Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
20. باب الْفُتْيَا وَمَا فِيهِ مِنَ الشِّدَّةِ:
فتویٰ کے خطرناک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 174
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:"أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّكُمْ سَتُحْدِثُونَ وَيُحْدَثُ لَكُمْ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مُحْدَثَةً فَعَلَيْكُمْ بِالْأَمْرِ الْأَوَّلِ"، قَالَ حَفْصٌ: كُنْتُ أُسْنِدُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثُمَّ دَخَلَنِي مِنْهُ شَكٌّ.
اعمش (سلیمان بن مہران) نے بیان کیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! تم نئی چیزیں ایجاد کرو گے اور تمہارے لئے نئی نئی باتیں ایجاد کی جائیں گی، پس جب تم کوئی نئی بات دیکھو تو پہلے ہی کام کو لازم پکڑنا۔ راوی حفص بن غیاث نے کہا: پہلے میں اس اثر کو حبیب (بن ثابت) عن ابی عبدالرحمٰن السلمی کے طریق سے روایت کیا کرتا تھا، لیکن پھر مجھے اس بارے میں شک پڑ گیا، (اور انہوں نے یہ روایت اعمش کے طریق سے سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے جس میں انقطاع ہے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع لم يسمع الأعمش من ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 174]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھے: [السنة للمروزي 80]، [الإبانة 180 و 182] جو دوسری سند سے مروی ہے، اور حفص کے قول کو خطیب نے [الفقيه والمتفقه 182/1] میں ذکر کیا اور «لابأس به» کہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع لم يسمع الأعمش من ابن مسعود