سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
21. باب:
ہر سوال کا جواب دے دینے والے مفتی کا بیان
حدیث نمبر: 179
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ عِلْمًا، فَلْيَقُلْ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ، فَلْيَقُلْ لِمَا لَا يَعْلَمُ: اللَّهُ أَعْلَمُ، فَإِنَّ: الْعَالِمَ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا يَعْلَمُ، قَالَ: اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْلَمُ، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ لِرَسُولِهِ: قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ سورة ص آية 86".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: تم میں سے جس کے پاس علم ہو اس کو ظاہر کرے، اور جس کو علم نہ ہو تو جو جانتا نہیں ہے اس کے بارے میں کہدے: «لا أعلم» (یعنی مجھے علم نہیں) کیونکہ عالم سے ایسی چیز کے بارے میں پوچھا جائے جس کا اسے علم نہیں تو وہ «الله أعلم» کہے، جیسا کہ الله تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ”کہہ دیجئے میں اس پر تم سے کوئی اجر طلب نہیں کرتا، اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں“ [سورة ص: 86/38]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 179]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4774]، [مسند الحميدي 116] و [صحيح ابن حبان 4764]
وضاحت: (تشریح احادیث 176 سے 179)
اس اثر میں بلا علم فتویٰ دینے سے پرہیز کی تلقین اور کم علمی و تقصیر کے اعتراف کی ترغیب ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: «﴿وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا﴾ [الاسراء: 85] » ترجمہ: ”تم کو بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔
“ نیز اسلاف کرام نے «لا أعلم» کہنے کو بھی نصف علم گردانا ہے، اور علم نہ ہوتے ہوئے علمیت جتانا اور اس کا اظہار کرنا تکلف ہے، آیتِ شریفہ میں اس سے روکا گیا اور ارشاد ہوا: «﴿قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ﴾ [سورة ص: 86] »
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه