حدثنا موسى، قال: حدثنا حماد، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”اللهم متعني بسمعي وبصري، واجعلهما الوارث مني، وانصرني على عدوي، وارني منه ثاري.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِسَمْعِي وَبَصَرِي، وَاجْعَلْهُمَا الْوَارِثَ مِنِّي، وَانْصُرْنِي عَلَى عَدُوِّي، وَأَرِنِي مِنْهُ ثَأْرِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے میرے کان اور بصارت نفع بخش بنا اور انہیں تاحیات سلامت رکھنا۔ اور میرے دشمن کے خلاف میری مدد فرما اور مجھے اس سے میرا انتقام دکھا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3604 - انظر الصحيحة: 3170»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 650
فوائد ومسائل: (۱)ظلم اللہ تعالیٰ کو شدید ناپسند ہے اس لیے اس نے بندوں پر ظلم کو حرام قرار دیا ہے اور مظلوم اگر بد دعا کرے تو وہ ضرور قبول ہوتی ہے۔ (۲) انسان نہایت کمزور ہے اور صحیح طور پر بدلہ نہیں لے سکتا اور اگر اسے قدرت حاصل ہو جائے تو حد سے تجاوز کر جاتا ہے اس لیے اللہ تعالیٰ سے مدد و نصرت کی التجا کرنی چاہیے۔ (۳) کان اور آنکھیں اللہ تعالیٰ کی وہ عظیم نعمتیں ہیں جن کے ہوتے ہوئے ہی انسان صحیح طور پر دنیا سے لطف اندوز ہوسکتا ہے، مثل مشہور ہے ”آنکھ گئی جہان گیا۔“ اس لیے ان اعضاء کی سلامتی کی دعا اور انہیں تاحیات درست اور مفید رکھنے کی التجا کرنا اچھی زندگی کی دعا ہے۔ اگر یہ اعضاء سالم ہوں تو انسان بہت سی مشکلات کا سامنا آسانی سے کرسکتا ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 650