سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لایا کرتے تھے، پس میں اپنے گھر کا ایک لوٹا لیتی جو ایک مد اور ثلث مد یا ربع مد پانی کا ہوتا اور پانی ڈالتی، آپ تین تین بار اعضائے وضو کو دھوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 717]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 390]، [بيهقي 237]، [أبوداؤد 126]، [ترمذي 33] و [أحمد 358/6]۔ نیز دیکھئے: [فتح الباري 286/1] و [نيل الأوطار 179/1]
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بسم اللہ نہ کہے اس کا وضو نہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 718]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 397]، [مسند أبى يعلی 1060، 1221]، [دارقطني 71/1] و [ابن أبى شيبه 3/1]
وضاحت: (تشریح احادیث 712 سے 714) اس حدیث کے پیشِ نظر امام احمد رحمہ اللہ نے وضو سے پہلے بسم اللہ کہنا واجب قرار دیا ہے۔ اور ائمہ ثلاثہ (رحمہم اللہ) نے مسنون کہا ہے۔ اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ نے فرمایا: جس نے عمداً بسم اللہ نہ کہا اس کا وضو نہیں ہوا۔
سیدنا اوس بن ابی اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے دیکھا، آپ نے دونوں پہنچوں پر تین بار پانی ڈالا۔ میں نے عرض کیا: «استوكف ثلاثا» سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے کہا: اپنے ہاتھوں کو تین بار دھویا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 719]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 83]، [الطيالسي 168]، [أحمد 8/4، 9]
وضاحت: (تشریح حدیث 714) اس حدیث سے وضو میں تین تین بار ہاتھ کا دھونا ثابت ہوا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
(حديث مرفوع) اخبرنا نصر بن علي الجهمي، حدثنا عبد الاعلى، عن معمر، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن حمران بن ابان مولى عثمان بن عفان"ان عثمان توضا، فمضمض، واستنشق، وغسل وجهه ثلاثا، ويديه ثلاثا، ومسح براسه، وغسل رجليه ثلاثا، ثم قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا كما توضات، ثم قال:"من توضا وضوئي هذا، ثم صلى ركعتين لا يحدث فيهما نفسه، غفر له ما تقدم من ذنبه".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهَمِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ"أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ، فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَيَدَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ كَمَا تَوَضَّأْتُ، ثُمَّ قَالَ:"مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
حمران مولی عثمان بن عفان سے مروی ہے کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کیا تو کلی کی، ناک صاف کی، اور اپنے چہرے کو تین بار دھویا، اور اپنے دونوں ہاتھ (کہنیوں تک) تین بار دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے پیر (ٹخنے تک) تین بار دھوئے، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹھیک اسی طرح وضو کرتے دیکھا جس طرح میں نے وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعت پڑھیں جن میں کچھ اور نہیں سوچا، تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیئے گئے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 720]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 159، 160]، [مسلم 226]، [أبوداؤد 100]، [ترمذي 48]، [نسائي 97]، [ابن ماجه 405]
وضاحت: (تشریح حدیث 715) اس حدیث سے اعضائے وضو تین تین بار دھونا ثابت ہوا اور مسح صرف ایک بار، اور یہ وضوئے کامل ہے، جو شخص ایسا وضو کرنے کے بعد دل لگا کر دو رکعت پڑھے اس کی یہ فضیلت ہے کہ اس کے تمام پچھلے صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ یہ دو رکعت تحیۃ الوضو ہیں، اس سے تحیۃ الوضو کی اہمیت و فضیلت بھی ثابت ہوئی، اور اسی کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی آہٹ جنّت میں اپنے سے آگے محسوس کی۔
عمرو بن یحییٰ مازنی اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جو عمرو کے دادا ہیں) نے پانی کا لوٹا منگوایا، پہلے پانی اپنے ہاتھوں پر ڈالا اور تین مرتبہ ہاتھ دھوئے (بخاری میں دو مرتبہ)، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنیوں تک اپنے ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح وضو کرتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 721]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 185]، [مسلم 235]، [صحيح ابن حبان 1077، 1083]، [مسند الحميدي 421]
وضاحت: (تشریح احادیث 716 سے 718) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ وضو کرتے وقت کچھ اعضاء تین بار کچھ اعضاء دو بار دھوئے تب بھی وضو صحیح ہوگا، اور اس میں کوئی حرج نہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کیا میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ نہ بتاؤں؟ اس کے بعد انہوں نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا، راوی نے کہا یا فرمایا: کہ وضو ایک ایک بار ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 723]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 157]، [أبوداؤد 138]، [نسائي 80]، [ابن ماجه 411]، [ابن حبان 1095]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعضائے وضوء کو ایک ایک بار دھویا، اور کلی و استنشاق ایک چلو سے کئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 724]» دیکھئے: تخریج سابق و [ابن حبان 1076]، [حاكم 150/1]، [البيهقي 50/1] و [ابن الجارود 69]
وضاحت: (تشریح احادیث 718 سے 720) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا جائے تب بھی وضو ہو جاتا ہے۔ اور استنشاق سے مراد ناک میں پانی چڑھانا اور ناک کو جھاڑنا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا بن عدي، حدثنا عبيد الله بن عمرو، عن ابن عقيل، عن سعيد بن المسيب، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه سمعه يقول: "الا ادلكم على ما يكفر الله به الخطايا، ويزيد به في الحسنات؟"، قالوا: بلى، قال:"إسباغ الوضوء على المكروهات، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة"..(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: "أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا، وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ؟"، قَالُوا: بَلَى، قَالَ:"إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكْرُوهَاتِ، وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ"..
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کیا نہ بتاؤں میں تم کو ایسی چیز جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو ختم کر دیتا ہے اور نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تکلیف کے وقت (سردی وغیرہ میں) اچھی طرح وضو کرنا، اور بہت چلنا مسجدوں کی طرف، اور ایک نماز سے دوسری نماز کا انتظار کرنا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن والحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 725]» اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 427]، [مسند أبى يعلی 1355]، [صحيح ابن حبان 402]
وضاحت: (تشریح حدیث 720) یعنی یہ تینوں چیزیں گناہوں کا کفارہ اور حسنات میں اضافہ کا باعث ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن والحديث صحيح