حدثنا عبد الرحمن بن شيبة، قال: اخبرني عبد الله بن نافع الصائغ، عن عصام بن زيد، (واثنى عليه ابن شيبة خيرا)، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم رقى المنبر، فلما رقى الدرجة الاولى، قال: ”آمين“، ثم رقى الثانية، فقال: ”آمين“، ثم رقى الثالثة، فقال: ”آمين“، فقالوا: يا رسول الله، سمعناك تقول: ”آمين“ ثلاث مرات؟ قال: ”لما رقيت الدرجة الاولى جاءني جبريل صلى الله عليه وسلم، فقال: شقي عبد ادرك رمضان، فانسلخ منه ولم يغفر له، فقلت: آمين، ثم قال: شقي عبد ادرك والديه او احدهما فلم يدخلاه الجنة، فقلت: آمين، ثم قال: شقي عبد ذكرت عنده ولم يصل عليك، فقلت: آمين.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شَيْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ عِصَامِ بْنِ زَيْدٍ، (وَأَثْنَى عَلَيْهِ ابْنُ شَيْبَةَ خَيْرًا)، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَى الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا رَقَى الدَّرَجَةَ الأُولَى، قَالَ: ”آمِينَ“، ثُمَّ رَقَى الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: ”آمِينَ“، ثُمَّ رَقَى الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: ”آمِينَ“، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، سَمِعْنَاكَ تَقُولُ: ”آمِينَ“ ثَلاثَ مَرَّاتٍ؟ قَالَ: ”لَمَّا رَقِيتُ الدَّرَجَةَ الأُولَى جَاءَنِي جِبْرِيلُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: شَقِيَ عَبْدٌ أَدْرَكَ رَمَضَانَ، فَانْسَلَخَ مِنْهُ وَلَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: شَقِيَ عَبْدٌ أَدْرَكَ وَالِدَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا فَلَمْ يُدْخِلاهُ الْجَنَّةَ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: شَقِيَ عَبْدٌ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ.“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر جلوہ افروز ہوئے۔ جب پہلی سیڑھی پر چڑھے تو فرمایا: ”آمین۔“ پھر دوسری پر چڑھے تو فرمایا: ”آمین “، پھر تیسری پر پڑھے تو فرمایا: ”آمین۔“ صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو تین مرتبہ ”آمین“ کہتے ہوئے سنا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میں پہلی سیڑھی پر چڑھا تو جبرائیل میرے پاس آئے اور کہا: بدبخت ہے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا، پھر وہ گزر گیا اور اس کی بخشش نہ ہوئی، تو میں نے کہا: آمین۔ پھر کہا: بدنصیب ہے وہ بندہ جس نے اپنے والدین یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور انہوں نے اس کو جنت میں داخل نہ کرایا، تو میں نے کہا: آمین۔ پھر کہا: کم بخت ٹھہرا وہ شخص جس کے سامنے آپ کا ذکر ہوا اور اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔ میں نے کہا: آمین۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الطبراني فى الكبير: 243/2 و البيهقي فى شعب الإيمان: 3622 - انظر صحيح الترغيب: 2491»
حدثنا إبراهيم بن موسى، قال: حدثنا إسماعيل بن جعفر، قال: اخبرني العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ”من صلى علي واحدة صلى الله عليه عشرا.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْعَلاءُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة، باب الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم بعد التشهد: 408 و أبى داؤد: 1530 و الترمذي: 485 و النسائي: 1296»
حدثنا محمد بن عبيد الله، قال: حدثنا ابن ابي حازم، عن كثير يرويه، عن الوليد بن رباح، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم رقى المنبر، فقال: ”آمين، آمين، آمين“، قيل له: يا رسول الله، ما كنت تصنع هذا؟ فقال: ”قال لي جبريل: رغم انف عبد ادرك ابويه او احدهما لم يدخله الجنة، قلت: آمين، ثم قال: رغم انف عبد دخل عليه رمضان لم يغفر له، فقلت: آمين، ثم قال: رغم انف امرئ ذكرت عنده فلم يصل عليك، فقلت: آمين.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ كَثِيرٍ يَرْوِيهِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَقَى الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: ”آمِينَ، آمِينَ، آمِينَ“، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنْتَ تَصْنَعُ هَذَا؟ فَقَالَ: ”قَالَ لِي جِبْرِيلُ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ أَدْرَكَ أَبَوَيْهِ أَوْ أَحَدَهُمَا لَمْ يُدْخِلْهُ الْجَنَّةَ، قُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ عَبْدٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ لَمْ يُغْفَرْ لَهُ، فَقُلْتُ: آمِينَ، ثُمَّ قَالَ: رَغِمَ أَنْفُ امْرِئٍ ذُكِرْتَ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: آمِينَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو فرمایا: ”آمین، آمین، آمین۔“ آپ سے عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! پہلے تو آپ ایسا نہیں کرتے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے کہا ہے: اس بندے کی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے ایک کو پایا اور پھر بھی جنت میں داخل نہ ہوا۔ میں نے اس پر آمین کہا۔ پھر کہا: اس بندے کی ناک بھی خاک آلود ہو جس پر رمضان آیا اور اس کی مغفرت نہ کی گئی، تو میں نے آمین کہا۔ پھر انہوں نے کہا: وہ شخص بھی ذلیل ہو جس کے سامنے آپ کا نام لیا گیا تو اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔ میں نے کہا: آمین“
تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3545 - انظر صحيح الترغيب: 1680»
حدثنا علي، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، قال: سمعت كريبا ابا رشدين، عن ابن عباس، عن جويرية بنت الحارث بن ابي ضرار، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عندها، وكان اسمها برة، فحول النبي صلى الله عليه وسلم اسمها، فسماها جويرية، فخرج وكره ان يدخل واسمها برة، ثم رجع إليها بعدما تعالى النهار، وهي في مجلسها، فقال: ”ما زلت في مجلسك؟ لقد قلت بعدك اربع كلمات ثلاث مرات، لو وزنت بكلماتك وزنتهن: سبحان الله وبحمده عدد خلقه، ورضا نفسه، وزنة عرشه، ومداد - او مدد - كلماته“. قال محمد: حدثنا علي، قال: حدثنا به سفيان غير مرة، قال: حدثنا محمد، عن كريب، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عند جويرية، ولم يقل: عن جويرية إلا مرة.حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا أَبَا رِشْدِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا، فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، فَخَرَجَ وَكَرِهَ أَنْ يَدْخُلَ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا بَعْدَمَا تَعَالَى النَّهَارُ، وَهِيَ فِي مَجْلِسِهَا، فَقَالَ: ”مَا زِلْتِ فِي مَجْلِسِكِ؟ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِكَلِمَاتِكِ وَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ - أَوْ مَدَدَ - كَلِمَاتِهِ“. قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ جُوَيْرِيَةَ إِلا مَرَّةً.
ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا، ان کا نام برہ تھا جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر جویریہ رکھا، سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے نکلے اور اس حالت میں گھر میں داخلہ ناپسند کیا کہ اس کا نام برہ ہی ہو، پھر دن چڑھے واپس آئے تو وہ اسی جگہ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس وقت سے لے کر اب تک مسلسل یہاں بیٹھی ہو؟ یقیناً میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں، اگر ان کو تیرے اذکار سے تولا جائے تو ان سے بھاری ہو جائیں۔ وہ کلمات یہ ہیں: «سبحان الله ...» اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور ہم اس کی تعریف کے ساتھ مشغول ہیں، اس کی تعریف ہو اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا مندی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر، اور اس کے کلمات کی تعداد کے برابر۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے، لیکن اس میں سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام صرف ایک بار مذکور ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2726 و الترمذي: 3555 و النسائي: 1352 و ابن ماجه: 3808 - انظر الصحيحة: 2156»
حدثنا ابن سلام، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”استعيذوا بالله من جهنم، استعيذوا بالله من عذاب القبر، استعيذوا بالله من فتنة المسيح الدجال، استعيذوا بالله من فتنة المحيا والممات.“حَدَّثَنَا ابْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ جَهَنَّمَ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ سے جہنم سے پناہ مانگو، اللہ تعالیٰ سے عذاب قبر سے پناہ طلب کرو۔ مسیح دجال کے فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو، اور زندگی اور موت کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 588 و الترمذي: 3604 - انظر الإرواء: 350»
حدثنا الحسن بن الربيع، قال: حدثنا ابن إدريس، عن ليث، عن محارب بن دثار، عن جابر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ”اللهم اصلح لي سمعي وبصري، واجعلهما الوارثين مني، وانصرني على من ظلمني، وارني منه ثاري.“حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ أَصْلِحْ لِي سَمْعِي وَبَصَرِي، وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَيْنِ مِنِّي، وَانْصُرْنِي عَلَى مَنْ ظَلَمَنِي، وَأَرِنِي مِنْهُ ثَأْرِي.“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے میرے کانوں اور میری آنکھوں کو درست رکھنا اور انہیں آخری دم تک قائم رکھنا۔ جو مجھ پر ظلم کرے اس کے خلاف میری مدد فرما اور اس سے میرا انتقام مجھے دکھا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البزار: 3194، كشف، انظر الصحيحة: 3170»
حدثنا موسى، قال: حدثنا حماد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”اللهم متعني بسمعي وبصري، واجعلهما الوارث مني، وانصرني على عدوي، وارني منه ثاري.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِسَمْعِي وَبَصَرِي، وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّي، وَانْصُرْنِي عَلَى عَدُوِّي، وَأَرِنِي مِنْهُ ثَأْرِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے میرے کان اور بصارت نفع بخش بنا اور انہیں تاحیات سلامت رکھنا۔ اور میرے دشمن کے خلاف میری مدد فرما اور مجھے اس سے میرا انتقام دکھا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3604 - انظر الصحيحة: 3170»
حدثنا علي بن عبد الله قال: حدثنا مروان بن معاوية، قال: حدثنا سعد بن طارق بن اشيم الاشجعي، قال: حدثني ابي، قال: كنا نغدو إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فيجيء الرجل وتجيء المراة، فيقول: يا رسول الله، كيف اقول إذا صليت؟ فيقول: ”قل: اللهم اغفر لي، وارحمني، واهدني، وارزقني، فقد جمعت لك دنياك وآخرتك.“ حدثنا علي قال: حدثنا سليمان بن حيان، قال: حدثنا ابو مالك، قال: سمعت ابي، ولم يذكر: إذا صليت. وتابعه عبد الواحد، ويزيد بن هارون.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ طَارِقِ بْنِ أَشْيَمَ الأَشْجَعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: كُنَّا نَغْدُو إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَجِيءُ الرَّجُلُ وَتَجِيءُ الْمَرْأَةُ، فَيَقُولُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقُولُ إِذَا صَلَّيْتُ؟ فَيَقُولُ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَاهْدِنِي، وَارْزُقْنِي، فَقَدْ جَمَعَتْ لَكَ دُنْيَاكَ وَآخِرَتَكَ.“ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، وَلَمْ يَذْكُرْ: إِذَا صَلَّيْتَ. وَتَابَعَهُ عَبْدُ الْوَاحِدِ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ.
سیدنا طارق بن اشیم اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جایا کرتے تھے، کبھی کوئی مرد آ جاتا اور کبھی عورت آتی، اور وہ کہتے: اے اللہ کے رسول! میں نماز پڑھوں تو کیسے دعا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”تم یوں کہو: اے اللہ مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے ہدایت دے اور مجھے رزق عطا فرما، یوں تیرے لیے دنیا و آخرت کی خیر جمع ہو گئی۔“ ابو مالک کے طریق سے بھی سیدنا طارق بن اشیم رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے، لیکن اس میں نماز پڑھنے کا ذکر نہیں ہے۔ عبدالواحد اور یزید بن ہارون نے بھی نماز کے ذکر کے بغیر بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2697 و ابن ماجه: 3845 - انظر الصحيحة: 1318»
حدثنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الحسن مولى ام قيس ابنة محصن، عن ام قيس، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها: ”ما قالت: طال عمرها؟“، ولا نعلم امراة عمرت ما عمرت.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مَوْلَى أُمِّ قَيْسِ ابْنَةِ مِحْصَنٍ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا: ”مَا قَالَتْ: طَالَ عُمْرُهَا؟“، وَلا نَعْلَمُ امْرَأَةً عُمِّرَتْ مَا عُمِّرَتْ.
سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اس نے کیا کہا ہے؟ اللہ اس کی عمر لمبی کرے۔“ ہم کسی عورت کو نہیں جانتے جس کی عمر اتنی لمبی ہوئی ہو، جتنی اس عورت (سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا) کی ہوئی۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه النسائي، كتاب الجنائز، باب غسل الميت بالحميم: 1883»
حدثنا عارم، قال: حدثنا سعيد بن زيد، عن سنان، قال: حدثنا انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يدخل علينا، اهل البيت، فدخل يوما، فدعا لنا، فقالت ام سليم: خويدمك الا تدعو له؟ قال: ”اللهم، اكثر ماله وولده، واطل حياته، واغفر له“، فدعا لي بثلاث، فدفنت مائة وثلاثة، وإن ثمرتي لتطعم في السنة مرتين، وطالت حياتي حتى استحييت من الناس، وارجو المغفرة.حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا، أَهْلَ الْبَيْتِ، فَدَخَلَ يَوْمًا، فَدَعَا لَنَا، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: خُوَيْدِمُكَ أَلا تَدْعُو لَهُ؟ قَالَ: ”اللَّهُمَّ، أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَأَطِلْ حَيَاتَهُ، وَاغْفِرْ لَهُ“، فَدَعَا لِي بِثَلاثٍ، فَدَفَنْتُ مِائَةً وَثَلاثَةً، وَإِنَّ ثَمَرَتِي لَتُطْعِمُ فِي السَّنَةِ مَرَّتَيْنِ، وَطَالَتْ حَيَاتِي حَتَّى اسْتَحْيَيْتُ مِنَ النَّاسِ، وَأَرْجُو الْمَغْفِرَةَ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر والوں کے پاس تشریف لایا کرتے تھے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہمارے لیے دعا کی۔ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ اپنے ننھے خادم کے لیے دعا نہیں کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللَّهُمَّ، أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَأَطِلْ حَيَاتَهُ، وَاغْفِرْ لَهُ.»”اے اللہ! اسے مال اور اولاد کی کثرت سے نواز، اس کی عمر لمبی فرما اور اسے بخش دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی میرے لیے دعا کی۔ چنانچہ میں اپنی اولاد سے ایک سو تین کو دفن کر چکا ہوں۔ اور مال کی کثرت کا حال یہ ہے کہ میرے پهل سال میں دو مرتبہ کھائے جاتے ہیں اور عمر اس قدر دراز ہوئی کہ اب مجھے لوگوں سے شرم آتی ہے اور میں مغفرت کی امید بھی رکھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن سعد فى الطبقات: 19/7 و رواه البخاري: 1982 و مسلم مختصرًا: 2481 - انظر الصحيحة: 2241، 2541»