(حديث مقطوع) اخبرنا يوسف بن موسى، اخبرنا ازهر، عن ابن عون، عن ابن سيرين، قال: "لو كنت متخذا كتابا، لاتخذت رسائل النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: "لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا كِتَابًا، لَاتَّخَذْتُ رَسَائِلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر مجھے کتاب بنانی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطوط کی کتاب بناتا۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 471]» اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تقييد العلم ص: 48] و [المحدث الفاصل 366، 368]
(حديث مقطوع) اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا ابن إدريس، عن ابن عون، قال: "رايت حمادا يكتب عند إبراهيم، فقال له إبراهيم: الم انهك؟، قال: إنما هي اطراف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ: "رَأَيْتُ حَمَّادًا يَكْتُبُ عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: أَلَمْ أَنْهَكَ؟، قَالَ: إِنَّمَا هِيَ أَطْرَافٌ".
عبداللہ بن عون سے مروی ہے کہ میں نے حماد کو امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کے پاس لکھتے دیکھا تو امام ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: کیا میں نے تم کو لکھنے سے منع نہیں کیا تھا؟ حماد نے جواب دیا کہ بس اطراف لکھے ہیں (یعنی اشارے لکھے ہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 472]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6481]، [العلم 126، 135، 161]، [جامع بيان العلم 400]، [حلية الأولياء 225/4]
(حديث مقطوع) اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا ابن إدريس، عن شعبة، عن الحكم، عن إبراهيم، قال: قال لي عبيدة: "لا تخلدن علي كتابا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ لِي عَبِيدَةُ: "لَا تُخَلِّدَنَّ عَلَيَّ كِتَابًا".
ابراہیم سے مروی ہے کہ عبیدہ نے مجھ سے کہا: میری طرف سے کوئی کتاب نہ بنانا۔ (یعنی کچھ لکھنا نہیں کہ کتاب بن جائے اور باقی رہے۔)
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 473]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6494، 6502]، [جامع بيان العلم 362] و [تقييد العلم ص: 46]
(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن هشام، قال: "ما كتبت عن محمد إلا حديث الاعماق، فلما حفظته، محوته".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: "مَا كَتَبْتُ عَنْ مُحَمَّدٍ إِلَّا حَدِيثَ الْأَعْمَاقِ، فَلَمَّا حَفِظْتُهُ، مَحَوْتُهُ".
ہشام بن حسان نے کہا: میں نے امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے صرف حدیث الأعماق لکھی تھی، پھر جب یاد کر لی تو اسے مٹا دیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 474]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 373]
وضاحت: (تشریح احادیث 467 سے 474) حدیث الأعماق سے مراد غالباً امام مسلم کی یہ حدیث ہے: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ.» دیکھئے: [صحيح مسلم 2897] ۔
ابراہیم نے کہا: میں نے عبیده (ابن عمر السلمانی) سے چمڑے کا ٹکڑا طلب کیا تاکہ اس میں لکھ لوں تو انہوں نے کہا: اے ابراہیم! مجھ سے کوئی کتاب باقی نہ رکھنا (یعنی لکھی ہوئی چیز باقی نہ رکھنا)۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 477]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ تخریج کے لئے اثر قم (473) ملاحظہ کیجئے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا يحيى بن حماد، حدثنا ابو عوانة، عن سليمان بن عتيك، عن ابي معشر، عن إبراهيم: "انه كان يكره ان يكتب الحديث في الكراريس، ويقول: يشبه بالمصاحف"..(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيكٍ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: "أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُكْتَبَ الْحَدِيثُ فِي الْكَرَارِيسِ، وَيَقُولُ: يُشَبَّهُ بِالْمَصَاحِفِ"..
ابراہیم کاپیوں میں حدیث لکھنا ناپسند کرتے تھے، اور فرماتے تھے: یہ مصحف کے مانند ہو جائے گا۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 479]» اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6360]، [جامع بيان العلم 365] و [تقييد العلم ص: 48]، اس سند میں ابوعوانہ کا نام وضاح بن عبداللہ اور ابومعشر کا نام زیاد بن کلیب ہے۔
(حديث مقطوع) قال يحيى: ووجدت في كتابي، عن زياد الكاتب، عن ابي معشر،"فاكتب كيف شئت"..(حديث مقطوع) قَالَ يَحْيَى: وَوَجَدْتُ فِي كِتَابِي، عَنْ زِيَادٍ الْكَاتِبِ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ،"فَاكْتُبْ كَيْفَ شِئْتَ"..
یحییٰ نے کہا: میں نے اپنی کتاب میں دیکھا کہ زیاد الکاتب نے لکھا: ابومعشر سے مروی ہے جس طرح چاہو لکھو۔
تخریج الحدیث: «إلى قوله في الحديث الشريف " الحديث في الكراريس " إسناده جيد وإلى نهاية الحديث الشريف " كيف شئت " إسناده صحيح وهو وجادة، [مكتبه الشامله نمبر: 480]» اس روایت کی سند صحیح ہے، اور طرق تحمل حدیث میں یہ «وجادة» کی قسم سے ہے، «و انفرد به الدارمي» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إلى قوله في الحديث الشريف " الحديث في الكراريس " إسناده جيد وإلى نهاية الحديث الشريف " كيف شئت " إسناده صحيح وهو وجادة