حدثنا علي، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، قال: سمعت كريبا ابا رشدين، عن ابن عباس، عن جويرية بنت الحارث بن ابي ضرار، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عندها، وكان اسمها برة، فحول النبي صلى الله عليه وسلم اسمها، فسماها جويرية، فخرج وكره ان يدخل واسمها برة، ثم رجع إليها بعدما تعالى النهار، وهي في مجلسها، فقال: ”ما زلت في مجلسك؟ لقد قلت بعدك اربع كلمات ثلاث مرات، لو وزنت بكلماتك وزنتهن: سبحان الله وبحمده عدد خلقه، ورضا نفسه، وزنة عرشه، ومداد - او مدد - كلماته“. قال محمد: حدثنا علي، قال: حدثنا به سفيان غير مرة، قال: حدثنا محمد، عن كريب، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج من عند جويرية، ولم يقل: عن جويرية إلا مرة.حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ كُرَيْبًا أَبَا رِشْدِينَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا، وَكَانَ اسْمُهَا بَرَّةَ، فَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَهَا، فَسَمَّاهَا جُوَيْرِيَةَ، فَخَرَجَ وَكَرِهَ أَنْ يَدْخُلَ وَاسْمُهَا بَرَّةُ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهَا بَعْدَمَا تَعَالَى النَّهَارُ، وَهِيَ فِي مَجْلِسِهَا، فَقَالَ: ”مَا زِلْتِ فِي مَجْلِسِكِ؟ لَقَدْ قُلْتُ بَعْدَكِ أَرْبَعَ كَلِمَاتٍ ثَلاثَ مَرَّاتٍ، لَوْ وُزِنَتْ بِكَلِمَاتِكِ وَزَنَتْهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ، وَرِضَا نَفْسِهِ، وَزِنَةَ عَرْشِهِ، وَمِدَادَ - أَوْ مَدَدَ - كَلِمَاتِهِ“. قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِ جُوَيْرِيَةَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ جُوَيْرِيَةَ إِلا مَرَّةً.
ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا، ان کا نام برہ تھا جسے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر جویریہ رکھا، سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس سے نکلے اور اس حالت میں گھر میں داخلہ ناپسند کیا کہ اس کا نام برہ ہی ہو، پھر دن چڑھے واپس آئے تو وہ اسی جگہ پر بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس وقت سے لے کر اب تک مسلسل یہاں بیٹھی ہو؟ یقیناً میں نے تمہارے پاس سے جانے کے بعد چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں، اگر ان کو تیرے اذکار سے تولا جائے تو ان سے بھاری ہو جائیں۔ وہ کلمات یہ ہیں: «سبحان الله ...» اللہ تعالیٰ پاک ہے، اور ہم اس کی تعریف کے ساتھ مشغول ہیں، اس کی تعریف ہو اس کی مخلوقات کی تعداد کے برابر، اس کی ذات کی رضا مندی کے برابر، اس کے عرش کے وزن کے برابر، اور اس کے کلمات کی تعداد کے برابر۔“ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری سند سے بھی یہ روایت مروی ہے، لیکن اس میں سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام صرف ایک بار مذکور ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2726 و الترمذي: 3555 و النسائي: 1352 و ابن ماجه: 3808 - انظر الصحيحة: 2156»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 647
فوائد ومسائل: اللہ تعالیٰ کی تعریف پر مبنی درج بالا دعا نہایت عظیم ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تنزیہ اور پاکی بیان ہوئی ہے۔ اہل ایمان کو چاہیے کہ وہ اس جامع دعا کو یاد کریں اور باقاعدگی سے اس کا ورد کیا کریں۔ نیز ترجمۃ الباب سے تعلق یوں ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر آنے پر آپ پر ” صلی اللہ علیہ وسلم “ کے کلمات کے ساتھ درود پڑھا۔ نوٹ:....اگر تکرار کے ساتھ آپ کا نام لیا جارہا ہو، جیسے درس و تدریس وغیرہ میں ہوتا ہے تو ایک دفعہ درود پڑھ لینے سے فریضہ ادا ہو جائے گا۔ نیز اگر کسی آدمی کا نام محمد ہے اور اس کا ذکر ہو تو صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہنا چاہیے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 647