سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے دوسری سند سے مذکورہ بالا روایت مروی ہے (اوپر اس کا ترجمہ گزر چکا ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ تھوڑی سی جگہ بھی پانی نہ پہنچا تو اس کو عذاب ہو گا)۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1198]» جعفر بن الحارث کی وجہ سے اس روایت کی سند حسن ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب عورت غسل جنابت کرے گی تو اپنے بال نہیں کھولے گی، البتہ بالوں کی جڑوں میں پانی ڈال کر دھو دے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1199]» اس روایت کی سند حجاج بن ارطاة کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 74/1] و رقم (1186)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج وهو: ابن أرطاة
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء في المراة تصيبها الجنابة، وراسها معقوص تحله؟، قال: "لا، ولكن تصب على راسها الماء صبا حتى تروي اصول الشعر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْمَرْأَةِ تُصِيبُهَا الْجَنَابَةُ، وَرَأْسُهَا مَعْقُوصٌ تَحُلُّهُ؟، قَالَ: "لَا، وَلَكِنْ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا الْمَاءَ صَبًّا حَتَّى تُرَوِّيَ أُصُولَ الشَّعْرِ".
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے، عورت جنبی ہو جائے اور اس کے بال گوندھے ہوئے ہوں تو کیا انہیں کھولے گی؟ فرمایا: نہیں، البتہ اپنے سر پر اچھی طرح پانی ڈالے تاکہ جڑیں تک سیراب ہو جائیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1200]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1055، 1056]، و اثر رقم (1187)، اس روایت کی سند میں یعلی: ابن عبید اور عبدالملک: ابوسلیمان کے بیٹے ہیں۔
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن المنهال، حدثتني حبيبة بنت حماد، حدثتني عمرة بنت حيان السهمية، قالت: قالت لي عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها: "اما تستطيع إحداكن إذا تطهرت من حيضها ان تتدخن شيئا من قسط، فإن لم تجد فشيئا من آس، فإن لم تجد فشيئا من نوى، فإن لم تجد فشيئا من ملح".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَتْنِي حَبِيبَةُ بِنْتُ حَمَّادٍ، حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ حَيَّانَ السَّهْمِيَّةُ، قَالَتْ: قَالَتْ لِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا: "أَمَا تَسْتَطِيعُ إِحْدَاكُنَّ إِذَا تطَهُرَتْ مِنْ حَيْضِهَا أَنْ تَتَدَخِّنَ شَيْئًا مِنْ قُسْطٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ آسٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ نَوًى، فَإِنْ لَمْ تَجِدْ فَشَيْئًا مِنْ مِلْحٍ".
عمرۃ بنت حیان سہميۃ نے کہا: مجھ سے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی حیض سے پاک ہونے کے بعد قسط کی دھونی لینے کی استطاعت نہیں رکھتی؟ اس کی استطاعت نہ ہو تو ”آس“، اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو کچھ گٹھلیوں سے یا پھر نمک ہی سے دھونی لے لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1201]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور دوسری کسی کتاب میں یہ روایت نہیں مل سکی، لیکن خوشبو اور روئی کے استعمال کا ذکر طہارت کے بعد صحیح حدیثوں میں موجود ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 332]
وضاحت: (تشریح احادیث 1189 سے 1196) «قسط» ایک قسم کی لکڑی ہے اور «آس»: ایک قسم کا درخت جس کے پتے تر و تازہ ہوتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ طہارت کے بعد عورت بدبو کو زایل کرنے کے لئے کچھ کرے۔
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، ان "نساءه وامهات اولاده كن يغتسلن من الحيضة والجنابة، ولا ينقضن شعورهن، ولكن يبالغن في بلها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّ "نِسَاءَهُ وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِهِ كُنَّ يَغْتَسِلْنَ مِنْ الْحِيضَةِ وَالْجَنَابَةِ، وَلَا يَنْقُضْنَ شُعُورَهُنَّ، وَلَكِنْ يُبَالِغْنَ فِي بَلِّهَا".
نافع نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ ان کی بیویاں اور لونڈیاں جب حیض و جنابت کا غسل کرتی تھیں تو اپنے بال نہیں کھولتی تھیں، لیکن پانی بہانے میں مبالغہ کرتی تھیں۔ (تاکہ جڑیں اچھی طرح سیراب ہو جائیں اور ان تک پانی پہنچ جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1203]» اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1] و رقم اثر (1191)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1196 سے 1198) ان تمام آثار و احادیث سے پتہ چلا کہ عورت کو غسلِ جنابت اور حیض کے غسل میں چوٹیاں کھولنے کی ضرورت نہیں، ہاں پانی جڑوں تک اچھی طرح داخل کریں تاکہ جڑیں سوکھی نہ رہ جائیں۔ واللہ علم۔
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن جعفر بن الحارث، عن منصور، عن إبراهيم، قال: "تتناول الحائض الشيء من المسجد، ولا تدخله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "تَتَنَاوَلُ الْحَائِضُ الشَّيْءَ مِنْ الْمَسْجِدِ، وَلَا تَدْخُلُهُ".
امام ابراہیم رحمہ اللہ نے فرمایا: حائضہ عورت مسجد سے کوئی چیز اٹھا سکتی ہے، داخل نہیں ہو گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1205]» جعفر بن حارث کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2]
(حديث مقطوع) اخبرنا مسلم، حدثنا هشام، عن قتادة، قال: "الجنب ياخذ من المسجد ولا يضع فيه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: "الْجُنُبُ يَأْخُذُ مِنْ الْمَسْجِدِ وَلَا يَضَعُ فِيهِ".
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: جنبی مسجد سے (کوئی چیز) لے سکتا ہے، رکھ نہیں سکتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1206]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 360/2]، اس میں مسلم: ابراہیم کے بیٹے ہیں اور ہشام: ابن ابی عبداللہ ہیں۔
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء، في الحائض "تناول من المسجد الشيء، قال: نعم، إلا المصحف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، فِي الْحَائِضِ "تَنَاوَلُ مِنْ الْمَسْجِدِ الشَّيْءَ، قَالَ: نَعَمْ، إِلَّا الْمُصْحَفَ".
عطاء رحمہ اللہ سے حائضہ کے مسجد میں سے کچھ لینے کے بارے میں مروی ہے، انہوں نے کہا: اٹھا سکتی ہے سوائے مصحف کے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1207]» اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 60/2] و اثر رقم (794)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1198 سے 1202) حائضہ اور جنبی کے مسجد میں داخل ہونے یا کوئی چیز وہاں سے اٹھانے یا رکھنے کے بارے میں علماء کرام کی مختلف آراء ہیں، صحیح یہ ہے کہ حائضہ ہاتھ داخل کر کے کوئی چیز اٹھا سکتی یا رکھ سکتی ہے، اور حالتِ جنابت میں ضرورت کے وقت آدمی مسجد سے گذر سکتا ہے، بیٹھنا یا کھڑا رہنا مناسب نہیں، اگلے باب میں اس کی تفصیل آرہی ہے۔ دیکھئے: [المحلى 184/2] ۔