سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
20. باب الْفُتْيَا وَمَا فِيهِ مِنَ الشِّدَّةِ:
فتویٰ کے خطرناک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 171
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ حُرَيْثِ بْنِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: أَحْسَبُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "قَدْ أَتَى عَلَيْنَا زَمَانٌ وَمَا نُسْأَلُ، وَمَا نَحْنُ هُنَاكَ، وَإِنَّ اللَّهَ قَدَّرَ أَنْ بَلَغْتُ مَا تَرَوْنَ، فَإِذَا سُئِلْتُمْ عَنْ شَيْءٍ، فَانْظُرُوا فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَفِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوهُ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ، فَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ، فَاجْتَهِدْ رَأْيَكَ، وَلَا تَقُلْ: إِنِّي أَخَافُ وَأَخْشَى، فَإِنَّ الْحَلَالَ بَيِّنٌ، وَالْحَرَامَ بَيِّنٌ، وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ، فَدَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ"..
حریث بن ظہیر نے کہا: میرا گمان ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارے اوپر ایسا وقت گزرا ہے کہ ہم کوئی سوال نہیں کرتے تھے، گویا کہ ہم اس زمانے میں تھے ہی نہیں، اور اللہ تعالیٰ نے مقدر کر دیا کہ اب میں اس حال کو پہنچ گیا ہوں جیسا کہ تم دیکھتے ہو، سو تم سے جب کسی چیز کا مسئلہ پوچھا جائے تو اسے کتاب اللہ میں تلاش کرو، اگر وہ چیز کتاب اللہ میں نہ ملے تو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں تلاش کرو، اور اگر سنت رسول میں بھی نہ پاؤ تو مسلمانوں نے جس پر اتفاق رائے کیا ہو وہ دیکھو، اگر اجماع المسلمین میں بھی وہ مسئلہ نہ پاؤ تو پھر غور و فکر اور اجتہاد کرو، اور یہ نہ کہو کہ میں ڈرتا ہوں یا خوف آتا ہے، بیشک حلال ظاہر ہے اور حرام بھی واضح ہے، ان دونوں کے درمیان کچھ امور مشتبہ ہیں، تو تم شک شبہ والی چیز چھوڑ کر یقین والی چیز کو اپنا لو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «[ص: 270]، [مكتبه الشامله نمبر: 171]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [الفقيه 201/1]، یہ اثر انہیں الفاظ میں دوسرے طریق سے گزر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: اثر رقم (167)
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: [ص: 270]