُّوا وَاللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}:
14. باب: سورۃ نساء میں اللہ کا یہ فرمان کہ لوگ وراثت کے بارے میں آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے متعلق یہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کے کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی بہنیں ہوں تو بہن کو ترکہ کا آدھا ملے گا۔ اسی طرح یہ شخص اپنی بہن کا وارث ہو گا اگر اس کا کوئی بیٹا نہ ہو۔ پھر اگر بہنیں دو ہوں تو وہ دو تہائی ترکہ سے پائیں گی اور اگر بھائی بہن سب ملے جلے ہوں تو مرد کو دہرا حصہ اور عورت کو اکہرا حصہ ملے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے بیان کرتا ہے کہ کہیں تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے“۔
(14) Chapter. (The Statement of Allah:) “They ask you for a legal verdict. Say; ‘Allah directs (thus) about Al-Kalalah (those who leave neither decendants nor ascendants as heirs). If it is a man that dies, leaving a sister, but no child, she shall have half the inheritance. If (such a deceased was) a woman, who left no child, her brother takes her inheritance. If there are two sisters, they shall have two-thirds of the inheritance; if there are brothers and sisters, then the male will have twice the share of the female.’ (Thus) dose Allah makes clear to you (His Law), lest you go astray. And Allah is the All-Knower of everything." (V.4:176)
حدیث نمبر: 6744
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال:" آخر آية نزلت خاتمة سورة النساء يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة سورة النساء آية 176".(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلالَةِ سورة النساء آية 176".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسرائیل نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آخری آیت (میراث کی) سورۃ نساء کے آخر کی آیتیں نازل ہوئیں «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏» کہ آپ سے فتویٰ پوچھتے ہیں، کہہ دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: The last Qur'anic Verse that was revealed (to the Prophet) was the final Verse of Surat-an-Nisa, i.e., 'They ask you for a legal verdict Say: Allah directs (thus) About those who leave No descendants or ascendants as heirs....' (4.176)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 736


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِلأُمِّ وَالآخَرُ زَوْجٌ:
15. باب: اگر کوئی عورت مر جائے اور اپنے دو چچا زاد بھائی چھوڑ جائے ایک تو ان میں سے اس کا اخیائی بھائی ہو، دوسرا اس کا خاوند ہو۔
(15) Chapter. Regarding the heirs of a lady who dies, leaving two cousins, one of whom is her maternal brother and the other, her husband.
حدیث نمبر: Q6745
Save to word اعراب English
وقال علي للزوج النصف وللاخ من الام السدس وما بقي بينهما نصفانوَقَالَ عَلِيٌّ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأَخِ مِنَ الْأُمِّ السُّدُسُ وَمَا بَقِيَ بَيْنَهُمَا نِصْفَانِ
علی رضی اللہ عنہ نے کہا خاوند کو آدھا حصہ ملے گا اور اخیائی بھائی کو چھٹا حصہ (بموجب فرض کے) پھر جو مال بچ رہے گا یعنی ایک ثلث وہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا (کیونکہ دونوں عصبہ ہیں)۔
حدیث نمبر: 6745
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود، اخبرنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن مات وترك مالا، فماله لموالي العصبة، ومن ترك كلا او ضياعا، فانا وليه فلادعى له". الكل: العيال.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا، فَمَالُهُ لِمَوَالِي الْعَصَبَةِ، وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا أَوْ ضَيَاعًا، فَأَنَا وَلِيُّهُ فَلِأُدْعَى لَهُ". الْكَلُّ: الْعِيَالُ.
ہم سے محمود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، انہیں ابوحصین نے، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ ولی ہوں۔ پس جو شخص مر جائے اور مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے اور جس نے بیوی بچے چھوڑے ہوں یا قرض ہو، تو میں ان کا ولی ہوں، ان کے لیے مجھ سے مانگا جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "I am more closer to the believers than their ownselves, so whoever (among them) dies leaving some inheritance, his inheritance will be given to his 'Asaba, and whoever dies leaving a debt or dependants or destitute children, then I am their supporter."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 737


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 6746
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا امية بن بسطام، حدثنا يزيد بن زريع، عن روح، عن عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الحقوا الفرائض باهلها، فما تركت الفرائض فلاولى رجل ذكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَوْحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ".
ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے روح نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میراث اس کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو کچھ اس میں سے بچ رہے وہ قریبی عزیز مرد کا حق ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "Give the Fara'id (the shares of the inheritance that are prescribed in the Qur'an) to those who are entitled to receive it; and whatever is left should be given to the closest male relative of the deceased."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 738


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ ذَوِي الأَرْحَامِ:
16. باب: ذوی الارحام (جیسے ماموں، خالہ، نانا، نواسہ، بھانجا)۔
(16) Chapter. (Can) kindred by blood (i.e., Dhawil-Arham) (be the heir of the deceased).
حدیث نمبر: 6747
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني إسحاق بن إبراهيم، قال، قلت لابي اسامة، حدثكم إدريس، حدثنا طلحة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33 والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33 قال:" كان المهاجرون حين قدموا المدينة، يرث الانصاري، المهاجري دون ذوي رحمه، للاخوة التي آخى النبي صلى الله عليه وسلم بينهم"، فلما نزلت: ولكل جعلنا موالي سورة النساء آية 33 قال: نسختها: والذين عقدت ايمانكم سورة النساء آية 33.(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ، قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ، حَدَّثَكُمْ إِدْرِيسُ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33 وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33 قَالَ:" كَانَ الْمُهَاجِرُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ، يَرِثُ الْأَنْصَارِيُّ، الْمُهَاجِرِيَّ دُونَ ذَوِي رَحِمِهِ، لِلْأُخُوَّةِ الَّتِي آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمْ"، فَلَمَّا نَزَلَتْ: وَلِكُلٍّ جَعَلْنَا مَوَالِيَ سورة النساء آية 33 قَالَ: نَسَخَتْهَا: وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 33.
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا آپ سے ادریس نے بیان کیا تھا، ان سے طلحہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے «ولكل جعلنا موالي‏» اور «والذين عقدت أيمانكم‏» کے متعلق بتلایا کہ مہاجرین جب مدینہ آئے تو ذوی الارحام کے علاوہ انصار و مہاجرین بھی ایک دوسرے کی وراثت پاتے تھے۔ اس بھائی چارگی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان کرائی تھی، پھر جب آیت «جعلنا موالي‏» نازل ہوئی تو فرمایا کہ اس نے «والذين عقدت أيمانكم‏» کو منسوخ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Regarding the Holy Verse:--'And to everyone, We have appointed heirs..' And:-- (4.33) 'To those also to Whom your right hands have pledged.' (4.33) When the emigrants came to Medina, the Ansar used to be the heir of the emigrants (and vice versa) instead of their own kindred by blood (Dhawl-l-arham), and that was because of the bond of brotherhood which the Prophet had established between them, i.e. the Ansar and the emigrants. But when the Divine Verse:-- 'And to everyone We have appointed heirs,' (4.33) was revealed, it cancelled the other, order i.e. 'To those also, to whom Your right hands have pledged.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 80, Number 739


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.