سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 171
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يحيى بن حماد، حدثنا شعبة، عن سليمان، عن عمارة بن عمير، عن حريث بن ظهير، قال: احسب ان عبد الله رضي الله عنه، قال: "قد اتى علينا زمان وما نسال، وما نحن هناك، وإن الله قدر ان بلغت ما ترون، فإذا سئلتم عن شيء، فانظروا في كتاب الله عز وجل، فإن لم تجدوه في كتاب الله ففي سنة رسول الله، فإن لم تجدوه في سنة رسول الله، فما اجمع عليه المسلمون، فإن لم يكن فيما اجمع عليه المسلمون، فاجتهد رايك، ولا تقل: إني اخاف واخشى، فإن الحلال بين، والحرام بين، وبين ذلك امور مشتبهة، فدع ما يريبك إلى ما لا يريبك"..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: أَحْسَبُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "قَدْ أَتَى عَلَيْنَا زَمَانٌ وَمَا نُسْأَلُ، وَمَا نَحْنُ هُنَاكَ، وَإِنَّ اللَّهَ قَدَّرَ أَنْ بَلَغْتُ مَا تَرَوْنَ، فَإِذَا سُئِلْتُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَانْظُرُوا فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَفِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، فَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ، فَاجْتَهِدْ رَأْيَكَ، وَلَا تَقُلْ: إِنِّي أَخَافُ وَأَخْشَى، فَإِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَالْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ، فَدَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ"..
حریث بن ظہیر نے کہا: میرا گمان ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے اوپر ایسا وقت گزرا ہے کہ ہم کوئی سوال نہیں کرتے تھے، گویا کہ ہم اس زمانے میں تھے ہی نہیں، اور اللہ تعالیٰ نے مقدر کر دیا کہ اب میں اس حال کو پہنچ گیا ہوں جیسا کہ تم دیکھتے ہو، سو تم سے جب کسی چیز کا مسئلہ پوچھا جائے تو اسے کتاب اللہ میں تلاش کرو، اگر وہ چیز کتاب اللہ میں نہ ملے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں تلاش کرو، اور اگر سنت رسول میں بھی نہ پاؤ تو مسلمانوں نے جس پر اتفاق رائے کیا ہو وہ دیکھو، اگر اجماع المسلمین میں بھی وہ مسئلہ نہ پاؤ تو پھر غور و فکر اور اجتہاد کرو، اور یہ نہ کہو کہ میں ڈرتا ہوں یا خوف آتا ہے، بیشک حلال ظاہر ہے اور حرام بھی واضح ہے، ان دونوں کے درمیان کچھ امور مشتبہ ہیں، تو تم شک شبہ والی چیز چھوڑ کر یقین والی چیز کو اپنا لو۔

تخریج الحدیث: «[ص: 270]، [مكتبه الشامله نمبر: 171]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [الفقيه 201/1]، یہ اثر انہیں الفاظ میں دوسرے طریق سے گزر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (167)

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: [ص: 270]
حدیث نمبر: 172
Save to word اعراب
عبدالرحمن بن یزید نے بھی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا اثر بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 172]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن اس سند کو امام دارمی کے علاوہ کسی نے نقل نہیں کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 173
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا عبد الله بن محمد، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن القاسم بن عبد الرحمن، عن ابيه، عن عبد الله، بنحوه..(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَن عَبْدِ اللَّهِ، بِنَحْوِهِ..
قاسم بن عبدالرحمٰن نے اپنے باپ سے، انہوں نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 173]»
یہ سند بھی صحیح ہے، لیکن «انفرد به الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 174
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا هارون بن معاوية، عن حفص بن غياث، حدثنا الاعمش، قال: قال عبد الله:"ايها الناس إنكم ستحدثون ويحدث لكم، فإذا رايتم محدثة فعليكم بالامر الاول"، قال حفص: كنت اسند، عن حبيب، عن ابي عبد الرحمن، ثم دخلني منه شك.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:"أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ سَتُحْدِثُونَ وَيُحْدَثُ لَكُمْ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مُحْدَثَةً فَعَلَيْكُمْ بِالْأَمْرِ الْأَوَّلِ"، قَالَ حَفْصٌ: كُنْتُ أُسْنِدُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ دَخَلَنِي مِنْهُ شَكٌّ.
اعمش (سلیمان بن مہران) نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! تم نئی چیزیں ایجاد کرو گے اور تمہارے لئے نئی نئی باتیں ایجاد کی جائیں گی، پس جب تم کوئی نئی بات دیکھو تو پہلے ہی کام کو لازم پکڑنا۔ راوی حفص بن غیاث نے کہا: پہلے میں اس اثر کو حبیب (بن ثابت) عن ابی عبدالرحمٰن السلمی کے طریق سے روایت کیا کرتا تھا، لیکن پھر مجھے اس بارے میں شک پڑ گیا، (اور انہوں نے یہ روایت اعمش کے طریق سے سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے جس میں انقطاع ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع لم يسمع الأعمش من ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 174]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھے: [السنة للمروزي 80]، [الإبانة 180 و 182] جو دوسری سند سے مروی ہے، اور حفص کے قول کو خطیب نے [الفقيه والمتفقه 182/1] میں ذکر کیا اور «لابأس به» کہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع لم يسمع الأعمش من ابن مسعود
حدیث نمبر: 175
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا ابن المبارك، عن ابن عون، عن محمد، قال: قال عمر لابن مسعود: "الم انبا او انبئت انك تفتي ولست بامير؟ ول حارها من تولى قارها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِابْنِ مَسْعُودٍ: "أَلَمْ أُنْبَأْ أَوْ أُنْبِئْتُ أَنَّكَ تُفْتِي وَلَسْتَ بِأَمِيرٍ؟ وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّى قَارَّهَا".
امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے خبر لگی ہے کہ تم فتوے دیتے ہو حالانکہ تم امیر بھی نہیں ہو، جو چیز جس کے لائق ہے اس کے لئے ہی رہنے دو۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 175]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کونہیں پایا۔ اسے ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 2064] میں ذکر کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 170 سے 175)
«وَلِّ حَارَّهَا مَنْ تَوَلَّي قَارَهَا» یہ عربی کہاوت ہے جس کے معنی ہیں کہ جو اچھی چیز کا والی بنا بری چیزوں کو بھی وہی (جھیلے) برداشت کرے۔
مطلب یہ کہ جو جس چیز کا اہل ہے وہ اسی کے لئے چھوڑ دو، اور فتویٰ دینے میں احتیاط کرو۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
21. باب:
21. ہر سوال کا جواب دے دینے والے مفتی کا بیان
حدیث نمبر: 176
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن ابن مسعود، قال: "إن الذي يفتي الناس في كل ما يستفتى لمجنون".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: "إِنَّ الَّذِي يُفْتِي النَّاسَ فِي كُلِّ مَا يُسْتَفْتَى لَمَجْنُونٌ".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کوئی بھی شخص جو کچھ بھی اس سے پوچھا جائے وہ اس کا جواب دیدے تو وہ پاگل ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 176]»
تخریج اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الفقيه 1194] و [الإبانة 326]

وضاحت:
(تشریح حدیث 175)
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیں، جس کی واقعی ضرورت ہو اسی کا جواب دینا چاہیے اور جو چیز معلوم نہ ہو اس کا جواب دینے کی تکلیف نہیں کرنی چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 177
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن هشام، عن محمد، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: "إنما يفتي الناس ثلاثة: رجل إمام او وال، ورجل يعلم ناسخ القرآن من المنسوخ"، قالوا: يا حذيفة، ومن ذاك؟، قال:"عمر بن الخطاب، او احمق متكلف".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِنَّمَا يُفْتِي النَّاسَ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ إِمَامٌ أَوْ وَالٍ، وَرَجُلٌ يَعْلَمُ نَاسِخَ الْقُرْآنِ مِنْ الْمَنْسُوخِ"، قَالُوا: يَا حُذَيْفَةُ، وَمَنْ ذَاكَ؟، قَالَ:"عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَوْ أَحْمَقُ مُتَكَلِّفٌ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تین قسم کے آدمی فتویٰ دے سکتے ہیں، امام یا والی حکومت یا وہ آدمی جو قرآن کے ناسخ و منسوخ کا عالم ہو، لوگوں نے پوچھا: ایسا کون ہو سکتا ہے؟ کہا: یا تو سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ یا پھر تکلف کرنے والا احمق بےوقوف۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه محمد بن سيرين لم يدرك حذيفة، [مكتبه الشامله نمبر: 177]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن اثر کی نسبت صحیح ہے۔ دیکھئے: [الفقيه 1194]، [جامع بيان العلم 2214، 2217]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه محمد بن سيرين لم يدرك حذيفة
حدیث نمبر: 178
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عبد الله بن سعيد، اخبرنا ابو اسامة، عن هشام بن حسان، عن محمد، عن ابي عبيدة بن حذيفة، قال: قال حذيفة رضي الله عنه: "إنما يفتي الناس احد ثلاثة: رجل علم ناسخ القرآن من منسوخه"، قالوا: ومن ذاك؟، قال:"عمر بن الخطاب، قال: وامير لا يجد بدا، او احمق متكلف"، ثم قال محمد: فلست بواحد من هذين، وارجو ان لا اكون الثالث.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "إِنَّمَا يُفْتِي النَّاسَ أَحَدُ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٌ عَلِمَ نَاسِخَ الْقُرْآنِ مِنْ مَنْسُوخِهِ"، قَالُوا: وَمَنْ ذَاكَ؟، قَالَ:"عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: وَأَمِيرٌ لَا يَجِدُ بُدًّا، أَوْ أَحْمَقُ مُتَكَلِّفٌ"، ثُمَّ قَالَ مُحَمَّدٌ: فَلَسْتُ بِوَاحِدٍ مِنْ هَذَيْنِ، وَأَرْجُو أَنْ لَا أَكُونَ الثَّالِثَ.
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تین میں سے کوئی ایک فتویٰ دے سکتا ہے۔ جو ناسخ و منسوخ کا علم رکھتا ہو، لوگوں نے کہا: ایسا کون ہے؟ فرمایا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ، یا ایسا امیر جس کو فتویٰ دیئے بنا کوئی چارہ نہ ہو، یا تکلف کرنے والا احمق۔ پھر محمد بن سیرین رحمہ اللہ نے کہا: میں ان دو (یعنی حاکم و والی) میں سے تو ہوں نہیں، اور آرزو رکھتا ہوں کہ تیسرا (احمق متکلف) بھی نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 178]»
س اثر کی سند جید ہے۔ ابن الجوزی نے اسے [ناسخ القرآن ومنسوخه ص: 134] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
حدیث نمبر: 179
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا جعفر بن عون، عن الاعمش، عن مسلم، عن مسروق، عن عبد الله، قال: "من علم منكم علما، فليقل به، ومن لم يعلم، فليقل لما لا يعلم: الله اعلم، فإن: العالم إذا سئل عما لا يعلم، قال: الله عز وجل اعلم، وقد قال الله لرسوله: قل ما اسالكم عليه من اجر وما انا من المتكلفين سورة ص آية 86".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ عِلْمًا، فَلْيَقُلْ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ، فَلْيَقُلْ لِمَا لَا يَعْلَمُ: اللَّهُ أَعْلَمُ، فَإِنَّ: الْعَالِمَ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ، قَالَ: اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْلَمُ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ: قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ سورة ص آية 86".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے جس کے پاس علم ہو اس کو ظاہر کرے، اور جس کو علم نہ ہو تو جو جانتا نہیں ہے اس کے بارے میں کہدے: «لا أعلم» (یعنی مجھے علم نہیں) کیونکہ عالم سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھا جائے جس کا اسے علم نہیں تو وہ «الله أعلم» کہے، جیسا کہ الله تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: کہہ دیجئے میں اس پر تم سے کوئی اجر طلب نہیں کرتا، اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں [سورة ص: 86/38]

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 179]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4774]، [مسند الحميدي 116] و [صحيح ابن حبان 4764]

وضاحت:
(تشریح احادیث 176 سے 179)
اس اثر میں بلا علم فتویٰ دینے سے پرہیز کی تلقین اور کم علمی و تقصیر کے اعتراف کی ترغیب ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: « ﴿وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا﴾ [الاسراء: 85] » ترجمہ: تم کو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔
نیز اسلاف کرام نے «لا أعلم» کہنے کو بھی نصف علم گردانا ہے، اور علم نہ ہوتے ہوئے علمیت جتانا اور اس کا اظہار کرنا تکلف ہے، آیتِ شریفہ میں اس سے روکا گیا اور ارشاد ہوا: « ﴿قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ﴾ [سورة ص: 86] »

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 180
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، حدثنا حميد، عن ابي رجاء، عن ابي المهلب، ان ابا موسى رضي الله عنه، قال في خطبته: "من علم علما، فليعلمه الناس، وإياه ان يقول ما لا علم له به فيمرق من الدين ويكون من المتكلفين".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، أَنَّ أَبَا مُوسَى رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: "مَنْ عَلِمَ عِلْمًا، فَلْيُعَلِّمْهُ النَّاسَ، وَإِيَّاهُ أَنْ يَقُولَ مَا لَا عِلْمَ لَهُ بِهِ فَيَمْرُقَ مِنْ الدِّينِ وَيَكُونَ مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ".
ابوالمہلب سے روایت ہے کہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے خطبہ کے دوران کہا: جس کو علم ہو وہ لوگوں کو سکھا دے، اور خبردار جس چیز کا علم نہ ہو اس کے بارے میں کچھ نہ کہے، اگر ایسا کیا تو وہ دین سے نکل جائے گا، اور تکلف کرنے والوں میں سے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 180]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ امام دارمی کے علاوہ کسی نے ذکر بھی نہیں کیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.