سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 923
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو زيد سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن مغيرة، قال: كان إبراهيم، يقول: "إذا طهرت عند العصر، صلت الظهر والعصر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ، يَقُولُ: "إِذَا طَهُرَتْ عِنْدَ الْعَصْرِ، صَلَّتْ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ".
مغیرہ سے مروی ہے امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ فرماتے تھے: عصر کے وقت عورت اگر پاک ہو تو ظہر و عصر پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 927]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 336/2، 337]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 924
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو زيد، قال: قال شعبة: سالت حمادا، قال: "إذا طهرت في وقت صلاة صلت".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو زَيْدٍ، قَالَ: قَالَ شُعْبَةُ: سَأَلْتُ حَمَّادًا، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ صَلَّتْ".
شعبہ نے کہا: میں نے حماد (بن ابی سلیمان) سے پوچھا: جب عورت نماز کے وقت میں پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 928]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور کہیں یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 925
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا حجاج، حدثنا حماد، عن يونس، وحميد، عن الحسن، عن انس رضي الله عنه، قال: "إذا طهرت في وقت صلاة، صلت تلك الصلاة، ولا تصلي غيرها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِذَا طَهُرَتْ فِي وَقْتِ صَلَاةٍ، صَلَّتْ تِلْكَ الصَّلَاةَ، وَلَا تُصَلِّي غَيْرَهَا".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب عورت کسی نماز کے وقت میں پاک ہو تو وہ نماز پڑھے، اور دوسری نماز نہیں پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 929]»
اس کی سند صحیح ہے۔ حجاج: ابن منہال ہیں۔ کہیں اور یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 926
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) قال ابو محمد: قرات على زيد بن يحيى، عن مالك، قال: سالته عن المراة تطهر بعد العصر، قال: "تصلي الظهر والعصر"، قلت: فإن كان طهرها قريبا من مغيب الشمس، قال:"تصلي العصر ولا تصلي الظهر، ولو انها لم تطهر حتى تغيب الشمس، لم يكن عليها شيء"، سئل عبد الله تاخذ به؟، قال: لا.(حديث مقطوع) قَالَ أَبُو مُحَمَّد: قَرَأْتُ عَلَى زَيْدِ بْنِ يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: سَأَلْتُهُ عَنْ الْمَرْأَةِ تَطْهُرُ بَعْدَ الْعَصْرِ، قَالَ: "تُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ"، قُلْتُ: فَإِنْ كَانَ طُهْرُهَا قَرِيبًا مِنْ مَغِيبِ الشَّمْسِ، قَالَ:"تُصَلِّي الْعَصْرَ وَلَا تُصَلِّي الظُّهْرَ، وَلَوْ أَنَّهَا لَمْ تَطْهُرْ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا شَيْءٌ"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَأْخُذُ بِهِ؟، قَالَ: لَا.
امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں نے زید بن یحییٰ کے پاس امام مالک رحمہ اللہ سے یہ قول پڑھا کہ جو عورت عصر کے بعد پاک ہو تو؟ انہوں نے کہا: ظہر و عصر (دونوں) پڑھے گی۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اگر طہر کا وقت غروب آفتاب سے کچھ پہلے ہو تو صرف عصر پڑھے گی ظہر نہیں، اور اگر وہ غروب شمس کے بعد پاک ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں، امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: کیا آپ کا بھی یہی قول ہے؟ کہا: نہیں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 930]»
اس قول کی سند صحیح ہے، کہیں اور یہ روایت نہیں ملی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
96. باب إِذَا اخْتَلَطَتْ عَلَى الْمَرْأَةِ أَيَّامُ حَيْضِهَا في أَيَّامِ اسْتِحَاضَتِهَا:
96. عورت کے حیض اور استحاضہ کے ایام گڈمڈ ہو جائیں تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 927
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن اشعث بن ابي الشعثاء المحاربي، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: كتبت إليه امراة: إني قد استحضت منذ كذا وكذا، فبلغني ان عليا رضي الله عنه، قال: "تغتسل عند كل صلاة"، قال ابن عباس:"ما نجد لها غير ما قال علي".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ الْمُحَارِبِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَتَبَتْ إِلَيْهِ امْرَأَةٌ: إِنِّي قَدْ اسْتُحِضْتُ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَبَلَغَنِي أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:"مَا نَجِدُ لَهَا غَيْرَ مَا قَالَ عَلِيٌّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، ان کے پاس ایک عورت نے لکھا کہ میں اتنے اتنے دن سے استحاضہ میں مبتلا ہوں اور مجھے یہ خبر لگی ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ ایسی عورت ہر نماز کے وقت غسل کرے گی؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فر مایا: قول علی کے علاوہ ہم تمہارے لئے کوئی رخصت نہیں پاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 931]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق، 1173، 1178] و [شرح معاني الآثار 199/1 -101]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 928
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو سلمة، او عكرمة، قال: كانت زينب تعتكف مع النبي صلى الله عليه وسلم وهي تريق الدم، فامرها ان "تغتسل عند كل صلاة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَوْ عِكْرِمَةُ، قَالَ: كَانَتْ زَيْنَبُ تَعْتَكِفُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ تُرِيقُ الدَّمَ، فَأَمَرَهَا أَنْ "تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا: ابوسلمہ یا عکرمہ نے مجھ سے بیان کیا کہ ام المومنین سیدہ زینب رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کرتی تھیں، اور ان کو (استحاضہ کا) خون جاری رہتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ہر نماز کے لئے غسل کریں۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 932]»
اس روایت کی سند منقطع ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 117] و [بيهقي 351/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 929
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، عن يحيى بن ابي كثير، ان عليا، وابن مسعود رضي الله عنهما كانا، يقولان: "المستحاضة تغتسل عند كل صلاة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، أَنَّ عَلِيًّا، وَابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا كَانَا، يَقُولَانِ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
یحییٰ بن ابی کثیر سے مروی ہے کہ سیدنا علی اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ مستحاضہ ہر نماز کے وقت غسل کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 933]»
اس روایت کی سند بھی منقطع ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، دیگر طرق بھی ضعیف ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 930
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا الاوزاعي، قال: سمعت عطاء بن ابي رباح، يقول: "تغتسل بين كل صلاتين غسلا واحدا، وتغتسل للفجر غسلا واحدا"، قال الاوزاعي: وكان الزهري، ومكحول، يقولان:"تغتسل عند كل صلاة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ، يَقُولُ: "تَغْتَسِلُ بَيْنَ كُلِّ صَلَاتَيْنِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلُ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا"، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: وَكَانَ الزُّهْرِيُّ، وَمَكْحُولٌ، يَقُولَانِ:"تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: میں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا کہ (مستحاضہ) ہر دو نمازوں کے لئے ایک غسل اور فجر کے لئے الگ غسل کرے گی۔ امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: زہری و مکحول رحمہما اللہ کہتے تھے کہ ہر نماز کے لئے غسل کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 934]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: آثار رقم (827، 829، 916) و [مصنف عبدالرزاق 1171]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 931
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، ووهب بن جرير، عن هشام صاحب الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، ان ام حبيبة، قال وهب: ام حبيبة بنت جحش كانت تهراق الدم، وإنها سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن ذاك، فامرها "ان تغتسل عند كل صلاة وتصلي".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَ وَهْبٌ: أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ، وَإِنَّهَا سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَاكَ، فَأَمَرَهَا "أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّيَ".
ابوسلمہ سے مروی ہے ام حبیبہ نے کہا: وہب نے ذکر کیا کہ ام حبیبہ بنت جحش کو خون آتا رہتا تھا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا، تو آپ نے حکم فرمایا: ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 935]»
اس روایت کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 293] و [بيهقي 351/1]

وضاحت:
(تشریح احادیث 914 سے 931)
امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس روایت کے تحت لکھا ہے: اگر طاقت ہو تو ہر نماز کے لئے غسل کرے گی، اور اگر مشقت کی وجہ سے پریشان ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے گی۔
ان مختلف روایات کا یہی حل ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
حدیث نمبر: 932
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، حدثنا شعبة، حدثنا ابو بشر، قال: سمعت سعيد بن جبير، يقول: كتبت امراة إلى ابن عباس، وابن الزبير رضي الله عنهما: إني استحاض فلا اطهر، وإني اذكركما الله إلا افتيتماني، وإني سالت عن ذلك، فقالوا: كان علي، يقول: "تغتسل لكل صلاة"، فقرات، وكتبت الجواب بيدي ما اجد لها إلا ما قال علي، فقيل: إن الكوفة ارض باردة، فقال:"لو شاء الله لابتلاها باشد من ذلك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، يَقُولُ: كَتَبَتْ امْرَأَةٌ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا: إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، وَإِنِّي أُذَكِّرُكُمَا اللَّهَ إِلَّا أَفْتَيْتُمَانِي، وَإِنِّي سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: كَانَ عَلِيٌّ، يَقُولُ: "تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ"، فَقَرَأْتُ، وَكَتَبْتُ الْجَوَابَ بِيَدِي مَا أَجِدُ لَهَا إِلَّا مَا قَالَ عَلِيٌّ، فَقِيلَ: إِنَّ الْكُوفَةَ أَرْضٌ بَارِدَةٌ، فَقَالَ:"لَوْ شَاءَ اللَّهُ لَابْتَلَاهَا بِأَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ".
ابوبشر (جعفر بن ابي وحشيہ) نے کہا: میں نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ کو کہتے سنا: ایک عورت نے سیدنا ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے پاس لکھا کہ میں مستحاضہ ہوں، پاک نہیں ہوتی ہوں، اور میں تم دونوں کو اللہ کی یاد دلا کر درخواست کرتی ہوں کہ مجھے فتویٰ دیجئے، میں نے اس بارے میں پوچھا تو لوگوں نے مجھے یہ بتایا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ایسی عورت ہر نماز کے لیے غسل کرے گی۔ ابوبشر نے کہا: میں نے یہ خط پڑھ کر سنایا اور اپنے ہاتھ سے جواب لکھا کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے قول کے علاوہ کچھ نہیں پاتا ہوں (یعنی انہوں نے جو کہا وہ صحیح ہے)۔ عرض کیا گیا کہ کوفہ ٹھنڈا مقام ہے، فرمایا: اگر اللہ چاہتا تو اس سے بڑی مصیبت میں انہیں مبتلا کر دیتا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 936]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1173، 1179]، [شرح معاني الآثار 100/1]، [سنن البيهقي 335/1] و [المحلی لابن حزم 214/3]

وضاحت:
(تشریح حدیث 931)
عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ سردی میں ہر نماز کے لئے غسل کرنا بہت تکلیف دہ ہوگا، فرمایا: یہ تو کچھ نہیں، اللہ چاہے تو اس سے بڑی مصیبت میں مبتلا کر دے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.