سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 953
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) وقال يحيى بن ابي كثير: "بخمسة واربعين يوما".(حديث مقطوع) وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ: "بِخَمْسَةٍ وَأَرْبَعِينَ يَوْمًا".
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: پینتالیس دن کی مدت ہو گی۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 957]»
اس قول کی سند حسبِ سابق ہے، اور اثر تم (1213) پر آرہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 954
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يزيد بن هارون، عن هشام الدستوائي، عن حماد، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه كان يقول في المستحاضة: "تغتسل عند كل صلاة وتصلي".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مستحاضہ کے بارے میں فرماتے تھے کہ وہ ہر نماز کے لئے غسل کرے گی، پھر نماز پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «أسانيدها صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 958]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ ابن ابی شیبہ نے [ابن أبى شيبه 127/1] میں بسند منقطع اس کو ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أسانيدها صحيح
حدیث نمبر: 955
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) وقال حماد: "لو ان مستحاضة جهلت فتركت الصلاة اشهرا، فإنها تقضي تلك الصلوات، قيل له: وكيف تقضيها؟، قال: تقضيها في يوم واحد إن استطاعت"، قيل لعبد الله: تقول به؟، قال: إي والله.(حديث مرفوع) وَقَالَ حَمَّادٌ: "لَوْ أَنَّ مُسْتَحَاضَةً جَهِلَتْ فَتَرَكَتْ الصَّلَاةَ أَشْهُرًا، فَإِنَّهَا تَقْضِي تِلْكَ الصَّلَوَاتِ، قِيلَ لَهُ: وَكَيْفَ تَقْضِيهَا؟، قَالَ: تَقْضِيهَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ إِنْ اسْتَطَاعَتْ"، قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: إِي وَاللَّهِ.
حماد نے کہا: مستحاضہ عورت جہل کی وجہ سے کئی مہینے نماز نہ پڑھے، تو وہ ان تمام نمازوں کی قضا کرے گی، عرض کیا گیا: کیسے قضاء کرے گی؟ کہا کہ طاقت ہو تو ایک ہی دن میں ساری نمازیں قضا کی ادا کر لے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے کہا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: «أي والله» (ہاں والله میں بھی یہی کہتا ہوں)۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 960]»
اس قول کی سند حسبِ سابق صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 938 سے 955)
اس باب میں امام دارمی رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں جس کے حیض اور استحاضہ کے ایام خلط ملط ہو جائیں اس کے احکام اور مسائل احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوالِ ائمہ سے بیان کئے ہیں۔
931 سے 940 نمبر تک اس کا بیان ہے کہ مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے غسل کرے گی یا نہیں؟ اس مسئلہ میں صحیح یہ ہے کہ مشقت نہ ہو تو ہر نماز کے لئے غسل کر لے، ورنہ ظہر، عصر کے لئے ایک بار، اور مغرب و عشاء کے لئے ایک بار، اور فجر کے لئے ایک بار غسل کرے گی۔
دوسرا مسئلہ ایسی عورت کی عدت کا ہے، مستحاضہ عورت کو اگر طلاق ہو جائے تو اس کی عدت تین حیض ہے، اور اس کا خون رکتا نہ ہو تو عدت کتنی گزارے گی؟ اس بارے میں صحیح یہ ہے کہ ایسی عورت تین مہینے عدت گذارے گی، اور اگر مطلقہ عورت کا حیض رک گیا ہے تو وہ ایک سال کی مدت گذارے گی، نو مہینے استبراء کے اور تین مہینے عدت کے۔
واللہ اعلم۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: [فقه السنة: 331/2] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
97. باب في الْحُبْلَى إِذَا رَأَتِ الدَّمَ:
97. حاملہ عورت کا بیان جس کو خون آ جائے
حدیث نمبر: 956
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك بن انس، قال: سالت الزهري عن الحامل ترى الدم، فقال: "تدع الصلاة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنْ الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ، فَقَالَ: "تَدَعُ الصَّلَاةَ".
امام مالک بن انس رحمہ اللہ نے کہا کہ میں نے امام زہری رحمہ اللہ سے حاملہ عورت کے بارے میں پوچھا جس کو خون آ جائے، تو انہوں نے کہا: نماز ترک کر دے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 961]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الموطا فى الطهارة 103] و [مصنف عبدالرزاق 1209] و [الاستذكار 198/3]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 957
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، قال: سالت , مجاهدا عن امراتي رات دما، وانا اراها حاملا، قال: "ذلك غيض الارحام الله يعلم ما تحمل كل انثى وما تغيض الارحام وما تزداد سورة الرعد آية 8، فما غاضت من شيء رات مثله في الحمل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ , مُجَاهِدًا عَنْ امْرَأَتِي رَأَتْ دَمًا، وَأَنَا أُرَاهَا حَامِلًا، قَالَ: "ذَلِكَ غَيْضُ الْأَرْحَامِ اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ سورة الرعد آية 8، فَمَا غَاضَتْ مِنْ شَيْءٍ رَأَتْ مِثْلَهُ فِي الْحَمْلِ".
عثمان بن الاسود نے کہا: میں نے مجاہد سے اپنی بیوی کے بارے میں دریافت کیا جس کو خون آ گیا، میرا خیال تھا کہ وہ حامل ہے، انہوں نے کہا: یہ غیض الارحام کے قبیل سے ہے (اللہ تعالیٰ جانتا ہے مادہ اپنے شکم میں جو کچھ بھی رکھتی ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی۔۔۔) [الرعد 8/13]
پس جو چیز کم ہوتی ہے اسی کے مثل حمل میں زیادہ ہو جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 962]»
اس روایت کی سند صحیح ہے دیکھئے: [تفسير الطبري 110/13]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 958
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم الاحول، عن عكرمة في هذه الآية: الله يعلم ما تحمل كل انثى وما تغيض الارحام وما تزداد وكل شيء عنده بمقدار سورة الرعد آية 8، قال: "ذلك الحيض على الحبل، لا تحيض يوما في الحبل إلا زادته طاهرا في حبلها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِكْرِمَةَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ كُلُّ أُنْثَى وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ وَمَا تَزْدَادُ وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِمِقْدَارٍ سورة الرعد آية 8، قَالَ: "ذَلِكَ الْحَيْضُ عَلَى الْحَبَلِ، لَا تَحِيضُ يَوْمًا فِي الْحَبَلِ إِلَّا زَادَتْهُ طَاهِرًا فِي حَبَلِهَا".
عاصم الاحول نے عکرمہ سے روایت کیا کہ آیت (مادہ اپنے شکم میں کیا رکھتی ہے الله تعالیٰ اس کو بخوبی جانتا ہے اور پیٹ کا گھٹنا بڑھنا بھی، ہر چیز اس کے پاس اندازے سے ہے) [الرعد 8/13]
عکرمہ نے کہا: یہ حمل کا حیض ہے، حالت حمل میں ایک دن حیض آئے تو عورت اپنے حمل میں اس کی پاکی کا اضافہ کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 963]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13]، اور دیکھئے: اثر رقم (960)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 959
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، قال: امر لا يختلف فيه عندنا، عن عائشة رضي الله عنها "المراة الحبلى إذا رات الدم انها لا تصلي حتى تطهر".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَمْرٌ لَا يُخْتَلَفُ فِيهِ عِنْدَنَا، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا "الْمَرْأَةُ الْحُبْلَى إِذَا رَأَتْ الدَّمَ أَنَّهَا لَا تُصَلِّي حَتَّى تَطْهُرَ".
یحییٰ بن سعید نے کہا: ایک مسئلہ میں ہمارے نزدیک کوئی اختلاف نہیں، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حاملہ عورت کو اگر خون آ جائے تو وہ نماز نہیں پڑھے گی، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے (یعنی خون رک جائے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه وربما كان معضلا، [مكتبه الشامله نمبر: 964]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، اعضال بھی ہوسکتا ہے۔ کہیں اور نہیں مل سکی، لیکن آگے (964) میں آرہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه وربما كان معضلا
حدیث نمبر: 960
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، عن عكرمة: وما تغيض الارحام سورة الرعد آية 8، قال: "هو الحيض على الحبل وما تزداد سورة الرعد آية 8، قال: فلها بكل يوم حاضت في حملها يوما تزداد في طهرها حتى تستكمل تسعة اشهر طاهرا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ: وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ سورة الرعد آية 8، قَالَ: "هُوَ الْحَيْضُ عَلَى الْحَبَلِ وَمَا تَزْدَادُ سورة الرعد آية 8، قَالَ: فَلَهَا بِكُلِّ يَوْمٍ حَاضَتْ فِي حَمْلِهَا يَوْمًا تَزْدَادُ فِي طُهْرِهَا حَتَّى تَسْتَكْمِلَ تِسْعَةَ أَشْهُرٍ طَاهِرًا".
عاصم (الاحول) نے عکرمہ سے روایت کیا کہ «وما تغيض الأرحام» سے مراد حاملہ عورت کا حیض ہے، اور «وما تزداد» کے بارے میں عکرمہ نے کہا: کہ ایسی عورت کے لئے ہر دن کے بدلے جب کے اسے حیض آتا رہے اس کے طہر میں اضافہ ہو گا، یہاں تک کہ نو مہینے پورے ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 965]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ عاصم: ابن سلیمان ہیں۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 111/13]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 961
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن مجاهد: وما تغيض الارحام سورة الرعد آية 8، قال: "إذا حاضت المراة وهي حامل، قال: يكون ذلك نقصانا من الولد، فإذا زادت على تسعة اشهر، كان تماما لما نقص من ولدها".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ: وَمَا تَغِيضُ الأَرْحَامُ سورة الرعد آية 8، قَالَ: "إِذَا حَاضَتْ الْمَرْأَةُ وَهِيَ حَامِلٌ، قَالَ: يَكُونُ ذَلِكَ نُقْصَانًا مِنْ الْوَلَدِ، فَإِذَا زَادَتْ عَلَى تِسْعَةِ أَشْهُرٍ، كَانَ تَمَامًا لِمَا نَقَصَ مِنْ وَلَدِهَا".
ابوبشر سے مروی ہے مجاہد نے «وما تغيض الأرحام» کے بارے میں کہا: جب حاملہ عورت کو حیض آ جائے تو یہ بچے میں نقص ہے، اور جب نو مہینے سے زیادہ ہو جائے تو جو کمی ہوئی تھی وہ اس بچے کی پورتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 966]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 109/13، 110] «وكما مر آنفا» ۔ نيز ابوبشر کا نام جعفر بن ابی وحشیہ ہے، اور ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل ہے، ابوعوانہ: وضاح بن عبداللہ ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 962
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا حجاج، حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن بكر بن عبد الله المزني، انه قال: "امراتي تحيض وهي حبلى".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: "امْرَأَتِي تَحِيضُ وَهِيَ حُبْلَى".
بکر بن عبدالله المزنی نے کہا: میری عورت کو حمل کی حالت میں حیض آتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 967]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں۔ اس کو امام دارمی رحمہ اللہ کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    25    26    27    28    29    30    31    32    33    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.