سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 1193
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، عن جعفر بن الحارث، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، عن حذيفة، انه قال لامراته: "استاصلي الشعر بالماء لا تخلله نار قليل بقياها عليه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حُذَيْفَةَ، أَنَّهُ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: "اسْتَأْصِلِي الشَّعْرَ بِالْمَاءِ لَا تَخَلَّلُهُ نَارٌ قَلِيلٌ بُقْيَاهَا عَلَيْهِ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے دوسری سند سے مذکورہ بالا روایت مروی ہے (اوپر اس کا ترجمہ گزر چکا ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ تھوڑی سی جگہ بھی پانی نہ پہنچا تو اس کو عذاب ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1198]»
جعفر بن الحارث کی وجہ سے اس روایت کی سند حسن ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 1194
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن ابن ابي ليلى، عن ابي الزبير، عن جابر رضي الله عنه، قال: "إذا اغتسلت المراة من الجنابة، فلا تنقض شعرها ولكن تصب الماء على اصوله وتبله".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا اغْتَسَلَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْجَنَابَةِ، فَلَا تَنْقُضْ شَعْرَهَا وَلَكِنْ تَصُبُّ الْمَاءَ عَلَى أُصُولِهِ وَتَبُلُّهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب عورت غسل جنابت کرے گی تو اپنے بال نہیں کھولے گی، البتہ بالوں کی جڑوں میں پانی ڈال کر دھو دے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1199]»
اس روایت کی سند حجاج بن ارطاة کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 74/1] و رقم (1186)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة
حدیث نمبر: 1195
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء في المراة تصيبها الجنابة، وراسها معقوص تحله؟، قال: "لا، ولكن تصب على راسها الماء صبا حتى تروي اصول الشعر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تُصِيبُهَا الْجَنَابَةُ، وَرَأْسُهَا مَعْقُوصٌ تَحُلُّهُ؟، قَالَ: "لَا، وَلَكِنْ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا الْمَاءَ صَبًّا حَتَّى تُرَوِّيَ أُصُولَ الشَّعْرِ".
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، عورت جنبی ہو جائے اور اس کے بال گوندھے ہوئے ہوں تو کیا انہیں کھولے گی؟ فرمایا: نہیں، البتہ اپنے سر پر اچھی طرح پانی ڈالے تاکہ جڑیں تک سیراب ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1200]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1055، 1056]، و اثر رقم (1187)، اس روایت کی سند میں یعلی: ابن عبید اور عبدالملک: ابوسلیمان کے بیٹے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1196
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن المنهال، حدثتني حبيبة بنت حماد، حدثتني عمرة بنت حيان السهمية، قالت: قالت لي عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها: "اما تستطيع إحداكن إذا تطهرت من حيضها ان تتدخن شيئا من قسط، فإن لم تجد فشيئا من آس، فإن لم تجد فشيئا من نوى، فإن لم تجد فشيئا من ملح".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَتْنِي حَبِيبَةُ بِنْتُ حَمَّادٍ، حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ حَيَّانَ السَّهْمِيَّةُ، قَالَتْ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: "أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ إِذَا تطَهُرَتْ مِنْ حَيْضِهَا أَنْ تَتَدَخِّنَ شَيْئًا مِنْ قُسْطٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ آسٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ نَوًى، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ مِلْحٍ".
عمرۃ بنت حیان سہميۃ نے کہا: مجھ سے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی حیض سے پاک ہونے کے بعد قسط کی دھونی لینے کی استطاعت نہیں رکھتی؟ اس کی استطاعت نہ ہو تو آس، اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو کچھ گٹھلیوں سے یا پھر نمک ہی سے دھونی لے لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1201]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور دوسری کسی کتاب میں یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن خوشبو اور روئی کے استعمال کا ذکر طہارت کے بعد صحیح حدیثوں میں موجود ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 332]

وضاحت:
(تشریح احادیث 1189 سے 1196)
«قسط» ایک قسم کی لکڑی ہے اور «آس»: ایک قسم کا درخت جس کے پتے تر و تازہ ہوتے ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ طہارت کے بعد عورت بدبو کو زایل کرنے کے لئے کچھ کرے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 1197
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، عن معاذة العدوية، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: "إذا اغتسلت المراة من الحيض، فلتمس اثر الدم بطيب".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ مُعَاذَةَ الْعَدَوِيَّةِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: "إِذَا اغْتَسَلَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ الْحَيْضِ، فَلْتُمِسَّ أَثَرَ الدَّمِ بِطِيبٍ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جب عورت غسل حیض کر لے تو خون کی جگہ پر طیب رکھ لے۔ (یعنی خوشبو کی کوئی چیز وہاں رکھ لے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1202]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1198
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان "نساءه وامهات اولاده كن يغتسلن من الحيضة والجنابة، ولا ينقضن شعورهن، ولكن يبالغن في بلها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ "نِسَاءَهُ وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِهِ كُنَّ يَغْتَسِلْنَ مِنْ الْحِيضَةِ وَالْجَنَابَةِ، وَلَا يَنْقُضْنَ شُعُورَهُنَّ، وَلَكِنْ يُبَالِغْنَ فِي بَلِّهَا".
نافع نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ ان کی بیویاں اور لونڈیاں جب حیض و جنابت کا غسل کرتی تھیں تو اپنے بال نہیں کھولتی تھیں، لیکن پانی بہانے میں مبالغہ کرتی تھیں۔ (تاکہ جڑیں اچھی طرح سیراب ہو جائیں اور ان تک پانی پہنچ جائے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1203]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] و رقم اثر (1191)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1196 سے 1198)
ان تمام آثار و احادیث سے پتہ چلا کہ عورت کو غسلِ جنابت اور حیض کے غسل میں چوٹیاں کھولنے کی ضرورت نہیں، ہاں پانی جڑوں تک اچھی طرح داخل کریں تاکہ جڑیں سوکھی نہ رہ جائیں۔
واللہ علم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
116. باب دُخُولِ الْحَائِضِ الْمَسْجِدَ:
116. حیض والی عورت کا مسجد میں داخل ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1199
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا المعلى بن اسد حدثنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: "لا باس ان تتناول الحائض من المسجد الشيء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "لَا بَأْسَ أَنْ تَتَنَاوَلَ الْحَائِضُ مِنْ الْمَسْجِدِ الشَّيْءَ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حائضہ کے مسجد سے کچھ اٹھا لینے میں کوئی حرج نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1204]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1200
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن جعفر بن الحارث، عن منصور، عن إبراهيم، قال: "تتناول الحائض الشيء من المسجد، ولا تدخله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "تَتَنَاوَلُ الْحَائِضُ الشَّيْءَ مِنْ الْمَسْجِدِ، وَلَا تَدْخُلُهُ".
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے فرمایا: حائضہ عورت مسجد سے کوئی چیز اٹھا سکتی ہے، داخل نہیں ہو گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1205]»
جعفر بن حارث کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1201
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا مسلم، حدثنا هشام، عن قتادة، قال: "الجنب ياخذ من المسجد ولا يضع فيه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: "الْجُنُبُ يَأْخُذُ مِنْ الْمَسْجِدِ وَلَا يَضَعُ فِيهِ".
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: جنبی مسجد سے (کوئی چیز) لے سکتا ہے، رکھ نہیں سکتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1206]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2]، اس میں مسلم: ابراہیم کے بیٹے ہیں اور ہشام: ابن ابی عبداللہ ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1202
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، في الحائض "تناول من المسجد الشيء، قال: نعم، إلا المصحف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، فِي الْحَائِضِ "تَنَاوَلُ مِنْ الْمَسْجِدِ الشَّيْءَ، قَالَ: نَعَمْ، إِلَّا الْمُصْحَفَ".
عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ کے مسجد میں سے کچھ لینے کے بارے میں مروی ہے، انہوں نے کہا: اٹھا سکتی ہے سوائے مصحف کے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1207]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 60/2] و اثر رقم (794)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1198 سے 1202)
حائضہ اور جنبی کے مسجد میں داخل ہونے یا کوئی چیز وہاں سے اٹھانے یا رکھنے کے بارے میں علماء کرام کی مختلف آراء ہیں، صحیح یہ ہے کہ حائضہ ہاتھ داخل کر کے کوئی چیز اٹھا سکتی یا رکھ سکتی ہے، اور حالتِ جنابت میں ضرورت کے وقت آدمی مسجد سے گذر سکتا ہے، بیٹھنا یا کھڑا رہنا مناسب نہیں، اگلے باب میں اس کی تفصیل آرہی ہے۔
دیکھئے: [المحلى 184/2] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    49    50    51    52    53    54    55    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.