الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 634
Save to word اعراب
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا ابو ربيعة سنان، قال: حدثنا انس بن مالك، قال: اخذ النبي صلى الله عليه وسلم غصنا فنفضه فلم ينتفض، ثم نفضه فلم ينتفض، ثم نفضه فانتفض، قال: ”إن سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، ينفضن الخطايا كما تنفض الشجرة ورقها.“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو رَبِيعَةَ سِنَانٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُصْنًا فَنَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَلَمْ يَنْتَفِضْ، ثُمَّ نَفَضَهُ فَانْتَفَضَ، قَالَ: ”إِنَّ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدَ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، يَنْفُضْنَ الْخَطَايَا كَمَا تَنْفُضُ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی پکڑی اور اسے جھاڑا تو اس کے پتے نہ جھڑے، پھر اسے جھاڑا تو بھی اس کے پتے نہ جھڑے، پھر تیسری بار جھاڑا تو جھڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ، الحمد للہ اور لا الہ الا اللہ خطاؤں کو اس طرح جھاڑ دیتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3533 - انظر الصحيحة: 3168»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 635
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سلمة، قال: سمعت انسا، يقول: اتت امراة النبي صلى الله عليه وسلم تشكو إليه الحاجة، او بعض الحاجة، فقال: ”الا ادلك على خير من ذلك؟ تهللين الله ثلاثين عند منامك، وتسبحين ثلاثا وثلاثين، وتحمدين اربعا وثلاثين، فتلك مائة خير من الدنيا وما فيها.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: أَتَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ الْحَاجَةَ، أَوْ بَعْضَ الْحَاجَةِ، فَقَالَ: ”أَلا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ تُهَلِّلِينَ اللَّهَ ثَلاثِينَ عِنْدَ مَنَامِكِ، وَتُسَبِّحِينَ ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ أَرْبَعًا وَثَلاثِينَ، فَتِلْكَ مِائَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی ضروریات کا شکوہ کیا، یا کسی ضرورت کے بارے میں شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تیری رہنمائی اس سے بہتر کی طرف نہ کروں؟ تم سوتے وقت تینتیس مرتبہ «لا اله الا الله»، تینتیس مرتبہ «سبحان الله» اور چونتیس مرتبہ «الحمد لله» پڑھا کرو۔ یہ سو کلمات دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہیں۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 29826 - اس كي سند ميں سلمه بن وردان راوي ضعيف هے.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 636
Save to word اعراب
وقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”من هلل مائة، وسبح مائة، وكبر مائة، خير له من عشر رقاب يعتقها، وسبع بدنات ينحرها“.وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ هَلَّلَ مِائَةً، وَسَبَّحَ مِائَةً، وَكَبَّرَ مِائَةً، خَيْرٌ لَهُ مِنْ عَشْرِ رِقَابٍ يُعْتِقُهَا، وَسَبْعِ بَدَنَاتٍ يَنْحَرُهَا“.
سابقہ سند کے ساتھ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سو مرتبہ «لا اله الا الله» کہا، سو مرتبہ «سبحان الله» کہا اور سو مرتبہ «الله اكبر» کہا، یہ اس کے لیے دس گردنوں کو آزاد کرنے سے بہتر ہے۔ اور سات موٹے تازے اونٹ قربان کرنے سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن ماسي فى فوائده: 85/1 - انظر المطالب العاليه: 125/14 و انظر ضعيف الترغيب: 940»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 637
Save to word اعراب
فاتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، اي الدعاء افضل؟ قال: ”سل الله العفو والعافية في الدنيا والآخرة“، ثم اتاه الغد فقال: يا نبي الله، اي الدعاء افضل؟ قال: ”سل الله العفو والعافية في الدنيا والآخرة، فإذا اعطيت العافية في الدنيا والآخرة فقد افلحت“.فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ”سَلِ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ“، ثُمَّ أَتَاهُ الْغَدَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَيُّ الدُّعَاءِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ”سَلِ اللَّهَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، فَإِذَا أُعْطِيتَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ فَقَدْ أَفْلَحْتَ“.
ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سی دعا سب سے زیادہ فضیلت والی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت میں معافی اور عافیت مانگو۔ پھر وہ اگلے دن آیا اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کون سی دعا افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا و آخرت میں اللہ تعالیٰ سے درگزر اور عافیت طلب کرو۔ اگر تمہیں دنیا و آخرت میں عافیت مل گئی تو یقیناً تو فلاح پا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه الترمذي، كتاب الدعوات: 3512 و ابن ماجه: 3848 - انظر الصحيحة: 1523»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 638
Save to word اعراب
حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن الجريري، عن ابي عبد الله الجسري عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”احب الكلام إلى الله: سبحان الله لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، لا حول ولا قوة إلا بالله، سبحان الله وبحمده.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَسْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”أَحَبُّ الْكَلامِ إِلَى اللَّهِ: سُبْحَانَ اللَّهِ لا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ.“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے محبوب کلام یہ ہے: «سبحان الله ...» ‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ پاک ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہت ہے، اسی کے لیے ہر قسم کی تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ گناہ سے بچنے اور نیکی کرنے کی توفیق صرف اللہ کی طرف سے ہے۔ اللہ پاک ہے، اور اسی کی تعریف کے ساتھ (ہم مشغول ہیں)۔

تخریج الحدیث: «صحيح:» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 639
Save to word اعراب
حدثنا الصلت بن محمد، قال: حدثنا مهدي بن ميمون، عن الجريري، عن جبر بن حبيب، عن ام كلثوم ابنة ابي بكر، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: دخل علي النبي صلى الله عليه وسلم وانا اصلي، وله حاجة، فابطات عليه، قال: ”يا عائشة، عليك بجمل الدعاء وجوامعه“، فلما انصرفت، قلت: يا رسول الله، وما جمل الدعاء وجوامعه؟ قال: ”قولي: اللهم إني اسالك من الخير كله، عاجله وآجله، ما علمت منه وما لم اعلم، واعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله، ما علمت منه وما لم اعلم، واسالك الجنة وما قرب إليها من قول او عمل، واعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول او عمل، واسالك مما سالك به محمد صلى الله عليه وسلم، واعوذ بك مما تعوذ منه محمد صلى الله عليه وسلم، وما قضيت لي من قضاء فاجعل عاقبته رشدا.“حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ جَبْرِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومِ ابْنَةِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي، وَلَهُ حَاجَةٌ، فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِ، قَالَ: ”يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِجُمَلِ الدُّعَاءِ وَجَوَامِعِهِ“، فَلَمَّا انْصَرَفْتُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا جُمَلُ الدُّعَاءِ وَجَوَامِعُهُ؟ قَالَ: ”قُولِي: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ، عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ، مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمُ، وَأَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ، وَأَسْأَلُكَ مِمَّا سَأَلَكَ بِهِ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِمَّا تَعَوَّذَ مِنْهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَا قَضَيْتَ لِي مِنْ قَضَاءٍ فَاجْعَلْ عَاقِبَتَهُ رُشْدًا.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس کسی کام کی غرض سے تشریف لائے جبکہ میں نماز میں مصروف تھی۔ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے میں دیر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! جامع قسم کی دعا کیا کرو۔ جب میں نے نماز ختم کی تو عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جامع قسم کی دعا کون سی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو: اے اللہ میں تجھ سے ہر جلد یا بہ دیر آنے والی بھلائی کا سوال کرتی ہوں۔ جس کو میں جانتی ہوں اور جس کو نہیں جانتی۔ اور میں تجھ سے دنیا و آخرت کے شر سے پناہ چاہتی ہوں، جس کا مجھے علم ہو اور جس کا علم نہ ہو۔ اور میں تجھ سے جنت اور اس کے قریب کرنے والے ہر قول و فعل کی سوالی ہوں۔ اور میں آگ سے تیری پناہ مانگتی اور ہر اس بات اور عمل سے بھی پناہ مانگتی ہوں جو مجھے اس کے قریب کرے۔ اور میں اس چیز کا سوال کرتی ہوں جس کا سوال محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، اور ہر اس چیز سے پناہ مانگتی ہوں جس سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی، اور تو نے جو فیصلہ بھی میرے لیے کیا اس کا انجام اچھا کر دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن ماجه: 3846 - انظر الصحيحة: 1542»

قال الشيخ الألباني: صحيح
280. بَابُ الصَّلاةِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
280. نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 640
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، عن دراج، ان ابا الهيثم حدثه، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”ايما رجل مسلم لم يكن عنده صدقة، فليقل في دعائه: اللهم صل على محمد، عبدك ورسولك، وصل على المؤمنين والمؤمنات، والمسلمين والمسلمات، فإنها له زكاة.“حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ، أَنَّ أَبَا الْهَيْثَمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”أَيُّمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ صَدَقَةٌ، فَلْيَقُلْ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، عَبْدِكَ وَرَسُولِكَ، وَصَلِّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، وَالْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ، فَإِنَّهَا لَهُ زَكَاةٌ.“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان آدمی کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہو تو وہ اپنی دعا میں کہے: اے اللہ تو رحمت بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بندے اور رسول پر، اور مومن مردوں اور مومن عورتوں پر، نیز مسلمان مردوں اور عورتوں پر رحمت نازل فرما۔ تو یہ اس کے لیے زکاۃ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن حبان: 903 و الحاكم: 129/4، 130 و البيهقي فى الآداب: 1097 و أبويعلى: 1397»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 641
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا إسحاق بن سليمان، عن سعيد بن عبد الرحمن، مولى سعيد بن العاص، قال: حدثنا حنظلة بن علي، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”من قال: اللهم صل على محمد، وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم وآل إبراهيم، وبارك على محمد، وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم وآل إبراهيم، وترحم على محمد، وعلى آل محمد، كما ترحمت على إبراهيم وآل إبراهيم، شهدت له يوم القيامة بالشهادة، وشفعت له.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، مَوْلَى سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ قَالَ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ، وَتَرَحَّمْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا تَرَحَّمْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَآلِ إِبْرَاهِيمَ، شَهِدْتُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِالشَّهَادَةِ، وَشَفَعْتُ لَهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کہا: اے اللہ تو رحمت بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر، جس طرح تو نے ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر رحمت نازل فرمائی اور برکت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر جس طرح تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر۔ اور تو رحم فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آل محمد پر جس طرح تو نے رحمت نازل فرمائی ابراہیم علیہ السلام اور آل ابراہیم پر، تو میں اس کے لیے قیامت کے دن شہادت دوں گا اور شفاعت کروں گا۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الشجرى فى أماليه: 163/1، اس ميں سعيد بن عبدالرحمٰن راوي مجهول هے.»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 642
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سلمة بن وردان قال: سمعت انسا، ومالك بن اوس بن الحدثان، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يتبرز، فلم يجد احدا يتبعه، فخرج عمر فاتبعه بفخارة او مطهرة، فوجده ساجدا في مسرب، فتنحى فجلس وراءه، حتى رفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه، فقال: ”احسنت يا عمر، حين وجدتني ساجدا فتنحيت عني، إن جبريل جاءني، فقال: من صلى عليك واحدة صلى الله عليه عشرا، ورفع له عشر درجات.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، وَمَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَتَبَرَّزُ، فَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا يَتْبَعُهُ، فَخَرَجَ عُمَرُ فَاتَّبَعَهُ بِفَخَّارَةٍ أَوْ مِطْهَرَةٍ، فَوَجَدَهُ سَاجِدًا فِي مِسْرَبٍ، فَتَنَحَّى فَجَلَسَ وَرَاءَهُ، حَتَّى رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: ”أَحْسَنْتَ يَا عُمَرُ، حِينَ وَجَدْتَنِي سَاجِدًا فَتَنَحَّيْتَ عَنِّي، إِنَّ جِبْرِيلَ جَاءَنِي، فَقَالَ: مَنْ صَلَّى عَلَيْكَ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَرَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ.“
سیدنا انس اور سیدنا مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے باہر نکلے تو ساتھ جانے کے لیے کسی کو ساتھ نہ پایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے کوزے وغیرہ میں پانی لے کر گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک راستے یا چبوترے پر بحالت سجدہ پایا تو پیچھے ایک طرف ہٹ کر بیٹھ گئے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سجدہ پورا کیا، پھر فرمایا: عمر! تم نے بہت اچھا کیا کہ مجھے حالت سجدہ میں دیکھ کر ایک طرف ہٹ گئے۔ بلاشبہ جبرائیل میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے کہا: جو آپ پر ایک مرتبہ درود پڑھے اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کے دس درجے بھی بلند کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الجهضمى فى فضل الصلاة: 4 و ابن ماسي فى فوائده: 83/1 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 984 - انظر الصحيحة: 829»

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 643
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن بريد بن ابي مريم، سمعت انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”من صلى علي واحدة صلى الله عليه عشرا، وحط عنه عشر خطيئات.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”مَنْ صَلَّى عَلَيَّ وَاحِدَةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ عَشْرًا، وَحَطَّ عَنْهُ عَشْرَ خَطِيئَاتٍ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا اور اس کی دس خطائیں مٹا دے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب السهو، باب الفضل فى الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم: 1297 - انظر الصحيحة: 829»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.