(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، ووهب بن جرير، عن هشام صاحب الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، ان ام حبيبة، قال وهب: ام حبيبة بنت جحش كانت تهراق الدم، وإنها سالت النبي صلى الله عليه وسلم عن ذاك، فامرها "ان تغتسل عند كل صلاة وتصلي".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ هِشَامٍ صَاحِبِ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَ وَهْبٌ: أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ، وَإِنَّهَا سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَاكَ، فَأَمَرَهَا "أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّيَ".
ابوسلمہ سے مروی ہے ام حبیبہ نے کہا: وہب نے ذکر کیا کہ ام حبیبہ بنت جحش کو خون آتا رہتا تھا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا، تو آپ نے حکم فرمایا: ”ہر نماز کے وقت غسل کر کے نماز پڑھیں۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 914 سے 931) امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس روایت کے تحت لکھا ہے: اگر طاقت ہو تو ہر نماز کے لئے غسل کرے گی، اور اگر مشقت کی وجہ سے پریشان ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے گی۔ ان مختلف روایات کا یہی حل ہے۔ والله اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 935]» اس روایت کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 293] و [بيهقي 351/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه