(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن احمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، قال: قال لي طاوس: "اذهب بنا نجالس الناس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي طَاوُسٌ: "اذْهَبْ بِنَا نُجَالِسْ النَّاسَ".
عمرو بن مسلم سے مروی ہے کہ امام طاؤوس رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: ہمیں لے چلو لوگوں کے پاس بیٹھیں گے (یعنی مذاکرہ حدیث کے لئے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 623]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دوسری جگہ نہیں مل سکی۔
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا يعقوب بن عبد الله القمي، حدثنا جعفر بن ابي المغيرة، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: "تذاكروا هذا الحديث لا ينفلت منكم، فإنه ليس مثل القرآن مجموع محفوظ، وإنكم إن لم تذاكروا هذا الحديث ينفلت منكم، ولا يقولن احدكم حدثت امس فلا احدث اليوم، بل حدث امس، ولتحدث اليوم، ولتحدث غدا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ لَا يَنْفَلِتْ مِنْكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَ الْقُرْآنِ مَجْمُوعٌ مَحْفُوظٌ، وَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ يَنْفَلِتْ مِنْكُمْ، وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ حَدَّثْتُ أَمْسِ فَلَا أُحَدِّثُ الْيَوْمَ، بَلْ حَدِّثْ أَمْسِ، وَلْتُحَدِّثْ الْيَوْمَ، وَلْتُحَدِّثْ غَدًا".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حدیث دہرا لیا کرو تاکہ تم بھول نہ جاؤ، کیونکہ حدیث قرآن کی طرح مجموع و محفوظ نہیں ہے، اگر تم اس کا مذاکرہ نہیں کرو گے تو بھول جاؤ گے۔ نیز تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے کل تو حدیث بیان کی ہے لہٰذا آج بیان نہیں کروں، بلکہ گزشتہ كل حدیث بیان کی ہو تو آج بھی بیان کرو اور آنے والے کل بھی بیان کرو۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 624]» اس سند کے رواة ثقات ہیں، صرف جعفر بن ابی المغیرۃ کے بارے میں ابن مندہ نے کہا ہے کہ وہ سعید بن جبیر سے روایت کرنے میں قوی نہیں۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 729]
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مالك بن إسماعيل، حدثنا مندل بن علي، حدثني جعفر بن ابي المغيرة، حدثني سعيد بن جبير، قال: قال ابن عباس رضي الله عنه: "ردوا الحديث واستذكروه، فإنه إن لم تذكروه، ذهب، ولا يقولن رجل لحديث قد حدثه قد حدثته مرة، فإنه من كان سمعه يزداد به علما، ويسمع من لم يسمع".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "رُدُّوا الْحَدِيثَ وَاسْتَذْكِرُوهُ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ تَذْكُرُوهُ، ذَهَبَ، وَلَا يَقُولَنَّ رَجُلٌ لِحَدِيثٍ قَدْ حَدَّثَهُ قَدْ حَدَّثْتُهُ مَرَّةً، فَإِنَّهُ مَنْ كَانَ سَمِعَهُ يَزْدَادُ بِهِ عِلْمًا، وَيَسْمَعُ مَنْ لَمْ يَسْمَعْ".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے ہی مروی ہے، سیدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حدیث کو دہراؤ اور یاد کرو، اگر یاد نہ کرو گے تو بھول جاؤ گے، اور کوئی آدمی کسی حدیث کو بیان کرنے کے بعد یہ نہ کہے کہ میں نے ایک بار بیان کر دی، کیونکہ جس نے پہلے حدیث سنی اس کے علم میں اضافہ ہو گا اور جس نے نہیں سنی وہ اب سن لے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مندل بن علي، [مكتبه الشامله نمبر: 625]» مندل بن علی کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ مذکورہ بالا تخریج ملاحظہ فرمائیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف مندل بن علي
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا ابو عوانة، عن يزيد بن ابي زياد، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، قال: "تذاكروا، فإن إحياء الحديث مذاكرته".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: "تَذَاكَرُوا، فَإِنَّ إِحْيَاءَ الْحَدِيثِ مُذَاكَرَتُهُ".
یزید بن ابی زیاد سے مروی ہے عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نے کہا: مذاکرہ کرو، حدیث کو زندہ رکھنے کا طریقہ اس کا دہرانا و مذاکرہ کرنا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 626]» اس قول کی سند بھی ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 727] نیز آنے والا اثر رقم (641)۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن قدامة، عن سفيان بن عيينة، عن زياد بن سعد، قال: "كان ابن شهاب يحدث الاعراب".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: "كَانَ ابْنُ شِهَابٍ يُحَدِّثُ الْأَعْرَابَ".
سفیان بن عیینہ سے مروی ہے زیاد بن سعد نے کہا: ابن شہاب الزہری دیہاتیوں کو بھی حدیث سنایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 628]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 1888]
وضاحت: (تشریح احادیث 620 سے 626) یہ بھی مذاکرۂ حدیث کا ایک طریقہ ہے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن سعيد، انبانا محمد بن فضيل، عن الاعمش، قال: "كان إسماعيل بن رجاء يجمع صبيان الكتاب يحدثهم يتحفظ بذاك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: "كَانَ إِسْمَاعِيل بْنُ رَجَاءٍ يَجْمَعُ صِبْيَانَ الْكُتَّابِ يُحَدِّثُهُمْ يَتَحَفَّظُ بِذَاكَ".
اعمش (سلیمان بن مہران) نے کہا: اسماعیل بن رجاء منشیوں کے بچوں کو جمع کر کے انہیں حدیث سنایا کرتے تھے، وہ اسی طرح یاد کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 629]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 712]، [الجامع لأخلاق الراوي 680]، [مصنف ابن أبى شيبه 6187، ومن طريقه أخرجه ابن عبدالبر فى جامع بيان العلم 729، 738] و [العلم لأبي خيثمه 73]
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي عبد الله الشقري، عن إبراهيم، قال: "حدث حديثك من يشتهيه، ومن لا يشتهيه، فإنه يصير عندك كانه إمام تقرؤه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الشَّقَرِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "حَدِّثْ حَدِيثَكَ مَنْ يَشْتَهِيهِ، وَمَنْ لَا يَشْتَهِيهِ، فَإِنَّهُ يَصِيرُ عِنْدَكَ كَأَنَّهُ إِمَامٌ تَقْرَؤُهُ".
ابوعبدالله الشقری سے مروی ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے فرمایا: اپنی حدیث ہر کسی کو سناؤ چاہے وہ اس کو سننے کی خواہش رکھے یا نہ رکھے، اس لئے کہ وہی تمہارے لئے اصل ہو جائیں گے گو کہ تم اصل کو دیکھ کر پڑھ رہے ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 630]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابوالنعمان کا نام محمد بن الفضل اور ابوعبدالله الشقری کا نام سلمہ بن تمام ہے۔ تخریج کے لئے دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6188]، [الجامع لأخلاق الراوي 1885، 1886]، [جامع بيان العلم وفضله 630]
عطاء (ابن ابی رباح) سے مروی ہے: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جب تم ہم سے کوئی حدیث سنو تو آپس میں اس کا مذاکرہ کر لیا کرو۔
تخریج الحدیث: «حجاج بن أرطاة ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 631]» اس روایت میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف ہیں، ابومعمر کا نام اسماعیل بن ابراہیم بن معمر ہے اور عبدالسلام: ابن حرب ہیں۔ تخریج دیکھئے: [الجامع 469] و [المحدث الفاصل 728]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: حجاج بن أرطاة ضعيف