(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا هشيم، حدثنا مغيرة، عن إبراهيم، ويونس، عن الحسن، وعبد الملك، عن عطاء، قال محمد، وحدثني يحيى بن سعيد القطان، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد، في الحائض "إذا طهرت من الدم لا يقربها زوجها حتى تغتسل".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، وَيُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ مُحَمَّدٌ، وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، فِي الْحَائِضِ "إِذَا طَهُرَتْ مِنْ الدَّمِ لَا يَقْرَبُهَا زَوْجُهَا حَتَّى تَغْتَسِلَ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: حائضہ عورت جب پاک ہو جائے (یعنی حیض کا خون رک جائے) تو جب تک غسل نہ کرے، اس کا شوہر اس کے قریب نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1117]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1]
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد، مثله سواء.(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَن مُجَاهِدٍ، مِثْلَهُ سَوَاءً.
دوسری سند سے بھی مجاہد رحمہ اللہ سے ایسے ہی مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1118]» یہ سند صحیح ہے کما سبق۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (1118)۔
(حديث مقطوع) حدثنا محمد بن يوسف، قال: سئل سفيان: "ايجامع الرجل امراته إذا انقطع عنها الدم قبل ان تغتسل؟، فقال: لا، فقيل: ارايت إن تركت الغسل يومين او اياما؟، قال: تستتاب".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: سُئِلَ سُفْيَانُ: "أَيُجَامِعُ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِذَا انْقَطَعَ عَنْهَا الدَّمُ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، فَقَالَ: لَا، فَقِيلَ: أَرَأَيْتَ إِنْ تَرَكَتْ الْغُسْلَ يَوْمَيْنِ أَوْ أَيَّامًا؟، قَالَ: تُسْتَتَابُ".
سفیان رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ حائضہ عورت کا خون رک جائے تو غسل سے پہلے شوہر اس سے جماع کر سکتا ہے؟ فرمایا: نہیں، دریافت کیا گیا: اگر ایک یا دو دن تک وہ غسل نہ کرے تو؟ فرمایا: توبہ کرائی جائے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1119]» اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔ توبہ شاید اس لئے کرائی جائے گی کہ اس نے بلا جواز دو دن تک غسل کر کے نماز نہیں پڑھی۔ واللہ اعلم۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عمن حدثه، عن مجاهد "ولا تقربوهن حتى يطهرن سورة البقرة آية 222، قال: حتى ينقطع الدم، فإذا تطهرن سورة البقرة آية 222، قال: إذا اغتسلن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ "وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: حَتَّى يَنْقَطِعَ الدَّمُ، فَإِذَا تَطَهَّرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: إِذَا اغْتَسَلْنَ".
مجاہد رحمہ اللہ نے آیت «﴿وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾»[بقرة: 222/2] کے بارے میں کہا: «يَطْهُرْنَ» یعنی جب خون رک جائے اور «فَإِذَا تَطَهَّرْنَ» سے مراد ہے جب وہ غسل کر لیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1120]» اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ تفصیل آگے آرہی ہے۔
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد "حتى يطهرن سورة البقرة آية 222، قال: إذا انقطع الدم، فإذا تطهرن سورة البقرة آية 222، قال: اغتسلن".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ "حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: إِذَا انْقَطَعَ الدَّمُ، فَإِذَا تَطَهَّرْنَ سورة البقرة آية 222، قَالَ: اغْتَسَلْنَ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے «﴿حَتَّى يَطْهُرْنَ﴾» سے مراد ہے جب خون کا آنا منقطع ہو جائے، اور «﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾» فرمایا: یعنی جب غسل کر لیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1121]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 385/2]، [مصنف عبدالرزاق 1272] و [الدر المنثور 260/2]
(حديث مقطوع) اخبرنا عبيد الله، حدثنا عثمان بن الاسود، قال: سالت مجاهدا، عن امراة رات الطهر: ايحل لزوجها ان ياتيها قبل ان تغتسل؟، قال: "لا حتى تحل لها الصلاة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ مُجَاهِدًا، عَنْ امْرَأَةٍ رَأَتْ الطُّهْرَ: أَيَحِلُّ لِزَوْجِهَا أَنْ يَأْتِيَهَا قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ؟، قَالَ: "لَا حَتَّى تَحِلَّ لَهَا الصَّلَاةُ".
عثمان بن الاسود نے کہا: میں نے مجاہد رحمہ اللہ سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جس کو حیض آیا: کیا غسل کرنے سے پہلے اس کے شوہر کے لئے جائز ہے کہ اس سے جماع کرے؟ فرمایا: نہیں، جب تک کہ نماز جائز نہیں (جماع بھی جائز نہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1122]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 96/1]
(حديث مقطوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن هشام، عن الحسن في الرجل يطا امراته وقد رات الطهر قبل ان تغتسل، قال: "هي حائض ما لم تغتسل، وعليه الكفارة، وله ان يراجعها ما لم تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ الْحَسَنِ فِي الرَّجُلِ يَطَأُ امْرَأَتَهُ وَقَدْ رَأَتْ الطُّهْرَ قَبْلَ أَنْ تَغْتَسِلَ، قَالَ: "هِيَ حَائِضٌ مَا لَمْ تَغْتَسِلْ، وَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ، وَلَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا مَا لَمْ تَغْتَسِلْ".
امام حسن رحمہ اللہ سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے پاکی کے بعد غسل کرنے سے پہلے وطی کرے، فرمایا: جب تک غسل نہ کر لے وہ حائضہ کے حکم میں ہے، اور اس کے اوپر کفارہ ہے، اس کو چاہیے کہ غسل کے بارے میں پوچھ لے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1124]» اس قول کی سند صحیح ہے، اور (1118) میں گذر چکی ہے۔
ابوالخیر مرثد الیزنی نے کہا: میں نے سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: قسم الله کی میں اپنی بیوی سے جس دن وہ پاک ہوتی ہے جماع نہیں کرتا حتی کہ ایک اور دن گزر جائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1126]» اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ کا فعل ہے حدیث نہیں۔