سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
51. باب مُذَاكَرَةِ الْعِلْمِ:
علمی گفتگو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 622
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْقُمِّيُّ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِي الْمُغِيرَةِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ لَا يَنْفَلِتْ مِنْكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ مِثْلَ الْقُرْآنِ مَجْمُوعٌ مَحْفُوظٌ، وَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ يَنْفَلِتْ مِنْكُمْ، وَلَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ حَدَّثْتُ أَمْسِ فَلَا أُحَدِّثُ الْيَوْمَ، بَلْ حَدِّثْ أَمْسِ، وَلْتُحَدِّثْ الْيَوْمَ، وَلْتُحَدِّثْ غَدًا".
سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: حدیث دہرا لیا کرو تاکہ تم بھول نہ جاؤ، کیونکہ حدیث قرآن کی طرح مجموع و محفوظ نہیں ہے، اگر تم اس کا مذاکرہ نہیں کرو گے تو بھول جاؤ گے۔ نیز تم میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ میں نے کل تو حدیث بیان کی ہے لہٰذا آج بیان نہیں کروں، بلکہ گزشتہ كل حدیث بیان کی ہو تو آج بھی بیان کرو اور آنے والے کل بھی بیان کرو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 624]»
اس سند کے رواة ثقات ہیں، صرف جعفر بن ابی المغیرۃ کے بارے میں ابن مندہ نے کہا ہے کہ وہ سعید بن جبیر سے روایت کرنے میں قوی نہیں۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 729]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات